امید ہے کہ آپ کے بھی کان پک چکے ہوں گے یہ سن سن کے، کہ عمر جب اسلام لایا، تو اسلام کو بہت مضبوطی ملی۔ ہم اس باب میں صحیح بخاری سے رجوع کرتے ہیں کہ جب عمر اسلام لائے، تو ان کی کیا حالت تھی
بخاری اپنی صحیح، جلد ۵، صفحہ ۴۸، حدیث ۳۸٦۴؛ پر درج کرتے ہیں کہ
عبداللہ بن عمر کہتے ہیں: جب عمر گھر میں خوفزدہ تھے، ان کے پاس عاص بن وائل آئے، جو کہ ایک کڑھائی والی چادر پہنے ہوئے تھے۔ وہ بنی سہم میں تھے، اور ہمارے زمانہ جاہلیت کے حلیف تھے۔ انہوں نے پوچھا کہ: تہمیں ساتھ کیا خرابی ہے؟ عمر کے کہا کہ تمہارے لوگوں نے کہا ہے کہ وہ مجھے قتل کر دیں گے اگر میں اسلام لایا۔ اس نے کہا کہ تمہیں کوئی کچھ نہیں کہتے گا اگر میں تمہیں امان دے دوں۔ سو وہ نکلا اور لوگوں سے ملا، تو ان سے پوچھا کہ کہاں کا ارادہ ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ عمر کا ارادہ ہے جو کہ اسلام لایا۔ اس نے کہا کہ تمہارے پاس کوئی راہ نہیں اس تک جانے کا۔ پس لوگ واپس ہو گئے
عربی متن یوں ہے
Quote
3864 - حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: فَأَخْبَرَنِي جَدِّي زَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: بَيْنَمَا هُوَ فِي الدَّارِ خَائِفًا، إِذْ جَاءَهُ العَاصِ بْنُ وَائِلٍ السَّهْمِيُّ أَبُو عَمْرٍو، عَلَيْهِ حُلَّةُ حِبَرَةٍ وَقَمِيصٌ مَكْفُوفٌ بِحَرِيرٍ، وَهُوَ مِنْ بَنِي سَهْمٍ، وَهُمْ حُلَفَاؤُنَا فِي الجَاهِلِيَّةِ، فَقَالَ لَهُ: مَا بَالُكَ؟ قَالَ: " زَعَمَ قَوْمُكَ أَنَّهُمْ سَيَقْتُلُونِي إِنْ أَسْلَمْتُ، قَالَ: لاَ سَبِيلَ إِلَيْكَ، بَعْدَ أَنْ قَالَهَا أَمِنْتُ، فَخَرَجَ العَاصِ فَلَقِيَ النَّاسَ قَدْ سَالَ بِهِمُ الوَادِي، فَقَالَ: أَيْنَ تُرِيدُونَ؟ فَقَالُوا: نُرِيدُ هَذَا ابْنَ الخَطَّابِ الَّذِي صَبَا، قَالَ: لاَ سَبِيلَ إِلَيْهِ فَكَرَّ النَّاسُ "
ابن حجر اپنی کتاب، فتح الباری، جلد ۱، صفحہ ۳٦۸؛ پر لکھتے ہیں
عمر اپنے گھر میں تھا خوفزدہ، یعنی عمر اسلام لانے کے بعد۔۔۔۔
عربی متن یوں ہے
Quote
أخرج البخاري حديث بن وهب عن عمر بن محمد قال أخبرني جدي زيد بن عبد الله بن عمر عن أبيه قال بينما هو في الدار خائفا يعني عمر بعد أن أسلم إذ جاءه العاص بن وائل السهمي
محترم خود دوسروں کے امان کے محتاج ہیں
یہ پوسٹ برادر المحامی کی عربی پوسٹ سے ماخوذ ہے
No comments:
Post a Comment