Saturday, February 15, 2014

صحابی کا برے لوگوں کے ساتھ رہنا


ایک ھدیہ پیش ھے صحیح بخاری سے 

حدیث نمبر : 480

وقال عاصم بن علي حدثنا عاصم بن محمد، سمعت هذا الحديث، من أبي فلم أحفظه، فقومه لي واقد عن أبيه، قال سمعت أبي وهو، يقول قال عبد الله قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يا عبد الله بن عمرو، كيف بك إذا بقيت في حثالة من الناس بهذا‏"‏‏. 


اور عاصم بن علی نے کہا، ہم سے عاصم بن محمد نے بیان کیا کہ میں نے اس حدیث کو اپنے باپ محمد بن زید سے سنا۔ لیکن مجھے حدیث یاد نہیں رہی تھی۔ تو میرے بھائی واقد نے اس کو درستی سے اپنے باپ سے روایت کر کے مجھے بتایا۔ وہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبداللہ بن عمرو تمہارا کیا حال ہو گا جب تم برے لوگوں میں رہ جاؤ گے اس طرح ( یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ میں کر کے دکھلائیں )


علامہ وحید الزمان نے کچھ اس طرح ترجمہ کیا 

آںحضرت نے فرمایا کہ اے عبداللہ اس وقت تیرا کیا حال ھو گا جب تو چند خراب کوڑا کچرا لوگوں میں رہ جائے گا 

{تیسر الباری، جلد 1، صفحہ 334}

اب یہ عبداللہ بن عمرو بن عاص کن لوگوں میں رھے، اس بات کی وضاحت اھلسنت کی معتبر کتب اور روایات سے دیکھتے ھیں 

ذھبی نے سیر اعلام بنلا ء میں لکھا 

قال أبو عبيد : كان على ميمنة جيش معاوية يوم صفين . 

ابو عبید نے لکھا کہ یہ معاویہ کی فوج میں میمنہ پر تھے 


وذكره خليفة بن خياط في تسمية عمال معاوية على الكوفة 

خلیفہ بن خیاط نے ان کا نام معاویہ کے کوفہ کے اھلکاروں میں کیا ھے

جب حضرت عمار کے قاتل معاویہ کے پاس پہنچے تو یہ ادھر ھی تھے

وفي "مسند أحمد" : حدثنا يزيد ، أنبأنا العوام ، حدثني أسود بن مسعود ، عن حنظلة بن خويلد العنبري ، قال : بينما أنا عند معاوية ، إذ جاءه رجلان يختصمان في رأسه عمار -رضي الله عنه- فقال كل واحد منهما : أنا قتلته . فقال عبد الله بن عمرو : ليطب به أحدكما نفسا لصاحبه ، فإني سمعت رسول الله -صلى الله عليه وسلم- يقول : تقتله الفئة الباغية . فقال معاوية : يا عمرو ! ألا تغني عنا مجنونك ، فما بالك معنا ؟ قال : إن أبي شكاني إلى رسول الله -صلى الله عليه وسلم- فقال : أطع أباك ما دام حيا . فأنا معكم ، ولست أقاتل .

یعنی راوی کہتا ھے کہ میں معاویہ کے پاس بیٹھا ھوا تھا کہ 2 آدمی جھگڑا کرتے ھوئے آئے اور دونوں یہ دعوئ کر رھے تھے کہ حضرت عمار کو انہوں نے شھید کیا، اس پر عبداللہ بن عمرو نے ان سکہ کہا کہ ایک دوسرے کو مبارک دو، میں نے رسول اللہ سے سنا کہ وہ کہہ رھے تھے کہ عمار کو باغی گروہ ھلاک کرے گا۔ اس پر معاویہ نے کہا کہ اے عمرو (یعنی ان کے والد سے کہا)! آپ اپنے اس دیوانے (یعنی ایک صحابی کو پاگل کہا، مگر یہ توھین صحابہ میں شاید نہیں آتا) سے ھمیں آزاد کیوں نہیں کرا دیتے? یہ ھمارے ساتھ کی کر رھا ھے? اس پر عبداللہ نے کہا کہ ایک دفعہ میرے والد نے میری نبی پاک سے شکایت کی، جس پر انہوں نے مجھ سے کہا کہ والد کی اطاعت کرنا، نافرمانی نہ کرنا، اس وجہ سے میں آپ کے ساتھ ھوں مگر لڑا نہیں 

{سير أعلام النبلاء - الذهبي - ج ٣ - الصفحة ٩٢- ٩١}

شیخ الارناوٰط نے اس سند کو حاشیہ میں صحیح لکھا ھے

No comments:

Post a Comment