Saturday, February 15, 2014

سب سے پہلی وحی سورۃ المدثر کی ہے


اھلسنت کی مشہور اور معتبر کتب سے مستند حدیث ملاحظہ ہو 


مسند احمد میں ملتا ھے


رقم الحديث: 14001
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ يَحْيَى . ح وَوَكِيعٌ ، قال : حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، الْمَعْنَى ، قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا سَلَمَةَ أَيُّ الْقُرْآنِ أُنْزِلَ قَبْلُ ؟ فَقَالَ : يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ ، قَالَ يَحْيَى ، فَقُلْتُ لِأَبِي سَلَمَةَ أَوْ اقْرَأْ ؟ فَقَالَ : سَأَلْتُ جَابِرًا أَيُّ الْقُرْآنِ أُنْزِلَ قَبْلُ ؟ فَقَالَ : يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ ، فَقُلْتُ : أَوْ اقْرَأْ ، فَقَالَ جَابِرٌ : أُحَدِّثُكُمْ مَا حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " جَاوَرْتُ بِحِرَاءَ شَهْرًا ، فَلَمَّا قَضَيْتُ جِوَارِي نَزَلْتُ ، فَاسْتَبْطَنْتُ بَطْنَ الْوَادِي ، فَنُودِيتُ فَنَظَرْتُ أَمَامِي ، وَخَلْفِي ، وَعَنْ يَمِينِي ، وَعَنْ شِمَالِي ، فَلَمْ أَرَ أَحَدًا ، ثُمَّ نُودِيتُ فَنَظَرْتُ ، فَلَمْ أَرَ أَحَدًا ، ثُمَّ نُودِيتُ " ، قَالَ الْوَلِيدُ فِي حَدِيثِهِ : فَرَفَعْتُ رَأْسِي ، فَإِذَا هُوَ عَلَى الْعَرْشِ فِي الْهَوَاءِ ، فَأَخَذَتْنِي رَجْفَةٌ شَدِيدَةٌ ، وَقَالَا فِي حَدِيثِهِمَا : " فَأَتَيْتُ خَدِيجَةَ ، فَقُلْتُ : دَثِّرُونِي ، فَدَثَّرُونِي ، وَصَبُّوا عَلَيَّ مَاءً ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَأَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ سورة المدثر آية 1 -
4 ، 


یحیی ابن ابی کثیر کہتے ہیں کہ میں نے ابو سلمہ سے پوچھا کہ سب سے پہلے قرآن کا کونسا حصہ نازل ہوا تھا؟ انہوں نے سورۃ مدثر کا نام لیا۔ میں نے عرض کیا کہ سب سے پہلے سورۃ اقرا نازل نہیں ہوئی تھی؟ انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت جابر سے یہی سوال پوچھا تھا تو انہوں نے یہی جواب دیا تھا، اور میں نے بھی یہی کہا تھا، تو انہوں نے فرمایا تھا کہ میں تم سے وہی بات کر رہا ہوں جو بنی نےہمیں بتائی تھی، 

نبی نے فرمایا تھا کہ میں ایک مہینے تک غار حرا کا پڑوسی رہا، جب میں ایک ماہ پوری کر کے پہاڑ سے نیچے اترا اور بطن وادی میں پہنچا تو مجھے کسی نی آواز دی، میں نے اپنے آگے پیچھے دائیں بائیں سب جانب دیکھا لیکن مجھے کوئی نظر نہیں آیا، تھوڑی دیر بعد پھر آواز آئی ، میں نے دوبارہ چارون طرف دیکھا لیکن کوئِ نظر نہ آیا، تیسری بار آواز آئی تو سر اٹھا کر دیکھا ؛ وہاں حضرت جبرئیل فضا میں اپنے تخت پر نظر آئے، یہ دیکھ کر مجھ پر شدید کپکپی طاری ہوئی ، اور میں نے خدیجہ کے پاس آ کر کہا کہ مجھے کوئی موٹا کمبل اوڑھا دو چنانچہ انہوں نے مجھے کمبل اوڑھا دیا، اور مجھ پر پانی بہایا، اس موقع پر اللہ نے یہ آیت نازل کی کہ یا ایھا المدثر ۔۔۔۔۔۔

{مسند احمد، اردو ترجمہ، جلد 6، صفحہ 64-65}

شیخ شعیب الارناوٰط نے دونوں اسناد کو شیخین کی شرط پر صحیح قرار دیا ھے 

{مسند احمد، تخریج شیخ شعیب الارناوٰط، جلد 22، صفحہ 193، حدیث 14287}

یاد رہے کہ اس طرح کی روایت بخاری و مسلم نے بھی دو دو اسناد کے ساتھ کی ہیں

No comments:

Post a Comment