Saturday, February 15, 2014

متعہ کے شرائط علمائے اہلسنت کے مطابق


اس مقالے میں میرا مقصد یہ نہیں کہ متعہ اھلسنت کی نظر میں آج مباح ھے کہ نہیں 

یہ تو وہ بھی مانتے ھیں کہ کسی وقت یہ حلال رھا ھے

تو ھم یہ دیکھتے ھیں کہ تب اھلسنت کے مطابق اس کے شرائط کیا تھے


امام نووی، شرح مسلم میں لکھتے ھیں

قال القاضي : واتفق العلماء على أن هذه المتعة كانت نكاحا إلى أجل لا ميراث فيها ، وفراقها يحصل بانقضاء الأجل من غير طلاق 


قاضی (عیاض) نے کہا: علماء کا اس بات پر اتفاق ھے اس متعہ میں کہ یہ نکاح ھے، خاص مدت کے لیے، اس میں میراث نہیں ھوتا، اور تفریق {یعنی مرد اور عورت کا الگ ھونا} مدت پوری ھونے پر ھوتی ھے، نہ کہ طلاق سے


[شرح مسلم - النووي - ج ٩ - الصفحة ١٨١]


امام نووی اپنی شرح میں لکھتے ھیں


وفي هذا الحديث : دليل على أنه لم يكن في نكاح المتعة ولي ولا شهود .

اس حدیث میں دلیل ھے کہ نکاح متعہ میں ولی اور گواہی نہیں ھوتی 




گویا 

1- یہ نکاح مانا جاتا تھا

2- خاص مدت کے لیے مانا گیا

3- اس میں گواہ اور ولی نہیں تھے 

4- اس میں میراث نہیں 

5- اس میں تفرقہ مدت کے پورا ھونے پر تھا، نہ کہ طلاق پر 

No comments:

Post a Comment