پاکستانی اسکالر، ڈاکٹر محمود احمد غازی، اپنی کتاب، محاضرات حدیث، صفحہ ٦۸، الفیصل ناشران، مارچ، ۲۰۱۰؛ پر ایک مختصر سی بحث کرتے ہیں اور بتلاتے ہیں کہ کچھ علمائے اہلسنت اس بات کے قائل تھے کہ ایمان میں اضافہ یا کمی ہو سکتی ہے جیسے کہ قرآن میں ہے کہ جب کوئی آیت نازل ہوتی ہے تو زادتھم ایمانا، ان کے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے۔ اور ڈاکٹر صاحب کہتے ہیں کہ امام بخاری اس کے قائل تھے
پھر وہ امام ابو حنیفہ کی مثال دیتے ہیں کہ وہ اس کے قائل تھے کہ ایمان میں کمی بیشی نہیں ہو سکتی
ڈاکٹر صاحب ایک جملہ لکھتے ہیں
آگے لکھتے ہیں
Quote
ان دونوں آرا میں کوئی تعارض نہ سمجھیے گا۔ جو لوگ سمجھتے ہیں کہ ایمان میں کمی بیشی نہیں ہو سکتی، ان کی مراد ہے ایمان کی کمیت میں کمی بیشی یعنی quantity کے اعتبار سے ایمان میں کمی بیشی نہیں ہو سکتی جو ایمان کا کم سے کم تقاضہ ہے کہ اللہ کو اس کے رسول کو، کتابوں کو، روز آخرت کو، رسول کی نبوت کو، اور آپ کی تعلیم کو مانا جائے۔ ام میں کوئی کمی نہیں ہو سکتی۔ اس میں اگر کوئی چیز بھی اگر آپ گرا دیں تو آپ مسلمان نہیں رہیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جو حضرات یہ کہتے ہیں کہ ایمان میں کمبی بیشی ہو سکتی ہے وہ کیفیت کے اعتبار سے کہتے ہیں کہ ایمان میں کیفیت اور چدت کے اعتبار سے کمی بیشی ہو سکتی ہے۔ ایمان کی Intensity یعنی شدت کے بہت سے درجات ہو سکتے ہیں
ڈاکٹر صاحب ! اگر حقیقت ایسی ہی ہے جیسے آپ فرما رہے ہیں، تو پھر یقین کریں
مجھے آپ کے محدثین کی ذہانت اور آئی کیو پر حیرت ہو رہی ہے کہ وہ لمبی بحثیں کس بات پر کر رہے تھے؟؟؟؟
No comments:
Post a Comment