السلام علیکم
شیخ صدوق اپنی کتاب ثواب الاعمال، ص 187 پر ایک روایت تحریر کرتے ہیں
حدثني محمد بن الحسن عن محمد بن الحسن الصفار قال حدثني أحمد ابن اسحق بن سعيد عن بكر بن محمد الازدي عن أبي عبد الله عليه السلام قال: تجلسون وتتحدثون، قال: قلت جعلت فداك نعم قال ان تلك المجالس احبها فاحبوا أمرنا انه من ذكرنا وذكرنا عنده فخرج من عينه مثل جناح الذبابة غفر الله ذنوبه ولو كانت اكثر من زبد البحر.
امام جعفر الصادق علیہ السلام نے بکر بن محمد سے سوال کیا کہ کیا تم مجلس منعقد کرتے ہو اور ہمارے احادیث بیان کرتے ہو۔ اس نے جواب دیا کہ میں آپ پر قربان، بالکل۔ امام نے فرمایا کہ ہمیں یہ مجلسیں پسند ہیں، پس تم انہیں منعقد کرو اور ہمارے امر زندہ کرو۔ جو ہمارا ذکر کرے یا اس کے پاس ہمارا ذکر ہو، اور اس کے آنکھ سے مکھی کی پر کے برابر آنسو نکل آئے، اللہ اس کے گناہ معاف کر دے گا چاہے وہ سمندر کے جھاگ سے زیادہ کیوں نہ ہوں
اس کتاب کی تحقیق شیخ احمد ماحوذی نے کی ہے۔ اور وہ اپنی تحقیق کے ص 507 پر کہتے ہیں کہ یہ سند صحیح ترین سندوں میں ہے، اور اس کے راوی ثقہ اور بزرگ ہیں
اس سے اگلی روایت بھی شیخ صدوق نے اسی سند کے ساتھ درج کی ہے
وبهذا الاسناد، قال أبو عبد الله عليه السلام ان حبنا أهل البيت ليحط الذنوب عن العباد كما يحط الريح الشديدة الورق عن الشجر.
امام الصادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ہم اہلبیت کی محبت گناہوں کو ایسے گرا دیتی ہے جیسا کہ شدید ہوا درخت سے پتوں کو
یہ سند بھی صحیح ترین ہے
شیخ صدوق ص 170-171 پر ایک اور روایت درج کرتے ہیں
أبي (ره) قال حدثني محمد بن يحيى عن أحمد بن محمد عن الحسن بن محبوب عن صالح بن سهل المدائني عن أبي عبد الله عليه السلام قال من احبنا وابغض عدونا في الله من غير وتيرة وترها اياه لشئ من أمر الدنيا ثم مات على ذلك وعليه من الذنوب مثل زبد البحر غفرها الله له
امام الصادق فرماتے ہیں کہ جو ہم سے محبت کرے، اور ہمارے دشمنوں سے اللہ کی خاطر نفرت کرے، نہ کہ اس واسطے کہ انہیں ان سے کوئی تکلیف پہنچی ہے، اور پھر اس حال میں مر جائے، تو اللہ اس کے گناہ بخش دے گا چاہے وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں
شیخ احمد ماحوذی اپنی تحقیق کے ص 465 پر اس سند کو قوی، اور حسن کے مانند قرار دیتے ہیں
أبي (ره) قال حدثني محمد بن يحيى عن أحمد بن محمد عن الحسن بن محبوب عن صالح بن سهل المدائني عن أبي عبد الله عليه السلام قال من احبنا وابغض عدونا في الله من غير وتيرة وترها اياه لشئ من أمر الدنيا ثم مات على ذلك وعليه من الذنوب مثل زبد البحر غفرها الله له
امام الصادق فرماتے ہیں کہ جو ہم سے محبت کرے، اور ہمارے دشمنوں سے اللہ کی خاطر نفرت کرے، نہ کہ اس واسطے کہ انہیں ان سے کوئی تکلیف پہنچی ہے، اور پھر اس حال میں مر جائے، تو اللہ اس کے گناہ بخش دے گا چاہے وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں
شیخ احمد ماحوذی اپنی تحقیق کے ص 465 پر اس سند کو قوی، اور حسن کے مانند قرار دیتے ہیں
No comments:
Post a Comment