مشہور و معروف حدیث، حدیث قرطاس، آپ لوگوں نے جناب ابن عباس سے سنی ھو گی۔ ایک اعتراض یہ بھی کیا جاتا ھے کہ یہ صرف ابن عباس سے ہی مروی ھے۔ ذیل میں جناب جابر بن عبداللہ کی زبانی ایک مستند روایت ملاحظہ ھو۔
حضرت جابر سے مروی ہے کہ نبی نے اپنی وفات سے قبل ایک کاغذ منگوایا تا کہ ایسی تحریر لکھوا دیں جس کی موجودگی میں لوگ گمراہ نہ ہو سکیں لیکن حضرت عمر نے اس میں دوسری رائے اختیار کی یہاں تک کہ نبی نے اسے چھوڑ دیا
{مسند احمد،اردو، جلد 6، صفحہ 188}
مسند احمد کے محقق، شیخ حمزہ احمد زین، نے اس سند کو حسن قرار دیا ہے
{مسند احمد،تخریج شیخ حمزہ احمد زین ، جلد 11، صفحہ 526}
مسند احمد کے محقق، شیخ شعیب الارناوط، نے اس حدیث کو صحیح لغیرہ قرار دیا ہے
{مسند احمد،تخریج شیخ شعیب الارناوط ، جلد 23، صفحہ 68، حدیث 14726}
اس سے ملتی جلتی اسناد کے ساتھ یہ روایت مسند ابو یعلی میں بھی آئی ھے، اور اس کے محقق، شیخ حسین سلیم اسد، نے دونوں اسناد کے راویان کو صحیح حدیث کا راوی قرار دیا ھے
{مسند ابو یعلی، تخریج شیخ حسین سلیم اسد، جلد 3، صفحہ 393، روایت 1869 اور جلد 3، صفحہ 395، روایت 1871}
No comments:
Post a Comment