Monday, May 16, 2016

نماز میں پڑھی جانے والی کچھ سورتوں کے فضائل

السلام علیکم

کچھ سورتیں ایسی ہیں کہ اکثر و بیشتر ہم  پڑھتے رہتے ہیں۔ ائمہ اہلبیت علیہما السلام نے ان کے کچھ فضائل بتائے ہیں۔ میں آپ لوگوں کے ساتھ انہیں شیئر کرتا ہوں

اس کے لیے میں شیخ صدوق رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب ثواب الاعمال کو مد نظر رکھوں گا۔ اس کی آن لائن کتاب کا حوالہ، نیز شیخ احمد ماحوذی کی تحقیق جو الگ سے چھپی ہے، اور اردو ترجمے سے بھی حوالہ پیش کیا جائے گا

سب سے پہلے جس سورہ کا ذکر ہم کریں گے، وہ سورہ انا انزلناہ ہے 

  وبهذا الاسناد عن الحسن عن أبيه الحسين بن أبي العلاء عن أبي عبد الله عليه السلام قال: من قرأ إنا أنزلناه في فريضة من فرايض الله نادى مناديا عبد الله غفر الله لك ما مضى فاستأنف العمل


امام جعفر الصادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جو شخص فرض نماز میں انا انزلناہ کی تلاوت کرے گا، نادی ندا دے گا کہ اے اللہ کے بندے! اللہ نے تیرے گناہ بخش دیے ہیں، اب تو نئے سرے سے عمل کر

آن لائن لنک پر صفحہ 124 ہے، اردو ترجمہ میں صفحۃ 137، اور شیخ ماحوذی کی تحقیق میں صفحہ 349 ہے۔ شیخ ماحوذی نے سند کو معتبر اور حسن قرار دیا

 اگلا سورہ دیکھتے ہیں

وبهذا الاسناد عن الحسن عن سعيد عن أبي عبد الله عليه السلام قال من قرأ الهاكم التكاثر في فريضة كتب الله له ثواب اجر مائة شهيد ومن قرأها في نافلة كتب الله له ثواب خمسين شهيدا وصلى معه في فريضته أربعون صفا من الملائكة انشاء الله.

امام جعفر الصادق کہتے ہیں کہ جو شخص سورہ الھاکم التکاثر کو فرض نماز میں پڑھے گا، اللہ اس کے لیے 100 شہیدوں کا ثواب لکھ دے گا۔ اور جو نفل نماز میں پڑھے، اللہ اس کے لیے 50 شہیدوں کا ثواب لکھے گا، اور فرض نماز میں اس کے ساتھ فرشتوں کی 40 صفیں ہوں گی انشاء اللہ 

آن لائن لنک میں صفحہ 125، اردو ترجمہ میں 138، اور شیخ ماحوذی کی تحقیق میں صفحہ 352 ہے، شیخ نے اس سند کو بھی معتبر اور حسن قرار دیا ہے 

یاد رہے کہ اس سورہ کا ایک اور فائدہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے یہ بھی بتایا ہے کہ یہ عذاب قبر سے بچاتا ہے۔ اسی کتاب کی اگلی روایت یہی ہے 

 أبي (ره) قال حدثني محمد بن يحيى العطار قال حدثني محمد بن أحمد عن سهل بن زياد عن جعفر بن محمد بن بشار عن عبد الله الدهقان عن درست عن أبي عبد الله عليه السلام قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله من قرأ الهاكم التكاثر عند النوم وقى من فتنة القبر.

امام الصادق فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ جو سوتے وقت یہ سورہ پڑھ لے، وہ قبر کے فتنے سے محفوظ ہو گا

اگلی سورۃ کے بارے میں پڑھتے ہیں 

أبي (ره) قال حدثني محمد بن يحيى عن محمد بن أحمد عن محمد بن حسان عن اسماعيل بن مهران عن الحسن عن الحسين بن أبي العلاء عن أبي عبد الله عليه السلام قال من قرأ والعصر في نوافله بعثه الله يوم القيامة مشرقا وجهه ضاحكا سنه قريرة عينه حتى يدخل الجنة. 

امام الصادق فرماتے ہیں کہ جو شخص سورہ العصر نفل نماز میں پڑھے، قیامت کے دن اس کا چہرہ بزرگی و عزت والا ہو گا، اس کے چہرے پر مسکراہٹ ہو گی، آنکھوں میں سکون ہو گا حتی کہ وہ جنت میں داخل ہو جائے گا


آن لائن لنک میں صفحہ 126، اردو ترجمہ میں 139، اور شیخ ماحوذی کی تحقیق میں صفحہ 353 ہے، شیخ نے اس سند کو بھی معتبر اور حسن قرار دیا ہے 

 وبهذا الاسناد عن الحسن عن الحسين بن أبي العلاء عن أبي بصير عن أبي عبد الله عليه السلام قال من قرأ ويل لكل همزة في فرايضه أبعد الله عنه الفقر وجلب عليه الرزق ويدفع عنه ميتة السوء 

امام جعفر الصادق فرماتے ہیں کہ جو شخص نماز میں ویل لکل ہمزۃ پڑھے، اللہ اس سے فقر کو دور کرتا ہے، رزق قریب لاتا ہے، اور بری موت سے بچاتا ہے 


آن لائن لنک میں صفحہ 126، اردو ترجمہ میں 139، اور شیخ ماحوذی کی تحقیق میں صفحہ 353 ہے، شیخ نے اس سند کو بھی معتبر اور حسن قرار دیا ہے 

بهذا الاسناد عن الحسن عن الحسين بن أبي العلاء عن أبي بصير عن أبي عبد الله عليه السلام قال من قرأ في فرايضه ألم تر كيف فعل ربك، شهد له يوم القيامة كل سهل وجبل ومدر بأنه كان من المصلين وينادي له يوم القيامة مناد صدقتم على عبدي قبلت شهادتكم له وعليه ادخلوه الجنة ولا تحاسبوه فانه ممن أحبه واحب عمله.

امام الصادق فرماتے ہیں کہ جو شخص نماز میں سورۃ الم تر کیف فعل ربک پڑھے، تو اس کے حق میں ہر پہاڑ، میدان اور مٹی یہ گواہی دیں گے کہ یہ نمازی تھا، اور قیامت کے دن ندا ہو گی کہ تم نے اس کی تصدیق کی، میں یہ گواہی قبول کرتا ہوں ، تم اسے جنت لے جاؤ اور اس کا حساب نہ کرو، یہ ان میں ہے کہ جن سے میں محبت کرتا ہوں، اور ان کے عمل سے محبت کرتا ہوں


آن لائن لنک میں صفحہ 126، اردو ترجمہ میں 139، اور شیخ ماحوذی کی تحقیق میں صفحہ 353 ہے، شیخ نے اس سند کو بھی معتبر اور حسن قرار دیا ہے 

ایک بات کی نشاندہی کر دیں جو کہ شیخ صدوق نے فرمائی کہ 

 قال مصنف هذا الكتاب (ره) من قرأ سورة الفيل فليقرأ معها لايلاف في ركعة فريضة فانهما جميعا سورة واحدة ولا يجوز التفرد بواحدة منهما

جو شخص سورہ فیل کی تلاوت نماز میں کرے، وہ سورہ ایلاف کی بھی ساتھ ہی کرے کیونکہ یہ دوںوں سورتیں مل کر ایک سورہ بنتی ہیں، اور جائز نہیں کہ صرف ایک کی کی جائے

اگلی روایت پڑھتے ہیں

  بهذا الاسناد عن الحسن عن الحسين بن أبي العلاء عن أبى بصير عن أبى عبد الله عليه السلام قال من كان قراءته انا أعطيناك الكوثر في فرايضه ونوافله سقاء الله من الكوثر يوم القيامة وكان محدثه عند رسول الله صلى الله عليه وآله في أصل طوبى.  

امام الصادق فرماتے ہیں کہ جو شخص سورہ کوثر کی فرض یا نفل نماز میں تلاوت کرے، اللہ اسے نہر کوثر سے سیراب کرے گا، اور اس کی نئی جگہ طوبی میں نبی اکرم کے پاس ہو گی


آن لائن لنک میں صفحہ 126، اردو ترجمہ میں 140، اور شیخ ماحوذی کی تحقیق میں صفحہ 355 ہے، شیخ نے اس سند کو بھی معتبر اور حسن قرار دیا ہے 

اگلی روایت ہدیہ کرتے ہیں

 وبهذا الاسناد عن الحسن عن الحسين بن أبي العلاء عن أبي عبد الله عليه السلام من قرأ قل يا أيها الكافرون وقل هو الله أحد في فريضة من الفرايض غفر الله له ولوالديه وما ولد وان كان شقيا محى من ديوان الاشقياء وأثبت في ديوان السعداء وأحياه الله سعيدا وأماته شهيدا وبعثه شهيدا

امام الصادق فرماتے ہیں کہ جو شخص سورۃ
قل يا أيها الكافرون اور قل هو الله أحد
 کی فرض نماز میں تلاوت کرے، اللہ اسے، اس کے والدین اور اولاد کو بخش دے گا، اس کا نام اشقیا سے مٹا کر خوش بخت لوگوں میں لکھ دے گا، اور خوش قسمتی کی زندگی دے گا، اور وہ شہید کی موت مرے گا، اور زندہ کیا جائے گا


آن لائن لنک میں صفحہ 127، اردو ترجمہ میں 140، اور شیخ ماحوذی کی تحقیق میں صفحہ 355 ہے، شیخ نے اس سند کو بھی معتبر اور حسن قرار دیا ہے

اس مقام پر ہم اس بات کی طرف اشارہ بھی کرتے چلیں کہ سورہ قل ہو اللہ احد کے بارے میں ائمہ نے بہت سخت تاکید کی ہے۔ ایک روایت میں یوں آتا ہے 

بهذا الاسناد، عن سيف بن عميرة عن منصور بن حازم عن أبي عبد الله عليه السلام قال: من مضى به يوم واحد فصلى فيه خمس صلوات ولم يقرأ فيها بقل هو الله أحد، قيل له يا عبد الله لست من المصلين

امام الصادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جو شخص دن کی 5 نمازوں میں کسی میں بھی سورہ قل ہو اللہ احد نہ پڑھے، تو اس سے کہا جاتا ہے کہ اے اللہ کے بندے، تم نمازیوں میں نہیں ہو


آن لائن لنک میں صفحہ 127، اردو ترجمہ میں 141، اور شیخ ماحوذی کی تحقیق میں صفحہ 357 ہے، شیخ نے اس سند کو بھی معتبر اور حسن قرار دیا ہے

ایک اور بات بھی یاد رکھیے گا کہ امام نے نماز کے بعد بھی اس سورہ کو پڑھنے کی بڑی فضیلت بتائی ہے 

وبهذا الاسناد، عن الحسن عن سيف بن عميرة عن ابن بكر الحضرمي عن أبي عبد الله عليه السلام قال من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يدع أن يقرأ في دبر الفريضة بقل هو الله أحد فانه من قرأها جمع الله له خير الدنيا والآخرة وغفر الله له ولوالديه وما ولد

امام الصادق فرماتے ہیں کہ جو شخص اللہ و یوم آخرت پر ایمان رکھے، تو وہ فرض نماز کے بعد اس سورہ کی قرات کرے، اللہ اس کے لیے دنیا و آخرت میں خیر جمع کر دے گا اور اسے، اس کے والدین کو، اور اس کی اولاد کو بخش دے گا

 
آن لائن لنک میں صفحہ 128، اردو ترجمہ میں 141، اور شیخ ماحوذی کی تحقیق میں صفحہ 358 ہے، شیخ نے اس سند کو بھی معتبر اور حسن قرار دیا ہے

اگلی روایت ملاحظہ ہو 

بهذا الاسناد عن الحسن عن أبان بن عبد الملك بن كرام الخثعمي عن أبي عبد الله عليه السلام قال من قرأ إذا جاء نصرالله والفتح في نافلة أو فريضة نصره الله على جميع اعدائه وجاء يوم القيامة ومعه كتاب ينطق قد أخرجه الله من جوف قبره فيه أمان من جسر جهنم ومن النار ومن زفير جهنم فلا يمر على شئ يوم القيامة إلا بشره وأخبره بكل خير حتى يدخل الجنة ويفتح له في الدنيا من أسباب الخير ما لم يتمن ولم يخطر على قلبه.  

امام الصادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جو شخص فرض یا نفل نماز میں سورۃ
إذا جاء نصرالله والفتح پڑھے، اللہ اسے تمام دشمنوں پر کامیابی عطا کرے گا، اور وہ قیامت والے دن ایسے آئے گا کہ ایک بولتی کتاب اس کے ساتھ ہو گی، جو کہے گی کہ اللہ نے اسے قبر سے یوں نکالا ہے کہ اسے جہنم کے پل اور آگ اور جہنم کے عذاب سے پناہ ہے

اور وہ جس شے کے پاس سے گذرے گا، اسے بشارت دے گا حتی کہ وہ جنت میں داخل ہو جائے گا۔ اور دنیا میں اس کے لیے ایسے خیر کے اسباب پیدا ہوں گے کہ جن کی اس نے تمنا بھی نہ کی ہو گی، اور وہ اس کے دل میں بھی نہیں آئے ہوں گے

آن لائن لنک میں صفحہ 127، اردو ترجمہ میں 140، اور شیخ ماحوذی کی تحقیق میں صفحہ 356 ہے، شیخ نے اس سند کو بھی معتبر اور حسن قرار دیا ہے

اس ناچیز کو دعاؤں میں یاد رکھیے گا

خاکپائے عزادارن امام حسین
Slave of Ahlubait

 


 

No comments:

Post a Comment