ابن تیمیہ اور ابن قیم کا شمار اہلسنت کے صف اول کے علما میں ہوتا ہے۔
ابن عبدالبر نے اپنی کتاب، الاستذكار، جلد ۱، صفحہ ۱۸۵، طبع دار الكتب العلمية - بيروت؛ پر ایک روایت درج کی، اس میں فرماتے ہیں کہ
ابن عباس نے رسول اللہ سے نقل کیا کہ انہوں نے کہا کہ جب کوئی اپنے مومن بھائی کی قبر پر گذرتا ہے جسے وہ دنیا میں جانتا ہو، اور اسے سلام کرے، تو وہ اسے پہچان لیتا ہے، اور سلام کا جواب دیتا ہے
عربی متن یوں ہے
Quote
عن ابن عباس ، قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : “ ما من أحد مر بقبر أخيه المؤمن ، كان يعرفه في الدنيا فسلم عليه ، إلا عرفه ورد عليه السلام
چونکہ اس روایت سے ابن تیمیہ اور ابن قیم کے عقائد پر ضرب پڑ رہی تھی، تو ملاحطہ ہو کہ وہ کیا کرتے ہیں
ابن تیمیہ فرماتے ہیں مجموع الفتاوى، جلد ۱، صفحہ ۳۵۱؛ طبع مجمع الملك فهد لطباعة المصحف الشريف، المدينة النبوية، المملكة العربية السعودية؛ کہ
ابن عبدالبر نے نبی کریم سے روایت کی کہ جب کوئی مرد کسی آدمی کی قبر پر گذرتا ہے کہ جسے وہ دنیا میں جانتا ہو، اور اسے سلام کرے، تو اللہ اس کی روح واپس (جسم میں) کر دیتا ہے حتی کہ وہ سلام کا جواب دے دیتا ہے
عربی متن یوں ہے
Quote
وَرَوَى أَبُو عُمَرَ بْنُ عَبْدِ الْبَرِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: {مَا مِنْ رَجُلٍ يَمُرُّ بِقَبْرِ الرَّجُلِ كَانَ يَعْرِفُهُ فِي الدُّنْيَا فَيُسَلِّمُ عَلَيْهِ إلَّا رَدَّ اللَّهُ عَلَيْهِ رُوحَهُ حَتَّى يَرُدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ} .
اسی طرح ابن قیم نے اپنی کتاب، بدائع الفوائد؛ جلد ۲، صفحہ ۱۷۳-۱۷۴، طبع دار الكتاب العربي، بيروت؛ پر فرماتے ہیں کہ
ابن عبدالبر نے کہا کہ نبی سے ثابت ہے کہ انہون نے کہا کہ جب کوئی مرد کسی بھائی کی قبر پر گذرتا ہے جسے وہ دنیا میں جانتا ہو، اور اسے سلام کرتا ہے، اللہ اس کی روح کو واپس کر دیتا ہے حتی کہ وہ سلام کا جواب دیتا ہے
عربی متن یوں ہے
Quote
قال ابن عبد البر: ثبت عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: "ما من رجل يمر بقبر أخيه كان يعرفه في الدنيا فيسلم عليه إلا رد الله عليه روحه حتى يرد عليه السلام
اب اصل روایت میں کہا پر لکھا ہے کہ اللہ روح واپس کرتا ہے؟؟؟؟؟
یہ پوسٹ برادر حسن شاہین کے عربی مقالے سے ماخوذ ہے
No comments:
Post a Comment