Saturday, February 15, 2014

واقعہ حرہ: معتبر کتب اور روایات کی روشنی میں

 
ہم اس مختصر سے تحریر میں واقعہ حرہ کے متعلق بیان کرنا چاہتے ہیں۔ یہ یزید کے دور میں پیش آیا، اور اس میں صحابہ تک کو نہ بخشا گیا
 
 
مشھور عالم، جلال الدین سیوطی اپنی کتاب، تاریخ الخلفاء، صفحہ ۱۸۲؛ میں لکھتے ہیں کہ
 
 
اور سن ٦۳ ھجری میں، (یزید کو) معلوم ہوا کہ مدینہ کے لوگ اس سے الگ ہو گئے ہیں، تو اس نے ایک بڑی فوج روانہ کی اور حکم دیا کہ انہیں قتل کریں، اور پھر مکہ جا کر ابن زبیر کو قتل کریں۔ پھر طیبہ کے دروازے پر حرہ تھا، اور کیسے  معلوم ہو کہ حرہ کیا تھا؟ حسن نے کہا کہ خدا کی قسم ! کوئی بھی نہ بچا، اس میں صحابہ اور دیگر کا قتل عام ہوا، شہر کو لوٹا گیا، اور ہزار لڑکیوں کی بکارت زائل ہوئی۔ رسول اللہ  صلى الله عليه و آلہ وسلم نے فرمایا کہ جو مدینہ والوں کو ڈرائے گا، اللہ اسے ڈرائے گا، اور خدا، فرشتوں اور تمام لوگوں کے لعنت ہو اس پر۔ مسلم نے اسے کی روایت کیا
 
 
عربی متن ملاحظہ ہو


Quote
 
و في سنة ثلاث و ستين بلغه أن أهل المدينة خرجوا عليه و خلعوه فأرسل إليهم جيشا كثيفا و أمرهم بقتالهم ثم المسير إلى مكة لقتال ابن الزبير فجاؤوا و كانت وقعة الحرة على باب طيبة و ما أدراك ما وقعة الحرة ؟ ذكرها الحسن مرة فقال : و الله ما كاد ينجوا منهم أحد قتل فيها خلق من الصحابة رضي الله عنهم و من غيرهم و نهبت المدينة و افتض فيه ألف عذراء فإنا لله و إنا إليه راجعون ! قال صلى الله عليه و سلم : [ من أخاف أهل المدينة أخافه الله و عليه لعنة الله و الملائكة و الناس أجمعين ] رواه مسلم
 

 
 
 
 
ابن کثیر نے البدایہ، ۸/۱۱۴٦، اردو ترجمہ ، میں لکھا
 
 
اور یزید نے مسلم بن عقبہ کو یہ کہنے میں کہ وہ مدینے کو ۳ دن تک مباح کر دے، فحش غلطی کی ہے، اور اس کے ساتھ بہت سے صحابہ اور ان کے بیٹوں کا قتل بھی شامل ہے، اور اس سے پہلے بیان ہو چکا کہ اس نے حضرت (امام) حسین اور ان کے اصحاب کو عبید اللہ بن زیاد کو ہاتھوں قتل کرایا، اور ان ۳ ایام میں مدینہ میں بے حد و حساب عظیم مفاسد رونما ہوئے جنھیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔۔۔۔۔۔۔۔
 
 
جیسا ابن کثیر نے کہا کہ جو کچھ ہوا، وہ تو اللہ جانتا ہے، ہم آپ کی خدمت میں چند مستند روایات نقل کرتے ہیں، کہ جن سے ثابت ہو کہ صحابہ کرام کے خاندانوں کو بھی قتل کیا گیا، اور انہیں بھی لوٹا گیا
 
 
مسند احمد، ۴/۳۷۰، پر یہ روایت آتی ہے کہ
 
 
 زید بن ارقم نے انس بن مالک کو حرہ کے زمانے میں ان کے بچوں اور قوم کے قتل کے لیے تعزیت کے لیے خط لکھا، اور کہا: میں آپ کو اللہ کی جانب سے بشارت دیتا ہوں، میں نے  رسول الله صلى الله عليه و سلم کو شنا کہ وہ کہہ رہے تھے کہ اللہ انصار کی مغفرت کرے، اور ان کے بچوں کی، اور ان کے بچوں کے بچوں کی، اور مغفرت کرے ان کے عورتوں کی، انصار کے بچوں کے عورتوں کی، ان کے بچوں کے عورتوں کی
 
شیخ شعیب الارناوط نے علی بن زید کے ضعف کی بنا پر اس سند کو ضعیف کہا، تا ہم حدیث کو صحیح قرار دیا
 
 
عربی متن ملاحظہ ہو
 

Quote
 
19318 – حدثنا عبد الله حدثني أبي ثنا حسن بن موسى ثنا حماد بن سلمة عن علي بن زيد عن النضر بن أنس : ان زيد بن أرقم كتب إلى أنس بن مالك زمن الحرة يعزيه فيمن قتل من ولده وقومه وقال أبشرك ببشرى من الله عز و جل سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول اللهم اغفر للأنصار ولأبناء الأنصار ولأبناء أبناء الأنصار واغفر لنساء الأنصار ولنساء أبناء الأنصار ولنساء أبناء أبناء الأنصار 
تعليق شعيب الأرنؤوط : حديث صحيح وهذا إسناد ضعيف لضعف علي بن زيد – وهو ابن جدعان – لكنه قد توبع
 

 
 
 
اس سے ملتی جلتی روایت، سنن ترمذی، ۸/۴۰۲، میں آتی ہے کہ 
 
 
 
 زید بن ارقم نے انس بن مالک کو تعزیت کے لیے خط لکھا ان کے گھر والوں کے قتل کے لیے، اور ان کے چچازاد بھائیوں کے قتل کے لیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(باقی ترجمہ وہی ہے)
 
شیخ البانی نے اسے صحیح قرار دیا
 
 
عربی متن ملاحظہ ہو


Quote
 
 
3902 حدثنا أحمد بن منيع حدثنا هشيم أخبرنا علي بن زيد بن جدعان حدثنا النضر بن أنس عن زيد بن أرقم أنه كتب إلى أنس بن مالك يعزيه فيمن أصيب من أهله وبني عمه يوم الحرة فكتب إليه إني أبشرك ببشرى من الله إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم قال اللهم اغفر للأنصار ولذراري الأنصار ولذراري ذراريهم قال أبو عيسى هذا حديث حسن صحيح وقد رواه قتادة عن النضر بن أنس عن زيد بن أرقم .
 
تحقيق الألباني :صحيح
 

 
 
 
صحیح بخاری میں آتا ہے کہ 
 
 
جابر بن عبداللہ انصاری فرماتے ہیں کہ میں نے ایک اونٹ رسول اللہ کو فروخت کیا، جب ہم مدینہ پہنچے، آپ نے کہا کہ مسجد جا کر ۲ رکعت نماز پڑھو، پھر انہوں نے وزن کیا (اونٹ کی قیمت سونے میں) اور مجھے اس پر کچھ زیادہ عطا فرمایا، وہ میرے پاس رہا حتی کہ اہل شام نے حرہ کے روز مجھ سے چھین لیا
 
 
عربی متن ملاجظہ ہو
 
 

Quote
 
2463 – حدثنا محمد بن بشار حدثنا غندر حدثنا شعبة عن محارب سمعت جابر بن عبد الله رضي الله عنهما يقول : بعت من النبي صلى الله عليه و سلم بعيرا في سفر فلما أتينا المدينة قال ( ائت المسجد فصل ركعتين ) . فوزن قال شعبة أراه فوزن لي فأرجح فما زال معي منها شيئا حتى أصابها أهل الشأم يوم الحرة
 

 
 
صحیح مسلم میں یہ روایت اس سے زیادہ تفصیل کے ساتھ موجود ہے، جس کا اشارہ ہم نے اپنی انگلش مقالے میں کیا ہے۔ اس کی طرف رجوع کریں
 
 
 

No comments:

Post a Comment