Saturday, November 19, 2016

زیارت امام حسین علیہ السلام کے ثواب پر اعتراض

السلام علیکم 

ناصبیوں کی جانب سے ان ایام میں بالخصوص یہ اعتراض آنا شروع ہو جاتا ہے کہ دیکھو یہ شیعہ امام حسین کی زیارت کے بارے میں کہتے ہیں کہ اس کا تو ایسا ثواب ہے جیسا کہ حج کا اور یہ گناہ بخشوا دیتا ہے وغیرہ 

یہاں پر ہم ایک بات کو واضح کرتے چلیں کہ جب کسی عمل کا ثواب بیان کیا جاتا ہے تو وہ اس وجہ سے ہوتا ہے کہ اس کی ترغیب دی جائے۔ اس کی ایک دلچسپ مثال ہم یوں دیں گے کہ بعض اوقات ایک عمل مستحب ہوتا ہے، مگر اس کا ثواب اتنا ہوتا ہے کہ وہ واجب سے بھی زیادہ ہوتا ہے 

Friday, October 28, 2016

پہلا شخص جو سنت کو بدلے گا، بنو امیہ میں سے ہو گا: اہلسنت کی حدیث




السلام علیکم

سعودیہ کے مشہور عالم، شیخ ناصر الدین البانی اپنی شہرہ آفاق کتاب، سلسلہ احادیث صحیحیہ، ج4، ص 329، حدیث 1749 پر ایک روایت کا باب باندھتے ہیں

1749 - " أول من يغير سنتي رجل من بني أمية ".

پہلا شخص جو میری سنت کو بدلے گا، بنو امیہ کا ایک مرد ہو گا

Monday, October 17, 2016

ماتم اور نوحہ

السلام علیکم

جیسے ہی ماہ محرم شروع ہوتا ہے، شیعان حیدر کرار پر عزاداری کو لے کر طعن و تشنیع کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ کمال تو یہ ہے کہ کئی سارے لوگ تو صحیح بخاری و دیگر سنی کتب کے حوالے دے کر ایسے اعتراض کرتے ہیں جیسا کہ یہ ساری کتب تو ہم پر حجت ہیں۔  


بخاری صاحب کے بارے میں ہم پہلے ہی ایک مقالہ لکھ چکے ہیں۔جس میں ہم نے مکمل طور پر اس بات کو واضح کیا تھا کہ وہ کتنے پانی میں ہیں۔ لنک ملاحظہ ہو- یاد رہے کہ یہ اہلسنت کے سب سے بڑے محدث ہیں۔ باقیوں کا خود اندازہ لگا لیں

Saturday, August 27, 2016

کیا حضرت ابن عباس نے اسرائیلیات سے تعلیم دی؟

السلام علیکم 

اکثر لوگوں کا یہ خیال ہوتا ہے کہ جب کوئی صحابی روایت بیان کرے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ اس نے نبی اکرم سے سنی ہے 

اس سلسلے میں ہم ایک مثال دینا چاہیں گے۔ امام حاکم نے اپنی مستدرک ، 2/535 پر ایک روایت درج کی ہے 

3822 - أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَعْقُوبَ الثَّقَفِيُّ، ثنا عُبَيْدُ بْنُ غَنَّامٍ النَّخَعِيُّ، أَنْبَأَ عَلِيُّ بْنُ حَكِيمٍ، ثنا شَرِيكٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ قَالَ: {اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ} [الطلاق: 12] قَالَ: سَبْعَ أَرَضِينَ فِي كُلِّ أَرْضٍ نَبِيٌّ كَنَبِيِّكُمْ وَآدَمُ كآدمَ، وَنُوحٌ كَنُوحٍ، وَإِبْرَاهِيمُ كَإِبْرَاهِيمَ، وَعِيسَى كَعِيسَى «هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحُ الْإِسْنَادِ وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ»
[التعليق - من تلخيص الذهبي] 3822 - صحيح

نفاس کے احکام

السلام علیکم

ہمارے معاشرے میں کچھ موضوعات پر زیادہ نہیں لکھا جاتا، جس میں خواتین کے مسائل شامل ہیں۔ اس وجہ سے میں نے سوچا کہ اس موضوع پر لکھا جائے۔

 سب سے پہلے تو سوال یہ ہے کہ نفاس ہے کیا ؟

علامہ حلی اپنی کتاب شرائع الاسلام، صفحہ 37 پر اس کے بارے میں واضح کرتے ہیں کہ یہ وہ خون ہے جو کہ عورت کو بچہ پیدا ہونے کے بعد آتا ہے ۔ وہ یہ واضح کرتے ہیں کہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کسی عورت کو خون آئے ہی نہ، یا پھر کچھ دیر کے لیے آئے، اس لیے اس کی کم سے کم مدت کوئی نہیں، تاہم یہ زیادہ سے زیادہ 10 دن تک شمار ہو گی۔ اس کے بعد آنے والا خون استحاضہ کا شمار ہو گا۔

Monday, July 25, 2016

سادات کی عظمت

السلام علیکم 

آج کل مجھے کچھ حلقوں میں یہ محسوس ہوا کہ سادات کے بارے میں موجود روایات کو زیادہ موضوع سخن نہیں بنایا جاتا۔ اوراس موضوع پر ہمیں انٹر نیٹ پر کچھ خاص مواد بھی نہیں ملا، تو میں نے سوچا کہ اس پر ایک مختصر مقالہ لکھا جائے۔ اگر زیادہ تفصیل کے متلاشی ہوں،تو سید حسن ابطحی کی کتاب، انوار زہرا، کی طرف رجوع کریں 

موضوع کا آغاز ہم شیخ صدوق کے اس کلام سے کریں گے، جو انہوں نے اپنی کتاب الاعتقادات، صفحہ 111 پر کی ہے 

قال الشيخ - رضي الله عنه -: اعتقادنا في العلوية أنهم آل رسول الله، وأن مودتهم واجبة، لأنها أجر النبوة. قال عز وجل: (قل لا أسئلكم عليه أجرا إلا المودة في القربى). والصدقة عليهم محرمة، لأنها أوساخ أيدي الناس وطهارة لهم، إلا صدقتهم لإمائهم وعبيدهم، وصدقة بعضهم على بعض. وأما الزكاة فإنها تحل لهم اليوم عوضا عن الخمس، لأنهم قد منعوا منه. واعتقادنا في المسئ منهم أن عليه ضعف العقاب، وفي المحسن منهم أن له ضعف الثواب. وبعضهم أكفاء بعض، لقول النبي صلى الله عليه وآله وسلم حين نظر إلى بنين وبنات علي وجعفر ابني (أبي) طالب: (بناتنا كبنينا، وبنونا كبناتنا).

Wednesday, July 13, 2016

کیا (خوبصورت) عورت کو نماز کے دوران دیکھنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے؟

السلام علیکم 

اس ضمن میں ہمیں اہلسنت کے ہاں ایک مسئلہ ملتا ہے۔ اہلسنت کے ایک جید عالم تھے، ابن خزیمہ۔ انہوں نے بھی ایک احادیث کی کتاب لکھی، جس کا نام ہے صحیح ابن خزیمہ۔ اب اس کتاب کا اردو ترجمہ بھی ہو چکا ہے۔ یاد رہے جس طرح بخاری اور مسلم نے صحیح احادیث کا انتخاب کیا تھا، ابن خزیمہ نے بھی اپنا ایک اصول بنایا، اور اس پر جو روایات پوری اتریں، ان کو اس میں جمع کر دیا۔ 

موصوف نے جلد 3، صفحہ 97 پر ایک باب باندھا

الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْمُصَلِّيَ إِذَا نَظَرَ إِلَى مَنْ خَلْفَهُ مِنَ النِّسَاءِ لَمْ يُفْسِدْ ذَلِكَ الْفِعْلُ صَلَاتَهُ

اس بات کی دلیل کہ اگر نمازی، اپنے پیچھے کھڑی عورت کو دیکھ لے، اس عمل سے اس کی نماز فاسد نہیں ہوتی 

اور اس باب میں انہوں نے ایک روایت 2 سندوں کے ساتھ بیان کی کہ 

1696 - نا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، أَخْبَرَنَا نُوحٌ يَعْنِي ابْنَ قَيْسٍ الْحُدَّانِيَّ، ثنا عَمْرُو بْنُ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَتْ تُصَلِّي خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ حَسْنَاءُ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ، فَكَانَ بَعْضُ الْقَوْمِ يَتَقَدَّمُ فِي الصَّفِّ الْأَوَّلِ لِئَلَّا يَرَاهَا، وَيَسْتَأْخِرُ بَعْضُهُمْ حَتَّى يَكُونَ فِي الصَّفِّ الْمُؤَخِّرِ، فَإِذَا رَكَعَ نَظَرَ مِنْ تَحْتِ إِبْطِهِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي شَأْنِهَا {وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنْكُمْ وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَأْخِرِينَ} [الحجر: 24]

Tuesday, June 28, 2016

لیلۃ القدر اور امام زمانہ

السلام علیکم 

یہ بات تو سبھی کو معلوم ہے کہ رمضان میں لیلۃ القدر یا شب قدر ہوتی ہے۔ اور سارے ہی مسلمان اس رات کو بڑے ذوق و شوق سے عبادت میں مصروف ہوتے ہیں۔اب اس رات کی ایک اہمیت یہ کہ کہ اس میں فرشتے اور روح نازل ہوتے ہیں کل امر کے ساتھ۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے سوچا کہ ائمہ اہلبیت کے کچھ ارشادات کو پیش کیا جائے 

ایک حدیث ہدیہ کرتے ہیں 

حدثنا أحمد بن محمد عن علي بن الحكم عن سيف بن عميرة عن داود بن فرقد قال سألته عن قول الله عز و جل إِنّا أَنْزَلْناهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَ ما أَدْراكَ ما لَيْلَةُ الْقَدْرِ قال نزل فيها ما يكون من السنة إلى السنة من موت أو مولود قلت له إلى من فقال إلى من عسى أن يكون إن الناس في تلك الليلة في صلاة و دعاء و مسألة و صاحب هذا الأمر في شغل تَنَزَّلُ الْمَلائِكَةُ إليه بأمور السنة من غروب الشمس إلى طلوعها مِنْ كُلِّ أَمْر سَلامٌ هِيَ له إلى أن يطلع الفجر.

Sunday, June 26, 2016

مولا علی: اللہ کے علم، غیب، مخلوق اور دین کے امین

السلام علیکم 

آج اس رات کے مناسبت سے سوچا کہ ایک روایت کا جزو مومنین کی خدمت میں پیش کروں

یہ روایت میں الکافی، ج 1، ص 292 سے ھدیہ کر رہا ہوں
بنیادی طور پر روایت کافی طویل ہے۔ میں صرف اس قدر ہی ہدیہ کر رہا ہوں جتنا میرے موضوع سے متعلق ہے 
اردو ترجمہ میں یہ روایت ج 2، ص 209 پر موجود ہے 

امام الباقر علیہ السلام سے ملتا ہے 

قال أبوجعفر عليه السلام: كان والله [علي عليه السلام] أمين الله على خلقه وغيبه ودينه الذي ارتضاه لنفسه، ثم إن رسول الله صلى الله عليه وآله حضره الذي حضر، فدعا عليا فقال: يا علي إني اريد أن أئتمنك على ما ائتمنني الله عليه من غيبه وعلمه ومن خلقه ومن دينه الذي ارتضاه لنفسه

Friday, June 10, 2016

دعا کی قبولیت کے لیے کچھ وظائف

السلام علیکم 

ائمہ اہلبیت علیہم السلام نے ہمیں دعا کی قبولیت کے لیے کچھ طریقے بتائے ہیں۔ ان میں سے کچھ وظائف پیش خدمت ہیں

سب سے زیادہ جو روایات ہمیں اس عنوان پر ملتی ہیں، اور جس کی سب سے زیادہ تاکید کی گئی ہے، وہ ہے درود شریف۔ ائمہ اہلبیت علیھم السلام نے بار بار کہا کہ دعا کے شروع اور آخر میں درود شریف پڑھیں، اس سے دعا قبول ہوتی ہے

الکافی، 2/492 پر ایک روایت ملتی ہے 

Thursday, May 19, 2016

مومن بھائی کی مدد و نصرت کے بارے میں ائمہ اہلبیت کی تاکید

السلام علیکم 

آج کل فتنے کا زمانہ ہے، اور اس صورتحال میں مومنین خاص طور پر مشکلات کا شکار ہیں۔ کئی جگہوں پر مومنین کے ہاں  شہادتیں ہو چکی ہیں اور ان کے ورثا بے یار و مددگار ہیں

اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے سوچا کہ کچھ اقوال ائمہ اہلبیت کے، اس بابت میں بیان کیے جائیں، تا کہ مومنین کو اندازہ ہو سکے کہ اس ضمن میں کتنی تاکید کی گئی ہے۔ یاد رکھیے گا کہ ائمہ نے صرف اس کا ثواب ہی نہیں بتایا بلکہ یہ بھی بتایا ہے کہ اگر آپ یہ نہیں کریں گے تو کیا سزا ملے گی۔ 

ایک روایت ثواب الاعمال از شیخ صدوق، بتحقیق علامہ احمد ماحوذی، ص 408 ہدیہ کرتے ہیں 

أبي (ره) قال حدثني سعد بن عبد الله عن أحمد بن أبي عبد الله عن أبيه عن حماد بن عيسى عن إبراهيم بن عمر اليماني عن أبي عبد الله عليه السلام قال: ما من مؤمن يعين مؤمنا مظلوما إلا كان أفضل من صيام شهر واعتكافه في المسجد الحرام، وما من مؤمن ينصر أخاه وهو يقدر على نصرته إلا ونصره الله في الدنيا والآخرة، وما من مؤمن يخذل أخاه وهو يقدر على نصرته إلا خذله الله في الدنيا والآخرة.  

Monday, May 16, 2016

نماز کے بعد کچھ اعمال کا ذکر

السلام علیکم 

ائمہ اہلبیت علیھم السلام نے ہمیں نماز کے بعد کئی دعاؤں کی تعلیم دی ہے۔ آپ اس مقصد کے لیے مفاتیح الجنان اور دیگر کتب دیکھ سکتے ہیں۔ اور ان پر عمل کر سکتے ہیں۔ یاد رکھیے گا کہ امام علیہ السلام نے فرمایا ہے 

 أبي (ره) قال حدثني علي بن موسى عن أحمد بن محمد عن علي بن الحكم عن هاشم بن صفوان عن أبي عبد الله عليه السلام قال: من بلغه شئ من الثواب على شئ من خير فعمله كان له أجر ذلك وان كان رسول الله صلى الله عليه وآله لم يقله

نماز میں پڑھی جانے والی کچھ سورتوں کے فضائل

السلام علیکم

کچھ سورتیں ایسی ہیں کہ اکثر و بیشتر ہم  پڑھتے رہتے ہیں۔ ائمہ اہلبیت علیہما السلام نے ان کے کچھ فضائل بتائے ہیں۔ میں آپ لوگوں کے ساتھ انہیں شیئر کرتا ہوں

اس کے لیے میں شیخ صدوق رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب ثواب الاعمال کو مد نظر رکھوں گا۔ اس کی آن لائن کتاب کا حوالہ، نیز شیخ احمد ماحوذی کی تحقیق جو الگ سے چھپی ہے، اور اردو ترجمے سے بھی حوالہ پیش کیا جائے گا

سب سے پہلے جس سورہ کا ذکر ہم کریں گے، وہ سورہ انا انزلناہ ہے 

  وبهذا الاسناد عن الحسن عن أبيه الحسين بن أبي العلاء عن أبي عبد الله عليه السلام قال: من قرأ إنا أنزلناه في فريضة من فرايض الله نادى مناديا عبد الله غفر الله لك ما مضى فاستأنف العمل

Wednesday, May 11, 2016

محمد و آل محمد پر درود اور دنیا و آخرت کی حاجت روائی

السلام علیکم 

شیخ صدوق اپنی کتاب ثواب الاعمال، تحقیق شیخ احمد ماحوذی، ص 429 پر ایک روایت درج کرتے ہیں

أبي (ره) قال حدثني سعد بن عبد الله عن أحمد بن أبي عبد الله عن الحسن بن علي عن محمد بن الفضيل عن أبي الحسن الرضا عليه السلام قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله من صلى علي يوم الجمعة مائة صلاة قضى الله له ستين حاجة ثلاثون للدنيا وثلاثون للآخرة.  

اہلبیت سے محبت کرنا، ان کا ذکر کرنا، اور اس دوران گریہ کرنا گناہوں سے بخشش کا باعث

السلام علیکم

شیخ صدوق اپنی  کتاب ثواب الاعمال، ص 187 پر ایک روایت تحریر کرتے ہیں 

حدثني محمد بن الحسن عن محمد بن الحسن الصفار قال حدثني أحمد ابن اسحق بن سعيد عن بكر بن محمد الازدي عن أبي عبد الله عليه السلام قال: تجلسون وتتحدثون، قال: قلت جعلت فداك نعم قال ان تلك المجالس احبها فاحبوا أمرنا انه من ذكرنا وذكرنا عنده فخرج من عينه مثل جناح الذبابة غفر الله ذنوبه ولو كانت اكثر من زبد البحر.

Wednesday, April 20, 2016

حضرت عمر نے اپنے بیٹے کو خلیفہ کیوں نہ بنایا؟

السلام علیکم 

ابن سعد اپنی طبقات، 3/343، پر ایک روایت درج کرتے ہیں

قَالَ: أَخْبَرَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: قَالَ عُمَرُ: " مَنْ أَسْتَخْلِفْ لَوْ كَانَ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، فَأَيْنَ أَنْتَ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ؟ فَقَالَ: قَاتَلَكَ اللَّهُ، وَاللَّهِ مَا أَرَدْتَ اللَّهَ بِهَذَا، أَسْتَخْلِفُ رَجُلًا لَيْسَ يُحْسِنُ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ "

Sunday, March 6, 2016

حضرت عائشہ کا مدینے کے قحط میں نبی اکرم کی قبر سے توسل کا کہنا

السلام علیکم 


92 - حدثنا أبو النعمان ثنا سعيد بن زيد ثنا عمرو بن مالك النكري حدثنا أبو الجوزاء أوس بن عبد الله قال : قحط أهل المدينة قحطا شديدا فشكوا إلى عائشة فقالت انظروا قبر النبي صلى الله عليه و سلم فاجعلوا منه كووا إلى السماء حتى لا يكون بينه وبين السماء سقف قال ففعلوا فمطرنا مطرا حتى نبت العشب وسمنت الإبل حتى تفتقت من الشحم فسمي عام الفتق 
قال حسين سليم أسد : رجاله ثقات وهو موقوف على عائشة

کیا صحابہ اس امت میں سب سے افضل ہیں؟

السلام علیکم

برادران اہلسنت کو ان کے علماء یہ بات ازبر کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ صحابہ کرام اس امت میں سب سے افضل ہیں۔ 

چلیے، دیکھتے ہیں کہ نبی اکرم نے اس بارے میں کیا فرمایا

مستدرک امام حاکم بصحیح الذھبی، 6/42 پر ایک روایت ملتی ہے 


6992 – حدثنا أبو العباس محمد بن يعقوب ثنا محمد بن عوف بن سفيان الطائي بحمص ثنا عبد القدوس بن الحجاج ثنا الأوزاعي ثنا أسيد بن عبد الرحمن حدثني صالح بن محمد عن أبي جمعة قال : تغدينا مع رسول الله صلى الله عليه و سلم و معنا أبو عبيدة بن الجراح قال : فقلنا يا رسول الله أحد خير منا أسلمنا معك و جاهدنا معك ؟ قال : نعم قوم يكونون بعدكم يؤمنون بي ولم يروني
هذا حديث صحيح الإسناد و لم يخرجاه
تعليق الذهبي قي التلخيص : صحيح

Thursday, March 3, 2016

ابو ہریرہ کا قسمیں اٹھا کر حدیث بتلانا، اور پھر اس سے پیچھے ہو جانا

السلام علیکم

ہمارے کسی بھی پوسٹ کا مقصد کسی کی دل آزاری کرنا نہیں، بلکہ صرف حق بات مستند کتب و اسناد سے لوگوں کی خدمت میں پہنچانا ہے

برادران اہلسنت کے ہاں  ابو ہریرہ کا بہت ہی اونچا درجہ ہے۔ ایک تو اس وجہ سے کہ وہ صحابی ہیں، دوسرا یہ کہ سب سے زیادہ روایات بھی انہی سے مروی ہیں

مگر کیا ان کی روایات پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے؟ کیا ان کے زمانے میں ان کی روایات پر بھروسہ کیا جاتا تھا؟ اس عنوان سے  چند روایات پیش خدمت ہیں

 مسند احمد، اردو ترجمہ، 4/72 پر ایک روایت ملتی ہے جو کہ آن لائن لنک پر ج 2 ص 248 سے کاپی کر رہا ہوں

7382 - حدثنا عبد الله حدثني أبي ثنا سفيان عن عمرو عن يحيى بن جعدة عن عبد الله بن عمرو القارىء قال سمعت أبا هريرة يقول لا ورب هذا البيت ما أنا قلت : من أصبح جنبا فلا يصوم محمد ورب البيت قاله ما أنا نهيت عن صيام يوم الجمعة محمد نهى عنه ورب البيت 
تعليق شعيب الأرنؤوط : صحيح

Tuesday, March 1, 2016

میت کے لیے رونا، اور بے جان چیز کو چومنا دیوبندی مفتی کی نظر میں

السلام علیکم 

بنوری ٹاؤن سے فارغ التحصیل مفتی، سید عدنان کاکاخیل کا ایک مقالہ پڑھا، جو انہوں نے ممتاز قادری کے حوالے سے لکھا۔ عنوان انہوں نے یہ رکھا 

جب میں ضبط کھو بیٹھا

موصوف اس میں فرماتے ہیں

ممتاز قادری کے جنازے میں شرکت کی سعادت حاصل ہوئی 

Saturday, February 27, 2016

حضرت ابو بکر کی بیعت کے حالات: ایک وہابی عالم کی زبانی

السلام علیکم 

ایک وہابی ویب سائٹ ہے، اسلام کیو اے، یہ ویب سائٹ سلفی عالم شیخ محمد صالح المنجد کی زیر نگرانی ہے۔ یہ موصوف ابن باز، البانی، عثیمین وغیرہ کے شاگرد ہیں

یہ اس بیعت کے حالات لکھتے ہیں۔ 

ہم نے جن جگہوں کو نقل کیا ہے، ان کا عکس ہمارے ترجمہ کے آخر میں ملاحظہ کریں 

موصوف فرماتے ہیں

يذكر المؤرخون والمحدِّثون حادثةً في صدر التاريخ ، فيها ذكر قدوم عمر بن الخطاب وطائفة من أصحابه بيتَ فاطمةَ بنتِ رسول الله صلى الله عليه وسلم ، يطلبُ تقديم البيعة لأبي بكر الصديق ، رضي الله عنهم جميعا .

مورخین اور محدثین نے اسلامی تاریخ کے آغاز میں ایک حادثے کا ذکر کیا ہے کہ عمر اور صحابہ کا ایک گروہ بی بی فاطمہ علیہ السلام کے گھر آیا، اور ان سے ابو بکر کی بیعت کا مطالبہ کیا 

Friday, February 19, 2016

حضرت ابو طالب: اہل تشیع کی روایات میں

السلام علیکم 

اس موضوع پر کچھ روایات اہلبیت ہدیہ کرنا چاہوں گا۔ مگر پہلے یہ بتاتا چلوں کہ تاریخ یہ بتلاتی ہے کہ جو کام حضرت ابو طالب نے کیا، وہ کئی صحابہ مل کر بھی نہ کر سکے۔ وہ ختمی مرتبت کے ناصر تھے، اور جب تک وہ زندہ رہے، کبھی کسی میں ہمت نہ ہوئی کہ آپ پر تلوار اٹھائے 

اس مقالے میں ہم نے کوشش یہ کی ہے کہ مستند روایات ہی پیش کی جا سکیں۔ روایات پر حکم کے لیے ہم نے علامہ مجلسی و دیگر کی تحقیق پیش کی ہے۔ جہاں پر ہم نے سند پر اپنا حکم لگایا ہے، اس کے راویان کی وضاحت ہم نے حاشیہ میں کی ہے تا کہ وہ لوگ جو وجہ جاننا چاہیں، وہ پڑھ سکیں۔ 

الکافی، ا/449 پر ایک روایت ملتی ہے 

1 3 - علي، عن أبيه، عن ابن أبي نصر، عن إبراهيم بن محمد الأشعري، عن عبيد بن زرارة، عن أبي عبد الله عليه السلام قال: لما توفى أبو طالب نزل جبرئيل على رسول الله صلى الله عليه وآله فقال: يا محمد اخرج من مكة، فليس لك فيها ناصر، وثارت قريش بالنبي صلى الله عليه وآله، فخرج هاربا حتى جاء إلى جبل بمكة يقال له الحجون فصار إليه.

Wednesday, February 17, 2016

حضرت مختار الثقفی کے بارے میں ائمہ اہلبیت کے اقوال

السلام علیکم 

حضرت مختار کی شان میں کئی روایات موجود ہیں، جیسا کہ آغہ خوئی نے اپنی معجم رجال الحدیث، 19/102 پر فرمایا

ہم یہاں پر اختیار معرفۃ الرجال، جلد اول سے دو روایات پیش کرتے ہیں

پہلی روایت صفحہ 341 سے ہے

 ابراهيم بن محمد الختلي، قال: حدثني أحمد بن ادريس القمي، قال: حدثني محمد بن أحمد، قال، حدثني الحسن بن علي الكوفي، عن العباس ابن عامر، عن سيف بن عميرة، عن جارود بن المنذر، عن ابي عبد الله عليه السلام قال: ما امتشطت فينا هاشمية ولا اختضبت حتى بعث الينا المختار برؤس الذين قتلوا الحسين عليه السلام.

Wednesday, February 10, 2016

حضرت عثمان کو بچانے کے لیے سنن دارمی کی روایت میں تحریف؟

السلام علیکم 

سنن دارمی، تحقیق حسین سلیم اسد، ج 2، ص 962 پر ایک روایت یوں ملتی ہے 

1580 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قال: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ: بَيْنَمَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَخْطُبُ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ، [ص:963] فَعَرَّضَ بِهِ عُمَرُ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، مَا زِدْتُ أَنْ تَوَضَّأْتُ حِينَ سَمِعْتُ النِّدَاءَ، فَقَالَ: وَالْوُضُوءَ أَيْضًا؟ أَلَمْ تَسْمَعْ رَسُولَ اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَلْيَغْتَسِلْ» 
[تعليق المحقق] إسناده صحيح

Monday, February 8, 2016

نبی اکرم کے پاس زمین و آسمان کا علم

السلام علیکم 

سنن دارمی، ج 5، ص 1365 پر ایک روایت درج ہے 

2195 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ جَابِرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ اللَّجْلَاجِ، وَسَأَلَهُ، مَكْحُولٌ أَنْ يُحَدِّثَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَائِشٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ [ص:1366] يَقُولُ: «رَأَيْتُ رَبِّي فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ» قَالَ: فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى؟ فَقُلْتُ: «أَنْتَ أَعْلَمُ يَا رَبِّ» ، قَالَ: " فَوَضَعَ كَفَّهُ بَيْنَ كَتِفَيَّ فَوَجَدْتُ بَرْدَهَا بَيْنَ ثَدْيَيَّ، [ص:1367] فَعَلِمْتُ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، وَتَلَا {وَكَذَلِكَ نُرِي إِبْرَاهِيمَ مَلَكُوتَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلِيَكُونَ مِنَ الْمُوقِنِينَ} 

Saturday, February 6, 2016

ابن تیمیہ کا سورہ ھل اتی کے بارے میں غلط بیانی کرنا

السلام علیکم 

ابن تیمیہ سلفی و ناصبی حضرات کے سب سے پسندیدہ عالم ہیں۔ موصوف نے اہل تشیع کے رد میں ایک کتاب لکھی، جس کا نام ہے  منهاج السنة النبوية في نقض كلام الشيعة القدرية؛ اس کتاب کے ج 7، ص 179 پر موصوف یہ دعوی کرتے ہیں 

وَسُورَةُ " هَلْ أَتَى " مَكِّيَّةٌ بِاتِّفَاقِ أَهْلِ التَّفْسِيرِ وَالنَّقْلِ، لَمْ يَقُلْ أَحَدٌ مِنْهُمْ: إِنَّهَا مَدَنِيَّةٌ.

سورہ ھل اتی مکی ہے، اور اس پر تمام اہل تفسیر و حدیث کا اتفاق ہے۔ کسی ایک نے بھی یہ نہیں کہا کہ یہ مدنی ہے 

Wednesday, February 3, 2016

حضرت عائشہ اور حضرت عثمان کا اللہ کے حکم کے خلاف تاویل کرنا

السلام علیکم 

صحیح بخاری، 2/44، حدیث 1090؛ صحیح مسلم، 1/478، حدیث 685؛ اور عبد ابن حمید اپنی المنتخب،2/360، حدیث 1475 پر ایک مستند روایت درج کرتے ہیں۔ ہم یہ روایت المنتخب من مسند عبد بن حمید، تحقیق شیخ مصطفی عدوی؛ سے پیش کر رہے ہیں

1475- أنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أنا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: فُرِضَتِ الصَّلَاةُ عَلَى النَّبِيَّ -صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- بِمَكَّةَ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، فَلَمَّا خَرَجَ إِلَى الْمَدِينَةِ فُرِضَتْ أَرْبَعًا، وَأُقِرَّتْ صَلَاةُ السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ.
قَالَ الزُّهْرِيُّ: فَقُلْتُ لعُرْوَةَ: فَمَا كَانَ يَحْمِلُ عَائِشَةَ عَلَى أَنْ تُتِمَّ فِي السَّفَرِ، وَقَدْ عَلِمَتْ أَنَّ اللہ  -عَزَّ وَجَلَّ- إِنَّمَا فَرَضَهَا رَكْعَتَيْنِ؟! فَقَالَ: تَأَوَّلَتْ مِنْ ذَلِكَ مَا تَأَوَّلَ عُثْمَانُ مِنْ إِتْمَامِ الصَّلَاةِ بِمِنًى.

Monday, February 1, 2016

حضرت ابو ذر کا ربذہ جانا، اور ان کے آخری لمحات

السلام علیکم 

حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کا شمار جید ترین صحابہ میں ہوتا ہے 

ان کے بارے میں اکثر لوگ یوں بیان کرتے ہیں جیسا کہ وہ اپنی مرضی سے ربذہ گئے 

اس بارے میں ایک روایت ملاحظہ ہو 

طبقات ابن سعد، ج 4، ص 171-172 پر ایک روایت یوں ملتی ہے 

قَالَ: أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ عَنْ ثَابِتِ بْنِ الْحَجَّاجِ عَنْ عَبْدِ اللہ بْنِ سِيدَانَ السُّلَمِيِّ قَالَ: تَنَاجَى أَبُو ذَرٍّ وَعُثْمَانُ حَتَّى ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا.
ثُمَّ انْصَرَفَ أَبُو ذَرٍّ مُتَبَسِّمًا فَقَالَ لَهُ النَّاسُ: مَا لَكَ وَلأَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ؟ قَالَ: سَامِعٌ مُطِيعٌ وَلَوْ أَمَرَنِي أَنْ آتِيَ صَنْعَاءَ أَوْ عَدْنَ ثُمَّ اسْتَطَعْتُ أَنْ أَفْعَلَ لَفَعَلْتُ. وَأَمَرَهُ عثمان أن يخرج إلى الربذة.

Saturday, January 30, 2016

نبی اکرم کی حدیث کے میرے بعد خلفائے راشدین کی سنت پر عمل کرنا

السلام علیکم 

مسند احمد، ج 28، ص 373 پر ایک روایت ملتی ہے 

17144 - حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو السُّلَمِيِّ، عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ، قَالَ: صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَجْرَ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا، فَوَعَظَنَا مَوْعِظَةً بَلِيغَةً، ذَرَفَتْ لَهَا الْأَعْيُنُ  ، وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ، قُلْنَا أَوْ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، كَأَنَّ هَذِهِ مَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ، فَأَوْصِنَا. قَالَ: " أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللهِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَإِنْ كَانَ عَبْدًا حَبَشِيًّا، فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ يَرَى بَعْدِي اخْتِلَافًا كَثِيرًا، فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ، وَعَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ، وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ، فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَإِنَّ كُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ " 

Thursday, January 28, 2016

نبی اکرم کی بعد از وفات زندگی اور کائنات میں تصرف

السلام علیکم 

سیوطی کا شمار اہلسنت کے جید ترین علماء میں ہوتا ہے۔ ان کی ایک کتاب، تفسیر در منثور کا نام تو شاید ہی کسی نے نہ سنا ہو۔ 

اپنی کتاب الحاوی للفتاوی، ج 2، ص 317 پر وہ ایک بحث درج کرتے ہیں۔ میں وہ بحث آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں۔ نتیجہ اخذ کرنا اپ کا اپنا کام ہے 

وَفَصَّلَ الْقَاضِي أَبُو بَكْرِ بْنُ الْعَرَبِيِّ فَقَالَ: رُؤْيَةُ النَّبِيِّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - بِصِفَتِهِ الْمَعْلُومَةِ إِدْرَاكٌ عَلَى الْحَقِيقَةِ، وَرُؤْيَتُهُ عَلَى غَيْرِ صِفَتِهِ إِدْرَاكٌ لِلْمِثَالِ، وَهَذَا الَّذِي قَالَهُ فِي غَايَةِ الْحُسْنِ، وَلَا يَمْتَنِعُ رُؤْيَةُ ذَاتِهِ الشَّرِيفَةِ بِجَسَدِهِ وَرُوحِهِ، وَذَلِكَ لِأَنَّهُ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - وَسَائِرَ الْأَنْبِيَاءِ أَحْيَاءٌ رُدَّتْ إِلَيْهِمْ أَرْوَاحُهُمْ بَعْدَ مَا قُبِضُوا وَأُذِنَ لَهُمْ بِالْخُرُوجِ مِنْ قُبُورِهِمْ وَالتَّصَرُّفِ فِي الْمَلَكُوتِ الْعُلْوِيِّ وَالسُّفْلِيِّ، 

کیا حضرت عمر ولایت تکوینیہ رکھتے تھے؟

السلام علیکم 

کئی سارے لوگ اس بنیاد پر اہل تشیع کی تکفیر کرتے ہیں کہ وہ ولایت تکوینیہ کے قائل ہیں

حالانکہ وہ خود بھی اس سے ملتے جلتے ایک عقیدے کو تسلیم کرتے ہیں جو کہ تاثیر الکونی کہلاتی ہے۔ اور ان کے ہاں بھی کرامات اولیاء کا مانا جاتا ہے۔ اس موضوع پر میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں۔ عنوان یہ ہے 


اج اسی موضوع پر ایک اور حوالہ پیش خدمت ہے

اور وہ یہ کہ کیا حضرت عمر ولایت تکوینیہ یا تاثیر الکونیہ کے حامل تھے؟

اہلسنت کے جید عالم، شمس الدین سخاوی اپنی کتاب التحفۃ اللطیفہ فی تاریخ المدینہ الشریفہ، ج 2، ص 337 پر حضرت عمر کے بارے میں لکھتے ہیں 

Tuesday, January 19, 2016

کیا اہل تشیع کے نزدیک مچھر سے مراد حضرت علی علیہ السلام ہیں؟

السلام علیکم

نواصب کی جانب سے ایک روایت کو لے کر اہل تشیع پر اعتراض وارد کیا جاتا ہے کہ اہل تشیع کے نزدیک مچھر سے مراد حضرت علی علیہ السلام ہیں 

سب سے پہلے ہم اس آیت کو پیش کرتے ہیں۔ پھر اس سے متعلق جو روایت آتی ہے، وہ پیش کریں گے۔ اور اس کے بعد اس پر بحث کریں گے

سورہ بقرہ کی ایت یہ ہے 

26. ۞ إِنَّ اللہ لَا يَسْتَحْيِي أَنْ يَضْرِبَ مَثَلًا مَا بَعُوضَةً فَمَا فَوْقَهَا ۚ فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّهِمْ ۖ وَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُوا فَيَقُولُونَ مَاذَا أَرَادَ اللہ بِهَٰذَا مَثَلًا ۘ يُضِلُّ بِهِ كَثِيرًا وَيَهْدِي بِهِ كَثِيرًا ۚ وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلَّا الْفَاسِقِينَ

Saturday, January 16, 2016

کیا مسند امام احمد تحریف شدہ ہے؟

السلام علیکم

مسند امام احمد بن حنبل کا شمار اہلسنت کے معتبر ترین کتب میں ہوتا ہے۔ اس کتاب کے بارے میں ہم پہلے بھی لکھ چکے ہیں کہ اہلسنت کے علماء اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ خود ان کے فرزند نے اس کتاب میں روایات کا اضافہ کیا، جو کہ بذات خود اس بات کی دلیل ہے کہ یہ تحریف شدہ ہے۔ اس لنک پر آپ اس بارے میں مزید پڑھ سکتے ہیں 

نیز ایک روایت سے پہلے بھی ہم استدلال قائم کر چکے ہیں کہ اس میں تحریف ہوئی
یہ لنک ملاحظہ ہو 

آج کچھ اور دلائل آپ کے خدمت میں پیش کرتے ہیں

مسند امام احمد، تحقیق شیخ شعیب الارناؤط، ج 28، ص 195، پر ایک روایت یوں درج کی گئی ہے 

16988 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ شَدَّادٍ أَبِي عَمَّارٍ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ، وَعِنْدَهُ قَوْمٌ، فَذَكَرُوا (1) عَلِيًّا، فَلَمَّا قَامُوا قَالَ لِي: أَلَا أُخْبِرُكَ بِمَا رَأَيْتُ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: أَتَيْتُ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهَا أَسْأَلُهَا عَنْ عَلِيٍّ، قَالَتْ: تَوَجَّهَ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَجَلَسْتُ أَنْتَظِرُهُ حَتَّى جَاءَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ عَلِيٌّ وَحَسَنٌ وَحُسَيْنٌ رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُمْ، آخِذٌ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِيَدِهِ، حَتَّى دَخَلَ فَأَدْنَى عَلِيًّا وَفَاطِمَةَ، فَأَجْلَسَهُمَا بَيْنَ يَدَيْهِ، وَأَجْلَسَ حَسَنًا، وَحُسَيْنًا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى فَخِذِهِ، ثُمَّ لَفَّ عَلَيْهِمْ ثَوْبَهُ - أَوْ قَالَ: كِسَاءً - ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: {إِنَّمَا يُرِيدُ اللهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا} [الأحزاب: 33] وَقَالَ: " اللهُمَّ هَؤُلَاءِ أَهْلُ بَيْتِي، وَأَهْلُ بَيْتِي أَحَقُّ "