Saturday, February 15, 2014

اگر علی علیہ السلام نہ ھوتے، عمر ہلاک ہو جاتا



ایک مستند روایت کتب اھلسنت سے ملاحظہ ھو 

قال أحمد ابن زهير حدثنا عبيد الله بن عمر القواريري حدثنا مؤمل بن إسماعيل حدثنا سفيان الثوري عن يحيى بن سعيد عن سعيد بن المسيب قال كان عمر يتعوذ بالله من معضلة ليس لها أبو الحسن وقال في المجنونة التي أمر برجمها وفى التي وضعت لستة أشهر فأراد عمر رجمها فقال له على إن الله تعالى يقول وحملة وفصاله ثلاثون شهرا الحديث وقال له إن الله رفع القلم عن المجنون الحديث فكان عمر يقول لولا على لهلك عمر.

استيعاب ابن عبدالبر ج 3 ص 1103.

سعید بن المسیب کہتے ہیں کہ عمر ایسی سرزمین سے پناہ مانگتے تھے جہاں علی علیہ السلام نہ ہوں ، اور عمر نے ایک بار ایک پاگل عورت کر رجم کرنے کاحکم دے دیا ، اسی طرح ایک حاملہ عورت جس نے چھ ماہ بعد بچہ جن دیا اسے بھی رجم کرنے کا حکم دیا تو اس موقع پرعلی علیہ السلام نے عمر سے کہا : اللہ تعالی کا ارشاد ہے: وَحَمْلُهُ وَفِصَالُهُ ثَلَاثُونَ شَهْرًا ( اس کے حمل کا اور اس کے دودھ چھڑانے کا زمانہ تیس مہینے ہے)۔
نیز علی علیہ السلام نے کہاکہ: اللہ تعالی نے پاگل کو معاف کردیا ہے تو اس کے بعد عمر کہا کرتے تھے کہ اگرعلی علیہ السلام نہ ہوتے تو عمر ہلاک ہوجاتا۔

اس روایت کے رجال پر میں نے اپنے انگریزی مقالہ میں بحث کی ھے

http://ahlubait.wordpress.com/2012/06/14/if-maula-ali-was-not-there-umar-would-have-perished/

No comments:

Post a Comment