Wednesday, February 19, 2014

صحابی ابو سعید کا تقیہ؟

 
مسند امام احمد، اردو ترجمہ، جلد ۵، صفحہ ۹۲، روایت نمبر ۱۱۲٦۷؛ پر ایک روایت آتی ہے، ہم اس کا شروع کا حصہ پیش کریں گے
 
 
ابن عمر ابو سعید خدری کے پاس آئے، اور کہا کہ اے ابو سعید! میں نے سنا ہے کہ آپ نے دو امیروں کی بیعت کر لی اس سے پیشتر کہ کسی ایک امیر پر لوگ جمع ہوتے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں، میں نے ابن زبیر کی بیعت کی، پھر شام والے آئے، اور مجھے ابن دلجہ کی لشکر کے پاس کھینج کر لے گئے، تو میں نے مجبور ہو کر اس کی بھی بیعت کر لی۔ ابن عمر نے کہا کہ مجھے اسی کا خوف ہے، مجھے اسی کا خوف ہے
 
 
عربی متن یوں ہے

Quote
 
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنِي حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ بِشْرِ بْنِ حَرْبٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، أَتَى أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، فَقَالَ: يَا أَبَا سَعِيدٍ، أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ بَايَعْتَ أَمِيرَيْنِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَجْتَمِعَ النَّاسُ عَلَى أَمِيرٍ وَاحِدٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، بَايَعْتُ ابْنَ الزُّبَيْرِ، فَجَاءَ أَهْلُ الشَّامِ، فَسَاقُونِي إِلَى حُبَيْشِ بْنِ دَلَجَةَ فَبَايَعْتُهُ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: إِيَّاهَا كُنْتُ أَخَافُ، إِيَّاهَا كُنْتُ أَخَافُ

 
 
 
اس روایت کے رجال پر نظر کریں تو پہلے راوی اسحاق بن عیسی ہیں،یہ صحیح مسلم کے راوی ہیں اور ابن حجر نے انہیں سچا کہا ہے 
 


Quote
 
375- إسحاق ابن عيسى ابن نجيح البغدادي أبو يعقوب ابن الطباع سكن أذنة صدوقمن التاسعة مات سنة أربع عشرة وقيل بعدها بسنة م ت س ق
 

 
 
دوسرے راوی حماد بن سلمہ ہیں،یہ بھی صحیح مسلم کے راوی ہیں اور ابن حجر نے انہیں ثقہ اور عبادت گذار کہا ہے
 

Quote
 
1499- حماد ابن سلمة ابن دينار البصري أبو سلمة ثقه عابد أثبت الناس في ثابت وتغير حفظه بأخرة من كبار الثامنة مات سنة سبع وستين خت م 4

 
 
تیسرے راوی بشر بن حرب ہیں۔ ابن حجر کے مطابق یہ بھی صدوق، یعنی سچے ہیں اگرجہ متساہل ہیں
 


Quote
 
681- بشر ابن حرب الأزدي أبو عمرو الندبي بفتح النون والدال بعدها موحدة بصري صدوق فيه لين من الثالثة مات بعد العشرين ومائة س ق
 

 
 
ہم سند پر حکم کی خاطر محقق شیخ حمزہ احمد زین کی تحقیق کی طرف رجوع کرتے ہیں، وہ اسے اپنی تحقیق کے جلد ۱۰، صفحہ ۹٦؛ پر حسن قرار دیتے ہیں
 
 
اب یہ بتائیں کہ آپ اس ۲ امیروں کی بیک وقت بیعت پر کیا حکم لگانا چاہیں گے؟؟؟
 
 
یاد رہے کہ ان کے تقیے پر ہم پہلے بھی لکھ چکے ہیں
 
 
ملاحظہ ہو
 
 
 

No comments:

Post a Comment