Saturday, February 15, 2014

آیت تطہیر میں تطہیر سے کیا مراد ہے؟

 
 
مشہور پاکستانی اہلحدیث عالم، زیبر علی زئی، اپنی کتاب؛ فتاوئ علمیہ المعروف توضیح الاحکام،جلد ۲، صفحہ  ۷۰، مکتبہ اسلامیہ؛ میں تطہیر کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں
 
 
تطہیر سے گناہ،شرک، شیطان، افعال خبیثیہ اور اخلاق ذمیمہ سے طہارت مراد ہے۔ دیکھیئے احکام القرآن للقاضی ابی بکر بن العربی (ص ۴۲۹)
 
 
گویا اہلبیت کو مذکورہ بالا سے پاک کر دیا گیا تھا
 
 
یاد رہے، کہ انہوں نے احکام القرآن کا جو حوالہ دیا، ہماری نظر میں یہ احکام القرآن؛ جلد ۳، صفحہ ۵۷۱؛ ہے، اور وہاں پر جو عربی متن ہے، وہ یوں ہے 
 


Quote
 
الْمَسْأَلَةُ السَّابِعَةُ: قَوْلُهُ: {إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا} [الأحزاب: 33]: فِيهَا أَرْبَعَةُ أَقْوَالٍ: الْأَوَّلُ: الْإِثْمُ. الثَّانِي: الشِّرْكُ. الثَّالِثُ: الشَّيْطَانُ. الرَّابِعُ: الْأَفْعَالُ الْخَبِيثَةُ وَالْأَخْلَاقُ الذَّمِيمَةُ
 

 
 
 

No comments:

Post a Comment