Saturday, February 15, 2014

صحابی کا تسلیم کرنا کہ متعہ تزویج میں شامل


اھسنت اکثر اوقات یہ کہہ کر متعہ کو حرام کہنے کی کوشش کرتے ھیں کہ یہ عورتیں زوجیت میں شامل ہی نہیں۔ مگر ھم دیکھتے ھیں کہ ایک صحابی نے اس بات کو تسلیم کیا ھے کہ یہ ازواج میں شامل ھیں۔ اور انہوں نے اس عمل کو تزویج میں شمار کیا ھے۔ چلیے دیکھتے ھیں

روایت نمبر ۱

ابو یعلی نے اپنی مسند میں ایک روایت کا ذکر کیا ھے جسمیں ایک صحابی نے متعہ کا ذکر کیا ھے۔ پہلے ھم اس روایت کا چند الفاظ کا ذکر کریں گے


رقم الحديث: 924

(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ سَبْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ : " اسْتَمْتِعُوا مِنْ هَذِهِ النِّسَاءِ " ، قَالَ : وَالاسْتِمْتَاعُ عِنْدَنَا : التَّزْوِيجُ ۔۔۔۔۔۔۔

سبرہ نے کہا کہ نبی پاک نے حجۃ الوداع کے موقع پر کہا کہ ان عورتوں سے استمتاع کرو۔ سبرہ نے کہا کہ استمتاع ھمارے ھاں تزویج ھوتی ھے۔۔۔۔۔۔۔۔

'(مسند ابو یعلی، جلد ۲، صفحہ ۲۳۸)


کتاب کے محقق، شیخ حسین سلیم اسد نے سند کو صحیح کہا ھے۔

یاد رھے کہ اس روایت میں آگے اس بات کا تذکرہ موجود ھے کہ یہ متعہ تھا، بلکہ لفظ متعہ استعمال ھوا ھے۔


إِنِّي كُنْتُ أَذِنْتُ لَكُمْ فِي الْمُتْعَةِ

میں نے تم لوگوں کو متعہ کی اجازت دی تھی۔۔۔۔

اب اس روایت سے ۲ باتیں ظاہر ھیں

۱- استمتاع اور متعہ، دونوں لفظ ایک ھی مقصد کے لیے استعمال ھوتے تھے۔

۲- اس عمل کو تزویج میں شمار کیا جاتا تھا، اس وجہ سے یہ شبہہ کہ نكاح المتعة اس آیت ( إلاّ على أزواجهم ) سے منسوخ ھو گئی، غلط ھے


یاد رھے کہ یہ واقعہ کافی مشھور ھے، اور اس سے ملتی جلتی روایات صحیح مسلم میں بھی موجود ھیں



یہ حوالہ،' شیخ حسن عبداللہ کے ویب سائٹ سے لیا گیا ھے



روایت نمبر ۲


اچھا، اب ایک اور روایت مسند احمد سے ملاحظہ ھو

ھم مکمل روایت نقل نہیں کریں گے، بلکہ ضروری حصہ نقل کریں گے


ثم أمرنا بمتعة النساء فرجعنا إليه فقلنا يا رسول الله انهن قد أبين إلا إلى أجل مسمى قال فافعلوا قال فخرجت أنا وصاحب لي علي برد وعليه برد فدخلنا على امرأة فعرضنا عليها أنفسنا فجعلت تنظر إلى برد صاحبي فتراه أجود من بردي وتنظر إلي فتراني أشب منه فقالت برد مكان برد واختارتني فتزوجتها عشرا ببردى فبت معها تلك الليلة فلما أصبحت غدوت إلى المسجد فسمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم وهو على المنبر يخطب يقول من كان منكم تزوج امرأة إلى أجل

پھر رسول اللہ نے ھمیں عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دی۔ ھم واپس نبی پاک کے پاس آئے اور کہا کہ وہ ایک خاص مدت کے علاوہ راضی نہیں ھو رھیں۔ پس انہوں نے کہا کہ ایسا کر لو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس عورت نے مجھے اختیار کیا اور میں نے اس سے ۱۰ دن کے لیے شادی ( فتزوجتها) کر لی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ھم نے نبی پاک کو سنا کہ وہ منبر پر کہہ رہے تھے کہ تم میں سے جس نے عورتوں سے ایک خاص مدت کے لیے شادی ( تزوج )کی ھو۔۔۔۔۔۔۔۔۔

'(مسند احمد، جلد ۳، صفحہ ۴۰۴)

کتاب کے محقق، شیخ شعیب الارناوط نے کہا ھے

إسناده صحيح على شرط مسلم رجاله ثقات رجال الشيخين غير الربيع بن سبرة فمن رجال مسلم

سند امام مسلم کے شرط پر صحیح ھے۔ راوی سارے ثقہ ھیں ، اور بخاری اور مسلم کے ھیں سوائے الربيع بن سبرة کے جو صرف مسلم کے راوی ھیں


یہ روایت مصنف عبدالرزاق میں بھی ہے


یہ حوالہ بھی شیخ عبداللہ حسن کی تحقیق سے اخذ کیا گیا ھے

No comments:

Post a Comment