Saturday, February 15, 2014

امام ابو حنیفہ: حقیقتوں کے آئینے میں

 
یہ مقالہ اس بات کے پیش نظر لکھا جا رہا ہے کہ پاکستان و بھارت کے مسلمانوں کی ایک کثیر تعداد ابو حنیفہ کو امام اعظم مانتی ہے۔ سو سوچا کہ کیوں نہ ایک مقالہ لکھا جائے جس میں اس بات کو واضح کیا جائے کہ اہلسنت کے جید علماء کی ان صاحب کے متعلق کیا رائے تھی
 
 
ہم کوشش یہ کریں گے کہ جید علماء کی رائے مستند اقوال کی روشنی میں پیش کریں
 
 
اور اس ضمن میں ان علماء کے متعلق خود دیگر علماء نے کیا کہا، یہ بھی پیش کریں تا کہ قارئین اس بات کا اندازہ لگا سکیں کہ بولنے والے شخص کا رتبہ کیا ہے
 
 
 أبا بكر بن أبي داود السجستاني
 
 
ان کے متعلق علامہ ذھبی اپنی کتاب سیر اعلام نبلاء میں لکھتے ہیں کہ یہ امام، علامہ، حافظ، بغداد کے شیخ، کتابوں کے مصنف تھے
 
 
عربی متن ملاحطہ ہو


Quote
 
أبو بكر عبد الله بن سليمان بن الأشعث : الإمام العلامة الحافظ , شيخ بغداد أبو بكر السجستاني , صاحب التصانيف . 
 

 
 
 
 
خطیب بغدادی نے تاریخ بغداد، ۱۳/۳۹۴ میں لکھا کہ 
 
 
ابو بکر بن أبی داود السجستانی  نے ايک دن اپنے شاگردوں کو کہا کہ تمہارا اس مسئلہ کے بارہ ميں کيا خيال ہے جس پر مالک اور اسکے اصحاب شافعی اوراسکے اصحاب اوزاعی اور ا سکے اصحاب حسن بن صالح اور اسکے اصحاب سفيان ثوری اور اسکے اصحاب احمد بن حنبل اور اسکے اصحاب سب متفق ہوں ؟؟ تو وہ کہنے لگے اس سے زيادہ صحيح مسئلہ اور کوئی نہيں ہو سکتا
تو انہوں نے فرمايا: يہ سب ابو حنيفہ کو گمراہ قرار دينے پر متفق تھے
 
 
عربی متن ملاحظہ ہو


Quote
 
66 - حدثنا محمد بن علي بن مخلد الوراق لفظا قال في كتابي عن أبي بكر محمد بن عبد الله بن صالح الأسدي الفقيه المالكي قال سمعت أبا بكر بن أبي داود السجستاني يوما وهو يقول لأصحابه ما تقولون في مسألة اتفق عليها مالك وأصحابه والشافعي وأصحابه والأوزاعي وأصحابه والحسن بن صالح وأصحابه وسفيان الثوري وأصحابه وأحمد بن حنبل وأصحابه فقالوا له يا أبا بكر لا تكون مسألة أصح من هذه فقال هؤلاء كلهم اتفقوا على تضليل أبي حنيفة
 

 
 
 
 
گویا انہوں نے مالک، شافعی، اوزاعی، حسن بن صالح، سفیان الثوری، احمد بن حنبل اور ان سب کے اصحاب کے قول کو ایک ہی میں جمع کر دیا
 
 
وہ برادارن اہلسنت جو کہ شاید پہلی بار اپنے امام اعظم کے متعلق ایسا کچھ پڑھ رہے ہوں، وہ یہ بھی سوچ سکتے ہیں کہ پتہ نہیں یہ لوگ کون ہیں، تو گذارش یہ ہے کہ مالک، احمد بن حنبل، اور شافعی، یہ ۳ تو آپ کے امام ہیں۔ رہا سوال باقیوں کا، تو اوزاعی کے متعلق علامہ ذھبی کا قول ہے کہ
 
 
یہ شیخ الاسلام ہیں۔
 
 
اور ان کی وثاقت کے لیے یہ ہی کافی ہے کہ یہ صحاح ستہ کر راوی ہیں بشمول صحیح بخاری و سلم
 
 
عربی کا متن یہ ہے


Quote
 
الأوزاعي (ع) عبد الرحمن بن عمرو بن يحمد ، شيخ الإسلام ، وعالم أهل الشام ، أبو عمرو الأوزاعي. 
 

 
 
 
 
 
جہاں تک بات ہے سفیان الثوری کی، تو علامہ ذھبی نے ان کے متعلق کہا کہ
 
 
یہ شیخ الاسلام، حافظوں کے امام، اپنے زمانے کے عالمین کے علماء کے سردار، مجتھد ہیں
 
 
عربی کا متن یہ ہے
 


Quote
 
هو شيخ الإسلام ، إمام الحفاظ ، سيد العلماء العاملين في زمانه ، أبو عبد الله الثوري الكوفي المجتهد ، مصنف كتاب "الجامع ". 
 

 
 
 
 
باقی رہے حسن بن صالح، تو یہ صحیح مسلم اور صحاح کے دیگر ۴ کتب کے راوی ہیں۔ علامہ ذھبی نے ان کا تعارف کچھ یوں کرایا کہ
 
 
یہ امام کبیر، بڑے علما میں سے ایک، فقیہ، عابد ہیں
 
عربی متن ملاحظہ ہو

Quote
 
الحسن بن صالح (م ، 4) ابن صالح بن حي ، واسم حي : حيان بن شفي بن هني بن رافع ، الإمام الكبير ، أحد الأعلام ، أبو عبد الله الهمداني الثوري الكوفي ، الفقيه العابد أخو الإمام علي بن صالح . 

 
 
 
 
یہ سب پڑھنے کے بعد امید ہے کہ آپ لوگوں کو اندازہ ہو گیا ہو گا کہ ان جید علماء، اور ان کے اصحاب کا امام صاحب کے متعلق کیا خیال تھا

جہاں تک سوال رہا سند کی وثاقت کا، تو اس روایت کے پہلے راوی، مُحَمَّد بن علي بن مخلد الوراق، ہیں۔ علامہ ذھبی اپنی تاریخ ، ۷/۴۰، میں رقم طراز ہیں کہ 
 
 
یہ صدوق، یعنی سچے ہیں، اور خطیب نے ان سے روایت لی ہے
 
 
عربی متن ملاحظہ ہو

Quote
 
محمد بن عليّ بن مخلد الوراق. أبو الحسين. بغدادي صدوق. روى قليلاً عن: أبي بكر القطيعي، وغيره. وعنه: الخطيب.
 

 
 
 
 
 خطیب نے اپنی تاریخ بغداد، ۵/۴٦۲، میں دوسرے راویت کی وثاقت کے متعلق لکھا ہے کہ 
 
 
یہ ثقہ اور امین ہیں، اور اس بات کی بھی وضاحت کی کہ انہوں نے ابو داود سے روایت کی
 
 
عربی متن ملاحظہ ہو


Quote
 
3004 - محمد بن عبد الله بن محمد بن صالح أبو بكر الفقيه المالكي الأبهري سكن بغداد وحدث بها عن أبي عروبة الحراني ومحمد بن محمد الباغندي ومحمد بن الحسين الأشناني وعبد الله بن زيدان الكوفي وأبي بكر بن أبي داود السجستاني وخلق سواهم من البغداديين والغرباء وله تصانيف في شرح مذهب مالك بن أنس والاحتجاج له والرد على من خالفه وكان إمام أصحابه في وقته حدثنا عنه إبراهيم بن مخلد وابنه إسحاق بن إبراهيم وأحمد بن علي البادا وأبو بكر البرقاني ومحمد بن المؤمل الأنباري وعلي بن محمد بن الحسن الحربي والقاضي أبو القاسم التنوخي والحسن بن علي الجوهري وغيرهم وذكره محمد بن أبي الفوارس فقال كان ثقة أمينا
 

 



امام مالک

 
اب ہم جائزہ لیتے ہیں کہ امام مالک ان کے متعلق کیا کہتے تھے
 
 
حلیتہ الاولیاء، ۳/۱۱۲، میں ابو نعیم درج کرتے ہیں کہ
 
 
امام مالک نے ابوحنیفہ کا ذکر کیا اورفرمایا کہ یہ شخص دین کے ساتھ دھوکہ کرتا تھا اور جودین کے ساتھ دھوکہ کرے وہ دیندار کبھی نہیں ہوسکتا۔
 
 
عربی متن ملاحظہ ہو

Quote
 
حدثنا سليمان بن أحمد، حدثنا عبد الله ابن أحمد بن حنبل، حدثني منصور بن أبي مزاحم، قال: سمعت مالك بن أنس - وذكر أبو حنيفة، فقال: كاد الدين ومن كاد الدين فليس من أهله.
 

 
 
 
 
پہلے راوی سلیمان بن احمد طبرانی ہیں، جن کی لکھی ہوئی ۳ معجم کافی مشھور ہیں۔ علامہ ذھبی نے ان کا تعارف یوں کرایا کہ 
 
 
یہ امام، حافظ، ثقہ، محدث اسلام ہیں
 
 
عربی متن ملاحظہ ہو

Quote
 
الطبراني هو الإمام ، الحافظ ، الثقة ، الرحال الجوال ، محدث الإسلام ، علم المعمرين، أبو القاسم ، سليمان بن أحمد بن أيوب بن مطير اللخمي الشامي الطبراني ، صاحب المعاجم الثلاثة .

 
 
 
عبداللہ بن احمد، امام احمد بن حنبل کے فرزند ہیں۔ علامہ ذھبی نے ان کے متعلق کہ کہ 
 
 
یہ امام، حافظ، ناقد، محدث ہیں
 
 
عربی متن ملاحظہ ہو


Quote
 
عبد الله بن أحمد (س) ابن محمد بن حنبل بن هلال : الإمام ، الحافظ ، الناقد ، محدث بغداد أبو عبد الرحمن ابن شيخ العصر أبي عبد الله الذهلي الشيباني المروزي ، ثم البغدادي . ولد سنة ثلاث عشرة ومائتين فكان أصغر من أخيه صالح بن أحمد قاضي الأصبهانيين . 
 

 
 
 
 
منصور بن ابی مزاحم، صحیح مسلم کے راوی ہیں۔ ابن حبان، ابن حجر اور دارقطنی کے مطابق ثقہ ہیں؛ جبکہ ابن معین، ابو حاتم کے مطابق صدوق
 
 
 
اور اس کے بعد امام مالک ہیں، جن کا قول آپ کی خدمت میں پیش کیا تھا
 
نیز
 
یہی روایت تاریخ بغداد،۱۵/۵۵۲؛ میں بھی درج ہے، اور کتاب کے محقق، بشار عواد معروف، نے اس کی سند کو صحیح قرار دیا ہے


ابن عبدالبر اپنی کتاب، جامع بيان العلم وفضله، ۲/۱۰۷۸، روایت نمبر، ۲۱۰۲، میں لکھتے ہیں کہ 
 
 
امام مالک نے فرمایا : یہ معاملہ ٹھیک ٹھاک تھا لیکن جب ابوحنیفہ آئے تو انہوں نے قیاس آرائی شروع کردی اور خائب وخاسر ہوئے ۔ 
 
 
اس کتاب کے محقق، أبوالأشبال الزهيری، اس روایت کی سند کے متعلق فرماتے ہیں
 
 
اس کی سند صحیح ہے، اور راوی سارے ثقہ ہیں
 
 
عربی متن ملاحظہ ہو
 

Quote
 
2102 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سُفْيَانَ، ثنا قَاسِمُ بْنُ أَصْبَغَ، وَوَهْبُ بْنُ مَسَرَّةَ [ص: 1079] قَالَا: نا ابْنُ وَضَّاحٍ، ثنا أَبُو جَعْفَرٍ هَارُونُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْهَيْثَمِ الْأَيْلِيُّ قَالَ: أنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقُرَشِيُّ قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكًا يَقُولُ: «مَا زَالَ هَذَا الْأَمْرُ مُعْتَدِلًا حَتَّى نَشَأَ أَبُو حَنِيفَةَ فَأَخَذَ فِيهِمْ بِالْقِيَاسِ فَمَا أَفْلَحَ وَلَا أَنْجَحَ»
 

 
 
 
 
 
اگلی روایت، جو کہ صفحہ ۲/۱۰۷۹ پر ہے، میں کہتے ہیں کہ 
 
 
امام مالک نے فرمایا : اگرابوحنیفہ اس امت کے خلاف تلوار لے کر نکل جاتے تو اس سے مسلمانوں کو اتنا نقصان نہیں پہنچتا جتنا ان کے قیاس و رائے سے پہنچاہے۔
 
 
محقق نے اس قول کی سند کے متعلق لکھا کہ 
 
 
 
اس کی سند حسن ہے
 
 
عربی متن ملاحظہ کریں 

Quote
 
 
2103 - قَالَ ابْنُ وَضَّاحٍ، وَسَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ الْأَيْلِيَّ يَقُولُ: سَمِعْتُ خَالِدَ بْنَ نِزَارٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ مَالِكًا يَقُولُ: «لَوْ خَرَجَ أَبُو حَنِيفَةَ عَلَى هَذِهِ الْأُمَّةِ بِالسَّيْفِ كَانَ أَيْسَرَ عَلَيْهِمْ مِمَّا أَظْهَرَ فِيهِمْ مِنَ الْقِيَاسِ وَالرَّأْيِ»




 
اسی طرح، تاریخ بغداد، ۱۵/۵۵۲؛ میں خطیب نے ایک روایت نقل کی کہ 
 
 
امام مالک نے فرمایا : دین میں ہلاکت بہت بڑی بیماری ہے اور ابوحنیفہ اسی بیماری کا نام ہے۔
 
 
کتاب کے محقق، بشار عواد معروف، نے اس سند کو صحیح قرار دیا
 
 
عربی متن ملاحظہ ہو
 

Quote
 
وقال جعفر حدثنا الحسن بن علي الحلواني قال سمعت مطرفا يقول سمعت مالكا يقول الداء العضال الهلاك في الدين وأبو حنيفة من الداء العضال

 
 
یہ روایت ایک اور سند سے بھی نقل کی گئی ہے ابن عدی کی الکامل فی ضعفاء الرجال،۸/ ۲۳۷ پر
 
آن لائن لنک ملاحظہ ہو


امام شافعی 
 
 
امام مالک کے بعد ہم دوسرے امام، یعنی شافعی کے اقوال کی طرف آتے ہیں۔ ہمیں ملتا ہے کہ 
 
 
امام شافعی فرماتے ہیں کہ مجھ سے محمد بن الحسن نے کہا: کہ امام مالک اورامام ابوحنیفہ میں سے زیادہ عالم کون ہیں؟
امام شافعی  نے فرمایا: کیا انصاف کے ساتھ بتلادوں؟
محد بن حسن نے کہا: جی ہاں۔
امام شافعی کہتے ہیں پھر میں نے کہا اللہ کے واسطے بتاؤ قران کے زیادہ عالم کون تھے ، ہمارے امام مالک یا تمہارے امام ابوحنیفہ؟؟
محمدبن حسن نے کہا: بے شک تمارے امام مالک قران کے زیادہ عالم تھے۔
 
اس کے بعد امام شافعی نے پوچھا : اچھا یہ بتاؤ حدیث کے زیادہ عالم کون تھے ، ہمارے امام مالک یا تمہارے امام ابوحنیفہ؟؟
محمدبن حسن نے کہا: بے شک تمارے امام مالک حدیث کے زیادہ عالم تھے۔
 
اس کے بعد امام شافعی نے کہا کہ اب باقی بچا قیاس تو قیاس انہیں قران وحدیث ہی پر ہوتا ہے پس جو شخص اصول یعنی قران و حدیث سے ناواقف ہو وہ قیاس کس پر کرے گا؟؟؟
 
 
یہ روایت ابن ابی حاتم نے اپنی الجرح و التعدیل، ۱/۴، میں درج کی ہے، اور اس کا عربی متن یوں ہے


Quote
 
فحدثنا محمد بن عبد الله بن عبد الحكم قال سمعت الشافعي يقول قال لي محمد بن الحسن: أيهما أعلم صاحبنا أم
صاحبكم؟ يعني أبا حنيفة ومالك بن أنس - قلت: على الانصاف؟ (3 ك) قال: نعم.
قلت: فأنشدك الله من أعلم بالقرآن - صاحبنا أو صاحبكم؟ قال: صاحبكم - يعنى ماكا.
قلت فمن أعلم بالسُّنة - صاحبنا أو صاحبكم؟ قال: اللهم صاحبكم، قلت: فأنشدك الله من أعلم بأقاويل أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم والمتقدمين - صاحبنا أو صاحبكم؟ قال: صاحبكم، قال الشافعي: فقلت: لم يبق إلا القياس، والقياس لا يكون إلا على هذه الأشياء فمن لم يعرف الاصول فعلى أي شئ يقيس؟.
 

 
 
 
 
اس میں محمد بن عبداللہ شافعی سے روایت کر رہے ہیں، اور ان کے متعلق علامہ ذھبی نے سیر اعلام نبلاء ّمیں کہا کہ 
 
 
یہ امام اور شیخ اسلام ہیں
 
 
اور اس بات کی بھی وضاحت کی کہ نسائی اور ابن ابی حاتم نے ان کو ثقہ مانا ہے
 
عربی متن ملاحظہ ہو


Quote
 
محمد بن عبد الله بن عبد الحكم (س) ابن أعين بن ليث ، الإمام ، شيخ الإسلام، أبو عبد الله ، المصري الفقيه .
 
 
وثَّقه النسائي 
 
 
قال ابن أبي حاتم : ابن عبد الحكم ثقة صدوق ، أحد فقهاء مصر ، من أصحاب مالك . 
 

 


اسی طرح، ابن ابی حاتم نے اپنی کتاب، آداب الشافعی و مناقبہ، صفحہ ۱۳۰ پر درج کرتے ہیں کہ 
 
 
امام شافعی نے کہا: میں امام ابوحنیفہ کی رائے کو جادو گر کے دھاگے کی طرح سمجھتاہوں کہ جسے آپ ایک طرف کھینچیں تو پیلا ہوجائے اوردوسری طرف کھینچیں تو ہرا ہوجائے۔
 
 
عربی متن یوں ہے کہ 


Quote
 
أَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ الْوَاسِطِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِدْرِيسَ الشَّافِعِيَّ، يَقُولُ: «مَا أُشَبِّهُ رَأْيَ أَبِي حَنِيفَةَ إِلا بِخَيْطِ سَحَّارَةٍ، تَمُدُّهُ هَكَذَا فَيَجِيءُ أَصْفَرَ، وَتَمُدُّهُ هَكَذَا فَيَجِيءُ أَخْضَرَ»
 

 
 
 
احمد بن سنان واسطی اس روایت کے راوی ہیں، اور یہ صحیح بخاری و مسلم کے راوی ہیں۔ علامہ ذھبی نے ان کو امام اور حافظ کہا ہے
 
 
عربی متن ملاحظہ ہو

Quote
 
أحمد بن سنان ( خ ، م ، د ، ق) ابن أسد بن حبان ، الإمام الحافظ المجود . أبو جعفر ، الواسطي القطان . ولد بعد السبعين ومائة . 

 
 


اور اسی کتاب کے صفحہ ۱۲۹ پر ابن ابی حاتم نے ایک اور روایت نقل کی شافعی سے کہ 
 
 
امام شافعی نے فرمایا: ابوحنیفہ پہلے ایک غلط مسئلہ بناتے تھے پھر پوری کتاب کو اسی پر قیاس کرتے تھے۔
 
 
 
عربی متن ملاحظہ ہو
 


Quote
 
أنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، ثنا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمُرَادِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّافِعِيَّ يَقُولُ: «أَبُو حَنِيفَةَ يَضَعُ أَوَّلَ الْمَسْأَلَةِ خَطَأً، ثُمَّ يَقِيسُ الْكِتَابَ كُلَّهُ عَلَيْهَا»
 

 
 
 
جہاں تک سوال ہے ربیع بن سلیمان المرادی کا، تو یہ ابن حجر، ابن ابی حاتم، اور خطیب بغدادی کی نظر میں ثقہ ہیں
 


امام احمد بن حنبل
 
 
یہ اہلسنت کے تیسرے امام ہیں، دو کا ذکر تو ہم پہلے ہی کر چکے
 
 
دیکھتے ہیں کہ یہ کیا کہا کرتے تھے ابو حنیفہ کے متعلق
 
 
ان کے فرزند عبداللہ بن احمد نقل کرتے ہیں کہ 
 
میں نے والد احمد بن حنبل سے پوچھا کہ ایک آدمی دین کے سلسلے میں درپیش مسائل پوچھنا چاہتا ہے مثلا طلاق کی قسم وغیرہ کا مسئلہ اور شہرمیں اہل الرائے بھی ہیں اورایسے اہل الحدیث بھی ہیں جنہیں احادیث‌ صحیح‌ سے یاد نہیں‌ ہے انہیں ضعیف حدیث کا بھی علم نہیں ہے اورنہ ہی صحیح سند کا ۔
دریں صورت سائل کس سے سوال کرے اہل الرائے سے؟ یا کم علم اہل حدیث سے ؟
انہوں نے فرمایا: ایسی صورت میں سائل اہل حدیث ہی سے مسئلہ پوچھے اہل الرائے سے ہرگز نہ پوچھے، کیونکہ ضعیف حدیث‌ ابوحنیفہ کی رائے سے تو بہتر ہی ہے۔
 
 
یہ حوالہ ہم نے مسائل أحمد بن حنبل رواية ابنه عبد الله، صفحہ ۴۳۸،طبع المكتب الإسلامي - بيروت؛ سے لی ہے، لنک ملاحظہ ہو
 
عربی متن یوں ہے
 


Quote
 
1585 - حَدثنَا قَالَ سَأَلت ابي عَن الرجل يُرِيد ان يسْأَل عَن الشَّيْء من امْر دينه مِمَّا يبتلى بِهِ من الايمان فِي الطَّلَاق وَغَيره وَفِي مصر من اصحاب الرَّأْي وَمن اصحاب الحَدِيث لَا يحفظون وَلَا يعْرفُونَ الحَدِيث الضَّعِيف وَلَا الاسناد الْقوي فَلِمَنْ يسْأَل لاصحاب الرَّأْي اَوْ لهَؤُلَاء اعني اصحاب الحَدِيث على مَا قد كَانَ من قلَّة معرفتهم قَالَ يسْأَل اصحاب الحَدِيث لَا يسْأَل اصحاب الرَّأْي ضَعِيف الحَدِيث خير من رَأْي ابي حنيفَة
 
 

 
سند پر بات کرنے کی ضرورت اس لیے نہیں کہ عبداللہ بن احمد، اور ان کے والد، دونوں مشھور اور ثقہ ہیں


اسی طرح خطیب نے تاریخ بغداد، ۱۵، ۵٦۹؛ میں کہا کہ 
 
 
احمدبن حنبل  نے فرمایا : میرے نزدیک جانوروں‌ کی گندگی اورابوحنیفہ کا قول یکساں ہے۔
 
 
اس کتاب کے محقق، بشار عواد معروف، کے مطابق، یہ سند مھنی تک صحیح ہے، اور مھنی ثقہ تھے اور سنۃ میں شدید تھے۔ 
 
 
عربی متن یوں ہے
 


Quote
 
أَخْبَرَنِي ابن رزق، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَد بن سلمان الفقيه المعروف بالنجاد، قَالَ: حَدَّثَنَا عبد الله بن أَحْمَد بن حنبل، قَال: حَدَّثَنَا مهنى بن يحيى، قال: سمعت أَحْمَد بن حنبل، يقول: ما قول أبي حنيفة والبعر عندي إلا سواء
 

 
یاد رہے کہ مھنی کو علام ذھبی نے سیر اعلام نبلا، ۸/۵۲۸، طبع مؤسسة الرسالة، میں صدوق، یعنی سچا مانا ہے
 
 
عربی متن یوں ہے 
 
 
Quote
تَفَرَّدَ بِهِ: مُهَنَّا، وَهُوَ صَدُوْقٌ.
 


اسی طرح شیخ البانی اپنی کتاب، إرواء الغليل في تخريج أحاديث منار السبيل، ۲/۲۷۸؛ میں فرماتے ہیں
 
 
 
اور انہی میں امام احمد بھی شامل تھے۔ عقلیی نے اپنی کتاب، الضعفاء میں صحیح سند کے ساتھ لکھا ہے کہ انہوں نے کہا کہ ابو حنیفہ کی حدیث ضعیف ہے
 
 
عربی متن ملاحظہ ہو
 

Quote
 
 ومنهم الإمام أحمد . روى العقيلي في ( الضعفاء ) ( 434 ) بسند صحيح عنه أنه قال : ( حديث أبي حنيفة ضعيف ) 



اسی طرح عقیلی نے  الضعفاء الكبير، ۸/۴۹۱؛ میں درج کیا کہ 
 
 
 
عبداللہ بن احمد کہتے ہیں کہ میں نے والد سے سنا کہ وہ کہہ رہے تھے کہ ابو حنیفہ کی حدیث ضعیف ہے، اور ان کی رائے بھی ضعیف ہے
 
 
عربی متن یوں ہے 
 
 
Quote
 
حدثنا عبد الله بن أحمد قال : سمعت أبي يقول : حديث أبي حنيفة ضعيف ، ورأيه ضعيف
 



امام صاحب کی رائے اپنے بارے میں
 
 
اب آتے ہیں اس بات کی طرف کہ خود امام صاحب کیا کہا کرتے تھے اپنے بارے میں
 
 
ابن ابی حاتم اپنی الجرح و التعدیل، ۸/۴۵۰؛ میں لکھتے ہیں کہ  أبى عبد الرحمن المقرىء نے کہا کہ 
 
 
 امام ابوحنیفہ  جب حدیث بیان کرکے فارغ ہوتے تو ارشاد فرماتے ہیں کہ یہ جوکچھ بھی تم نے سناہے سب باطل اور بے وزن ہے
 
 
عربی متن یوں ہے

Quote
 
 انا إبراهيم بن يعقوب الجوزجاني فيما كتب إلى عن أبي عبد الرحمن المقرئ قال: كان أبو حنيفة يحدثنا فإذا فرغ من الحديث قال: هذا الذي سمعتم كله ريح وباطل 

 
 
جوزجانی کے متعلق علامہ ذھبی نے میزان الاعتدال، ۱/۲۰۵؛ میں لکھا کہ 
 
یہ ثقہ، حافظ، جرح و تعدیل کے امام ہیں
 
عربی متن یوں ہے 

Quote
 
 إبراهيم بن يعقوب أبو اسحاق السعدي الجوزجاني الثقة الحافظ أحد ائمة الجرح والتعديل

 
 
 
اور ابو عبداللہ المقری کے متعلق علامہ ذھبی نے کہا کہ 
 
 
یہ امام، عالم، حافظ، محدث، حجت ہیں
 
 
عربی متن یوں ہے 

Quote
 
المقرئ (ع) الإمام العالم الحافظ المقرئ المحدث الحجة ، شيخ الحرم أبو عبد الرحمن ، عبد الله بن يزيد بن عبد الرحمن الأهوازي الأصل ، البصري ، ثم المكي مولى آل عمر بن الخطاب . مولده في حدود سنة عشرين ومائة . 

 


اسی طرح ترمذی نے علل الترمذي الكبير، ۱/۳۸۸، طبع عالم الكتب , مكتبة النهضة العربية - بيروت؛ میں لکھا کہ 
 
 
مقری کہتے ہیں کہ میں نے سند ابو حنیفہ کو کہ وہ فرماتے ہیں کہ نے فرمایا کہ میں جوباتیں بھی تمہیں بتاتاہوں وہ عام طور سے غلط ہی ہوتی ہیں
 
 
عربی متن یوں ہے کہ


Quote
 
سَمِعْتُ مَحْمُودَ بْنَ غَيْلَانَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ الْمُقْرِيَّ , يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا حَنِيفَةَ , يَقُولُ: عَامَّةُ مَا أُحَدِّثُكُمْ خَطَأٌ.
 

 
 
مقری کا تعارف ہم پہلے ہی کرا چکے، جہاں تک محمود بن غیلان کا تعلق، یہ صحیح بخاری و مسلم کے راوی ہیں، اور علامہ ذھبی نے ان کے متعلق فرمایا کہ 
 
 
یہ امام حافظ اور حجت ہیں
 
 
عربی متن یوں ہے کہ 

Quote
 
محمود بن غيلان ( خ ، م ، ت ، س ، ق ) الإمام الحافظ الحجة أبو أحمد ، العدوي ، مولاهم المروزي ، من أئمة الأثر . 
 

 


اسی طرح ابن عدی، الكامل في الضعفاء،۸/۲۳۷، طبع  الكتب العلمية - بيروت ؛ میں فرماتے ہیں
 
 
امام ابوحنیفہ  نے فرمایا کہ میں نے امام عطاء سے افٍضل کسی کو نہ دیکھا اور میں جوباتیں بھی تمہیں بتاتاہوں وہ عام طور سے غلط ہی ہوتی ہیں۔
 
 
عربی متن یوں ہے

Quote
 
حَدَّثَنَاهُ عَبد اللَّهِ بْنُ مُحَمد بْن عَبد الْعَزِيز، حَدَّثني مَحْمُود بن غيلان، حَدَّثَنا المقري سَمِعت أَبَا حنيفة يَقُول ما رأيت أفضل من عَطَاء وعامة ما أحدثكم خطا.

 
 
باقی دونوں کا تعارف کرایا جا چکا ہے، عبداللہ بن محمد عبدالعزیز کے متعقل ذھبی نے کہا کہ 
 
 
یہ حافظ، امام، حجت ہیں
 
 
عربی متن یوں ہے 


Quote
 
البغوي‌ عبد الله بن محمد بن عبد العزيز بن المرزبان بن سابور بن شاهنشاه، الحافظ الإمام الحجة المعمر ، مسند العصر أبو القاسم البغوي الأصل، البغدادي الدار والمولد. 
 

 


فسوی نے اپنی کتاب، المعرفۃ و التاریخ، ۲/۷۸۲؛ میں درج کیا کہ 
 
 
مزاحم بن زفرکہتے ہیں کہ میں نے ابوحنیفہ سے کہا کہ یہ جوکچھ آپ فتوے دیتے ہیں‌ اور اور جوکچھ اپنی کتابوں میں لکھتے ہیں کیا آپ کے نزدیک بلاشک و شبہہ یہی حق ہے ، اس پر امام ابوحنیفہ  نے فرمایا ، اللہ کی قسم مجھے نہیں پتا کیا پتہ اس کے باطل ہونے میں کوئی شک وشبہ نہ ہو۔
 
 
 
عربی متن ملاحظہ ہو
 


Quote
 
«حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ثنا أَبُو مُسْهِرٍ عَنْ مُزَاحِمِ بْنِ زُفَرَ قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي حَنِيفَةَ: يَا أَبَا حَنِيفَةَ هَذَا الَّذِي [تُفْتِي وَالَّذِي وَضَعْتَ فِي كُتُبِكَ] هُوَ الْحَقُّ الَّذِي لَا شَكَّ فِيهِ؟ فَقَالَ: وَاللَّهِ مَا أَدْرِي لَعَلَّهُ الْبَاطِلُ الَّذِي لَا شَكَّ فِيهِ» 
 

 
 
 
مرکزی راوی، مزاحم بن زفر بن الحارث، صحیح مسلم کے راوی ہیں۔ ابن حجر، ذھبی، ابن حبان اور یحیی بن معین کے مطابق ثقہ ہیں 
 
 
 
 
ابو مسھر صحاح ستہ کے راوی ہیں اور ان کے متعلق ذھبی نے کہا کہ 
 
 
یہ امام اور شام کے شیخ ہیں
 
 
عربی متن ملاحظہ ہو


Quote
 
أبو مسهر ( ع )عبد الأعلى بن مسهر بن عبد الأعلى بن مسهر ، الإمام ، شيخ الشام أبو مسهر بن أبي ذرامة الغساني الدمشقي الفقيه .
 

 
 
آخری راوی، عبد الرحمن بن إبراهيم بن عمرو بن ميمون الدمشقي، بھی صحیح بخاری کے راوی  ہیں اور ذھبی نے کہا کہ 
 
 
یہ قاضی، امام، فقیہ، حافظ، شام کے محدث ہیں
 
 
عربی متن یوں ہے 


Quote
 
دحُيَمْ (خ، د، س، ق) القاضي الإمام الفقيه الحافظ ، محدث الشام، أبو سعيد عبد الرحمن بن إبراهيم بن عمرو بن ميمون الدمشقي ، قاضي مدينة طبرية قاعدة الأردن ، وأما اليوم ، فأُمُّ الأردن بلد صفد . 
 

 


سفیان الثوری
 
 
ان کا تعارف ہم آپ کو شروع میں ہی کرا چکے ہیں۔ تاہم یہ ابو حنیفہ کے متعلق کیا کہا کرتے تھے، دیکھتے ہیں
 
 
عبداللہ بن احمد بن حنبل اپنی کتاب، السنۃ، ۱/۱۹۳؛ میں رقم طراز ہیں کہ
 
 
سفیان نے کہا کہ ابو حنیفہ نے ۳ بار کفر سے توبہ کی
 
 
کتاب کے محقق، ڈاکٹر محمد بن سعید بن سالم، فرماتے ہیں کہ سارے راوی ثقہ ہیں
 
 
عربی متن ملاحظہ ہو


Quote
 
268 - حدثني عبد الله بن معاذ العنبري قال سمعت أبي يقول سمعت سفيان الثوري يقول استتيب أبو حنيفة من الكفر مرتين
 

 


اسی طرح عبداللہ بن حنبل نے اسی صفحے پر مزید درج کیا کہ 
 
 
سفیان نے کہا کہ ابو حنیفہ نے زندیقوں کے کلام سے کئی بار توبہ کی
 
 
محقق کتاب نے اس کے سارے راویوں کو بھی ثقہ کہا ہے
 
 
عربی متن یوں ہے

Quote
 
269 - حدثني أبو الفضل الخراساني نا سلمة بن شبيب نا الفريابي سمعت سفيان الثوري يقول استتيب أبو حنيفة من كلام الزنادقة مرارا


اسی طرح خطیب نے تاریخ بغداد، ۱۵/۵۴۸؛ میں درج کیا کہ 
 
 
سفیان ثوری نے کہا کہ اسلام میں کوئی بھی ابو حنیفہ سے زیادہ منحوس پیدا نہیں ہوا
 
 
محقق، بشار عواد معروف نے اس سند کو صحیح کہا ہے
 
عربی متن یوں ہے 


Quote
 
 وأَخْبَرَنَا ابن حسنويه، قَالَ: أَخْبَرَنَا الخشاب، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَد بن مهدي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَد بن إبراهيم، قَالَ: حَدَّثَنِي سليمان بن عبد الله، قَالَ: حَدَّثَنَا جرير، عن ثعلبة، قال: سمعت سفيان الثوري، يقول: ما ولد في الإسلام مولود أشأم على أهل الإسلام منه
 

 
اگلے صفحے پر خطیب نے ایک اور روایت نقل کی کہ 
 
 
سفیان نے کہا کہ اسلام میں کوئی نہیں پیدا ہوا جس نے ابو حنیفہ سے زیادہ نقصان پہنچایا ہو
 
 
محقق، بشار عواد نے اس سند کو بھی صحیح کہا ہے
 
 
عربی متن یوں ہے کہ 
 
 
 أَخْبَرَنَا ابن رزق، قَالَ: أَخْبَرَنَا عثمان بن أَحْمَد، قَالَ: حَدَّثَنَا حنبل بن إسحاق، وأَخْبَرَنَا أَبُو نعيم الحافظ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّد بن أَحْمَد بن الحسن الصواف، قَالَ: حَدَّثَنَا بشر بن موسى، قالا: حَدَّثَنَا الحميدي، قال: سمعت سفيان، يقول: ما ولد في الإسلام مولود أضر على الإسلام من أبي حنيفة
 
 
ایک اور روایت خطیب نے یوں درج کی ۱۵/۵۴۹ میں کہ 
 
 
اوزاعی اور سفیان نے کہا کہ اسلام میں ابو حنیفہ سے زیادہ منحوس کوئی نہیں پیدا ہوا، اور شافعی نے کہا کہ اس سے زیادہ شر والا
 
 
محقق، بشار عواد کے مطابق، سند صحیح ہے
 
 
عربی متن یوں ہے کہ 
 


Quote
 
 أَخْبَرَنَا أَبُو العلاء مُحَمَّد بن الحسن بن محمد الوراق، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَحْمَد بن كامل الْقَاضِي.
وأَخْبَرَنَا مُحَمَّد بن عُمَر النرسي، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّد بن عبد الله الشافعي، قَالَ: أَخْبَرَنَا عبد الملك بن مُحَمَّد بن عبد الله الواعظ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَحْمَد بن الفضل بن خزيمة، قالوا: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِيل الترمذي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو توبة، قَالَ: حَدَّثَنَا الفزاري، قال: سمعت الأوزاعي، وسفيان، يقولان: ما ولد في الإسلام مولود أشام عليهم، وقال الشافعي: شر عليهم، من أبي حنيفة
 

 
گویا، ۳ مختلف لوگوں نے یہی بیان دیا
 
 
اسی طرح خطیب نے ۱۵/۵۲٦ میں یوں لکھا کہ 
 
سفیان نے کہاکہ ابو حنیفہ نے دہریہ (عقیدوں) سے ۳ بار توبہ کی
 
 
محقق بشار نے سند کے بارے میں کہا کہ سند صحیح ہے، اور راوی سارے ثقہ ہیں
 
 
عربی متن یوں ہے 
 
Quote
 
خْبَرَنَا ابن رزق، قَالَ: أَخْبَرَنَا عثمان بن أَحْمَد الدقاق، قَالَ: حَدَّثَنَا حنبل بن إسحاق، قَالَ: حَدَّثَنَا الحميدي، قال: سمعت سفيان، وهو ابن عيينة، يقول: استتيب أَبُو حنيفة من الدهر ثلاث مرات
 



اوزاعی کا بیان
 
ان کا تعارف بھی ہم پہلے ہی کرا چکے ہیں
 
 
اب دیکھیں، کہ یہ کیا کہا کرتے تھے
 
 
خطیب نے تاریخ بغداد، ۱۵/۵۴۷؛ میں درج کی کہ
 
 
سفیان نے کئی مواقع پر کہا کہ ابو حنیفہ نے اسلام کے بنیاد ایک ایک کر کے برباد کر دیے
 
محقق بشار عواد نے سند کو صحیح قرار دیا ہے
 
 
عربی متن ملاحظہ ہو
 

Quote
 
أخبرنا ابن رزق والبرقاني قالا أخبرنا محمد بن جعفر بن الهيثم الأنباري قال : حدثنا جعفر بن محمد بن شاكر قال حدثنا رجاء بن السندي قال سمعت سليمان بن حسان الحلبي يقول : سمعت الأوزاعي مالا أحصيه يقول : عمد أبو حنيفة إلى عرى الإسلام فنقضها عروة عروة.

 
 
یہی قول ایک اور سند سے عبداللہ بن احمد بن حنبل نے کتاب السنۃ، ۱/۲۰۷؛ میں درج کی کہ 
 
 
سفیان کو جب پتہ چلا کہ ابو حنیفہ مر گیا، تو انہوں نے اللہ کا شکر ادا کیا اور کہا کہ انہوں نے اسلام کی بنیاد ایک ایک کر کہ برباد کر دی
 
 
محقق کے مطابق سند حسن ہے
 
عربی متن ملاحظہ ہو

Quote
 
324 - حدثني ابراهيم بن سعيد ثنا أبو توبة عن سلمة بن كلثوم عن الاوزاعي أنه لما مات أبو حنيفة قال الحمد لله الذي أماته فإنه كان ينقض عرى الاسلام عروة عروة // إسناده حسن 


اسی طرح احمد بن حنبل نے اپنی کتاب العلل و معرفۃ الرجال، ۲/۵۴٦؛ میں درج کیا کہ 
 
 
اوزاعی نے کہا کہ اسلام کو ابو حنیفہ سے زیادہ نقصان کسی اور مولود نہ نہیں پہنچایا
 
 
محقق، وصی اللہ کے مطابق سند حسن ہے
 
 
عربی متن یوں ہے

Quote
 
حدثني الحسن بن عبدالعزيز الجروي الجذامي قال : سمعت أبا حفص عمرو بن أبي سلمة التتيسي قال سمعت الأورزاعي يقول : ما ولد في الإسلام مولود أضر على الإسلام من أبي حنيفة


شعبہ بن حجاج کے اقوال
 
 
پہلے ان کا تعارف کرا دیں۔ علامہ ذھبی نے کہا کہ 
 
 
یہ امام، حافظ، حدیث کے امیر المومنین ہیں
 
 
عربی متن ملاحظہ ہو

Quote
 
شعبة (ع) ابن الحجاج بن الورد ، الإمام الحافظ ، أمير المؤمنين في الحديث أبو بسطام الأزدي العتكي 

 
 
 
 
یہ صاحب تو ابو حنیفہ پر لعنت کیا کرتے تھے
 
عبداللہ بن احمد بن حنبل، اپنی کتاب السنۃ، ۱/۲۱۱؛ میں کہتے ہیں کہ 
 
حماد بن سلمہ اور شعبہ ابو حنیفہ پر لعنت کیا کرتے تھے
 
محقق کے مطابق سند صحیح ہے
 
 
عربی متن یوں ہے

Quote
 
345 - حدثني محمد بن أبي عتاب الاعين ثنا منصور بن سلمة الخزاعي قال سمعت حماد بن سلمة يلعن أبا حنيفة قال أبو سلمة وكان شعبة يلعن أبا حنيفة // إسناده صحيح


اس روایت میں ہمیں حماد بن سلمہ کا نام بھی مل رہا ہے۔ یہ صحیح بخاری و مسلم کے راوی ہیں اور علامہ ذھبی نے ان کے متعلق کہا کہ 
 
 
یہ مثالی امام اور شیخ الاسلام ہیں
 
 
عربی متن یوں ہے

Quote
 
حماد بن سلمة (خ ، م ، 4) ابن دينار ، الإمام القدوة ، شيخ الإسلام أبو سلمة البصري
 
 



عبداللہ ابن مبارک کی رائے
 
 
صحاح ستہ کے راوی ہیں اور ان کے بارے میں علامہ ذھبی لکھتے ہیں کہ 
 
 
یہ امام، شیخ الاسلام، اپنے زمانے کے عالم، اپنے زمانے کے متقی لوگوں کے امیر، حافظ، غازی، ایک بڑے عالم ہیں
 
 
عربی متن یوں ہے

Quote
 
عبد الله بن المبارك ( ع ) 
 
ابن واضح الإمام شيخ الإسلام، عالم زمانه ، وأمير الأتقياء في وقته أبو عبد الرحمن الحنظلي ، مولاهم التركي ، ثم المروزي ، الحافظ ، الغازي ، أحد الأعلام 

 
 
 
 
اب آتے ہیں کہ یہ کیا کہا کرتے تھے
 
 
خطیب نے تاریخ بغداد، ۱۵/۵۵٦؛ لکھا کہ 
 
 
ابو اسحاق نے کہا کہ میں نے ابن مبارک کو سنا کہ وہ کہہ رہے تھے کہ جو ابو حنیفہ کی کتاب پر رکھے، اور اس پر عمل کرے، اور اسے ترویج دے، اس کا حج باطل ہے، اس کی بیوی اس پر حلال نہیں۔ اس پر ان کے غلام نے کہا کہ لگتا ہے یہ کتاب کسی شیطان نے لکھی۔ اس پر ابن مبارک نے کہا کہ شیطان سے بد تر نے لکھی
 
 
محقق بشار عواد معروف نے اسے بھی صحیح کہا ہے
 
 
عربی متن یوں ہے
 


Quote
 
حدثني الأزهري أخبرنا محمد بن العباس قال حدثنا عبد الله بن إسحاق المدائني حدثنا احمد بن موسى الحزامي حدثنا هدبة وهو بن عبد الوهاب حدثنا أبو إسحاق الطالقاني قال سمعت عبد الله بن المبارك يقول من كان عنده كتاب حيل أبي حنيفة يستعمله أو يفتي به فقد بطل حجه وبانت منه امرأته فقال مولى بن المبارك يا أبا عبد الرحمن ما أدري وضع كتاب الحيل إلا شيطان فقال بن المبارك الذي وضع كتاب الحيل أشر من الشيطان
 


عبدالرحمن بن مہدی کی رائے
 
 
صحاح ستہ کے اس راوی کے بارے میں ذھبی رقم طراز ہیں کہ 
 
 
یہ امام، نقاد، حافظوں کے سردار ہیں
 
 
 
عربی متن یوں ہے


Quote
 
عبد الرحمن بن مهدي (ع) 
 
ابن حسان ، بن عبد الرحمن ، الإمام الناقد المجود ، سيد الحفاظ أبو سعيد العنبري
 

 
 
اب پرھیے کہ یہ کیا فرماتے ہیں
 
 
خطیب نے تاریخ، ۱۵/۵٦۱؛ میں درج کیا کہ 
 
 
ابن مہدی نے کہا کہ ابو حنیفہ اور حق کے درمیان حجاب ہے
 
 
عربی متن یوں ہے


Quote
 
أخبرنا العتيقي حدثنا يوسف بن احمد الصيدلاني حدثنا محمد بن عمرو العقيلي حدثني زكريا بن يحيى الحلواني قال سمعت محمد بن بشار العبدي بندارا يقول قلما كان عبد الرحمن بن مهدي يذكر أبا حنيفة علي إلا قال كان بينه وبين الحق حجاب
 



امام ابو یوسف کا قول کہ امام ابو حنیفہ جہمی تھے
 
 
ابو یوسف، امام ابو حنیفہ کے شاگرد تھے، اور ان کی فقہ کو پھیلانے میں ان کا بڑا اہم کردار رہا ہے
 
 
فسوی اپنی المعرفۃ و التاریخ، ۲/۷۸۲؛ میں درج کرتے ہیں کہ 
 
 
سعید بن سالم نے ابو یوسف سے پوچھا کہ کیا ابو حنیفہ جہمی تھے، انہوں نے کہا کہ ہاں۔ پھر پوچھا کہ کیا وہ مرجئی تھے، کہا ہاں
 
 
عربی متن ملاحظہ ہو
 


Quote
 
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاذٍ قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ مُسْلِمٍ قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي يُوسُفَ: أَكَانَ أَبُو حَنِيفَةَ جَهْمِيًّا؟ قَالَ: نَعَمْ. قُلْتُ:
أَكَانَ مُرْجِئًا؟ قَالَ: نَعَمْ.
 

 
عبیداللہ بن معاذ العنبری صحیح بخاری و مسلم کے راوی ہیں۔ ابن حجر نے انہیں ثقہ مانا ہے؛؛؛؛
 
 محمد بن معاذ عنبری صحیح مسلم کے راوی ہیں، اور ذھبی کے مطابق یہ ثقہ ہیں، جبکہ ابن جحر نے انہیں صدوق لکھا ہے۔
 
 سعید بن سالم المدنی کو ابو حاتم،احمد بن حنبل، یحیی بن معین، ابن حجر اور ذھبی نے ثقہ مانا ہے 
 
گویا، اسنادی طور پر یہ روایت صحیح ہے
 
 
اب جہمیوں کے متعلق ہمیں کیا ملتا ہے، 
 
 
 ابو سعید دارمی نے ایک کتاب لکھی، اور اس کا نام ہے 
 
 
الرد على الجهمية
 
 
اور اس کے اندر، وہ ایک باب باندھتے ہیں
 
 
باب قتل الزنادقة والجهمية، واستتابتهم من كفرهم
 
یعنی، زندیق اور جہمیوں کا قتل، اور ان کی توبہ ان کے کفر سے
 
 
گویا، یہ کافر ہیں
 
 
اور اس میں وہ ایک جملہ لکھتے ہیں صفحہ ۲۰۸ پر کہ 
 
 
جہمی ہماری ہاں زندیق ہیں، اور خبیث ترین زندیقوں میں سے ہیں
 
 
 
عربی متن یوں ہے
 

Quote
 
قَالَ أَبُو سَعِيدٍ رَحِمَهُ اللَّهُ: فَالْجَهْمِيَّةُ عِنْدَنَا زَنَادِقَةٌ مِنْ أَخْبَثِ الزَّنَادِقَةِ



ائمہ جرح و تعدیل کی نظر میں
 
 
 
امام ابن حبان اپنی کتاب المجروحین، ۳/٦۳؛ میں لکھتے ہیں کہ
 
 
 
یہ بظاہر نیک آدمی تھے مگر حدیثیوں میں کوئی مقام نہ تھا۔ ۱۳۰ حدیثیں نقل کیں جو باقی اس دنیا میں کسی نے نہیں کیں، اور ان میں ۱۲۰ میں غلطی کی، اور اس انداز میں کیں کہ انہیں پتہ ہی نہیں چلا، اور یہ سند یا متن میں ہوئیں۔ اور جب یہ غلطیاں غالب آ گئیں، تو حق یہ ہے کہ ان سے استدلال نہ کیا جائے۔ 
اور اس وجہ سے بھی نہیں استدلال کرنا چاہیے کہ یہ ارجاء کی طرف بلاتے تھے، اور بدعتوں کی طرف۔ اور ہمارے سارے ائمہ کے مطابق ان سے استدلال نہیں کرنا چاہیے، اور میں علم نہیں رکھتا کہ کسی نے اس کی مخالفت کی ہو مسلماںوں کے ائمہ میں، اور دین میں نیک لوگوں میں، دنیا کہ اس کونے میں یا کہیں اور، سب ہی نے ان پر جرح اور تنقید کی، ایک کے بعد ایک نے
 
 
 
عربی متن یوں ہے
 


Quote
 
وكان رجلا جدلا ظاهر الورع لم يكن الحديث صناعته، حدث بمائة وثلاثين حديثا مسانيد ماله حديث في الدنيا غيرها أخطأ منها في مائة وعشرين حديثا.
إما أن يكون أقلب إسناده أو غير متنه من حيث لا يعلم فلما غلب خطؤه على صوابه استحق ترك الاحتجاج به في الاخبار.
ومن جهة أخرى لا يجوز الاحتجاج به لانه كان داعيا إلى الارجاء والداعية
إلى البدع لا يجوز أن يحتج به عند أئمتنا قاطبة لاأعلم بينهم فيه خلافا على أن أئمة المسلمين وأهل الورع في الدين في جميع الامصار وسائر الاقطار جرحوه وأطلقوا عليه القدح إلا الواحد بعد الواحد
 



سی طرح عقیلی نے اپنی کتاب  الضعفاء الكبير،۸/۴۹۱؛ میں ان کا تذکرہ کیا؛ اور کئی روایات نقل کیں جن میں ابو حنیفہ پر جرح کی گئی
 
مگر عقیلی کا ان کو اس کتاب میں شامل کرنا ہی اس بات کی دلیل ہے کہ وہ ان کو ضعیف مانتے تھے


اس سلسلے میں ہم شیخ البانی کے کلام سے استفادہ کرتے ہیں کیوں کہ وہ کافی جامع ہے
 
 
اپنی کتاب،  إرواء الغليل في تخريج أحاديث منار السبيل،۲/۲۷۸؛ میں فرماتے ہیں کہ 
 
 
 
اول تو یہ کہ دارقطنی ان کو ضعیف کہنے میں منفرد نہیں۔ بلکہ ان سے پہلے کبار علما نے ان کی تضعیف کی ہے، اور یہ ممکن نہیں کہ وہ اپنی رائے میں متعصب ہوں، ان کی بزرگی و جلالت اور امامت کی وجہ سے
 
ان میں عبداللہ بن مبارک شامل ہیں کہ ابن ابی حاتم نے ان سے صحیح سند سے روایت کی کہ وہ کہتے تھے کہ ابو حنیفہ حدیثوں میں مسکین تھے
 
اور ابن ابی حاتم نے کہا کہ ابن مبارک نے ان سے روایت کی مگر پھر ترک کر دیا۔ میں نے والد سے یہ ہی سنا
 
اور ان میں امام احمد شامل ہیں کہ عقیلی نے صحیح سند سے لکھا کہ ابو حنیفہ کی حدیث ضعیف ہے
 
اور ان میں امام مسلم شامل ہیں جنھوں نے صحیم لکھی، انہوں نے کہا کہ یہ حدیثوں میں مضطرب ہیں؛ اور یہ نہیں رکھتے زیادہ صحیح حدیث
 
اور ان میں نسائی شامل ہیں جنھوں نے الضعفا و المتروکین میں کہا یہ یہ قوی نہیں ہیں حدیثوں میں
 
 
عربی متن یوں ہے
 
 
Quote
 
أولاً : لم يتفرد الدار قطني بتضعيفه ، بل هو مسبوقاليه من كبار الأئمة الذين لا مجال لمتعصب للطعن في تجريحهم لجلالهم وإمامتهم ، فمنهم :
 
- عبد الله بن المبارك فقد روى عنه إبن أبي حاتم : ( 2 / 1 / 450 ) بسند صحيح ، أنه كان يقول : كان أبو حنيفة مسكيناً في الحديث.
 
- وقال إبن أبي حاتم : روى عنه إبن المبارك ثم تركه بآخره ، سمعت أبي يقول ذلك. 
 
- ومنهم الإمام أحمد ، روى العقيلي في : ( الضعفاء 434 بسند صحيح ، عنه أنه قال : حديث أبي حنيفة ضعيف.
 
- ومنهم الإمام مسلم صاحب الصحيح ، فقال في : ( الكنى ق 57 / 1 : مضطرب الحديث ليس له كثير حديث صحيح.
 
- ومنهم الإمام النسائي فقال في : ( الضعفاء والمتروكين ص 29 : ليس بالقوي في الحديث
 



خلاصہ کلام
 
 
اگر آپ لوگوں نے غور کیا ہو، تو جید علمائے اہلسنت نے ابو حنیفہ پر جرح کی، اور شدید جرح کی
 
ہماری اس تحریر کا مقصد یہ ہر گز نہیں کہ حنفی براداران کی دل شکنی کی جائے، بلکہ صرف یہ ہے کہ اگر آپ نے ان کی پیروی کرنی ہی ہے، تو ضرور کریں، تاہم یہ باتیں بھی آپ کے دماغ میں موجود ہوں
 
مقصد دل آزاری نہیں
 
صرف حقیقتوں کا آئینہ دکھانا ہے

3 comments:

  1. bhooot umda kawish salamat rahain ap

    ReplyDelete
  2. امام ابو حنیفہ رحمہ اللّٰہ کے متعلق آپ کی رائے پڑھ کر بہت افسوس ہوا۔۔ چمگادڑ اگر سورج کو برا بھلا کہے تو اس میں سورج کا کیا قصور ہے۔۔
    اگر آپ واقعی حقائق سامنے لانا چاہتے ہیں تو تذکرۃ الحفاظ امام ذھبی کی اس میں امام ابو حنیفہ کا تعارف موجود ہے۔۔ امید ہے کہ سارے حقائق سامنے آجائیں گے۔۔

    ReplyDelete
  3. ایمانداری دکھاے اور امام اعظم رح کی فضیلیت علما کی نظر میں بیان کرے

    ReplyDelete