Saturday, February 15, 2014

امام اہلسنت : خلیفہ عثمان کے قاتل ؟

 
مشھور عالم، شیخ ناصر البانی اپنی کتاب، إرواء الغليل في تخريج أحاديث منار السبيل ، جلد ۵، صفحہ ۴۰، پر لکھتے ہیں
 
 فيما رواه عمرو بن مرة عن إبراهيم , قال: أراد الضحاك بن قيس , أن يستعمل مسروقا , فقال له عمارة ابن عقبة: أتستعمل رجلا من بقايا قتلة عثمان؟ ! فقال له مسروق: حدثنا عبد الله بن مسعود ـ وكان فى أنفسنا موثوق الحديث ـ أن النبى صلى الله عليه وسلم لما أراد قتل أبيك , قال: من للصبية؟ قال النار , فقد رضيت لك ما رضى لك رسول الله صلى الله عليه وسلم.
أخرجه أبو داود (2686) والبيهقى (9/65) من طريق عبد الله بن جعفر الرقى , قال: أخبرنى عبد الله بن عمرو بن زيد بن أبى أنيسة عن عمرو بن مرة.
قلت: وهذا إسناد جيد , رجاله ثقات كلهم رجال الشيخين.
 
جناب ابراہیم نخعی نے کہا ضحاک بن قیس نے ارادہ کیا کہ مسروق کو عامل بنائے۔ تو عمارہ بن عقبہ نے کہا: کیا تم ایسے آدمی کو عامل بنانا چاہتے ہو جو عثمان رضی اللہ عنہ کے قاتلوں میں سے باقی رہ گیا ہے؟ تو مسروق نے اس سے کہا: ہمیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور وہ ہمارے نزدیک حدیث بیان کرنے میں معتبر تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے، جب تیرے باپ (عقبہ بن ابی معیط) کو قتل کرنے کا ارادہ کیا تو اس (عقبہ) نے کہا: میرے بچوں کا کفیل کون ہو گا؟ آپ نے فرمایا ”آگ“ سو میں بھی تیرے لیے وہی چیز پسند کرتا ہوں جسے تیرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پسند کیا تھا۔
 
یہ روایت ابو داود اور بیھقی نے نقل کی۔ میں (البانی) کہتا ہوں: یہ سند بہت عمدہ ہے، سارے راوی ثقہ ہیں، اور صحیح بخاری و مسلم کے ہیں
 
سنن ابی داود کے آن ٖلائن لنک کو ملاحظہ کریں
 
یہاں پر لکھا ہے
 
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
 
شیخ البانی نے اسے حسن صحیح کہا
 
 
یاد رہے کہ عمارہ بن عقبہ صحابی ہیں۔ ابن حجر، ابن اثیر، ابن عبدالبر وغیرہ نے ان کو صحابہ میں شامل کیا ہے، لنک ملاحظہ ہو
 
اور یہ جن کو قاتل عثمان کہا گیا، ان کا تعارف ذھبی نے سیر اعلام نبلا میں یوں کرایا
 
مسروق (ع) ابن الأجدع ، الإمام ، القدوة ، العلم، 
 
مسروق:امام، جن کی مثال دی جائے، عالم
 
 
قصہ مختصر: ایک صحابی نے کہا کہ عثمان کے قاتلوں میں مثال دیے جانے کے لائق امام شامل ہیں

No comments:

Post a Comment