بخاری نے اپنی صحیح میں ایک باب لکھا ہے
باب قول النبي صلى الله عليه وسلم هلاك أمتي على يدي أغيلمة سفهاء
باب نبی صلى الله عليه وسلم کے قول کا کہ امت کی ہلاکت بےوقوف لونڈوں کے ہاتھ ہو گی
اور اس میں ایک روایت نقل کی ابو ہریرہ سے کہ
اور اس میں ایک روایت نقل کی ابو ہریرہ سے کہ جب وہ مسجد النبی میں تھے اور مروان ان کے ساتھ تھا، اور ابو ہریرہ نے کہا کہ نبی اکرم نے کہا کہ میری امت کی ہلاکت قریش کے لونڈوں کے ہاتھ ہو گی۔ مروان نے کہا کہ اللہ کی لعنت ہو ان لونڈوں پر۔ ابو ہریرہ نے کہا کہ اگر میں چاہوں کہ کہوں فلانے کی اولاد اور فلانے کی اولاد۔۔۔۔۔۔۔۔
عربی متن ملاجظہ ہو
Quote
6649 حدثنا موسى بن إسماعيل حدثنا عمرو بن يحيى بن سعيد بن عمرو بن سعيد قال أخبرني جدي قال كنت جالسا مع أبي هريرة في مسجد النبي صلى الله عليه وسلم بالمدينة ومعنا مروان قال أبو هريرة سمعت الصادق المصدوق يقول هلكة أمتي على يدي غلمة من قريش فقال مروان لعنة الله عليهم غلمة فقال أبو هريرة لو شئت أن أقول بني فلان وبني فلان لفعلت فكنت أخرج مع جدي إلى بني مروان حين ملكوا بالشأم فإذا رآهم غلمانا أحداثا قال لنا عسى هؤلاء أن يكونوا منهم قلنا أنت أعلم
مشھور عالم، اور شارح بخاری، ابن حجر اس پر اپنی کتاب، فتح الباری، ۱۳/۱۰، میں لکھتے ہیں کہ
علی بن معبد اور ابن ابی شیبہ نے ابو ہریرہ سے نقل کیا کہ وہ پناہ مانگتے تھے لونڈوں کی حکومت سے۔ پوچھا گیا کہ یہ کیا ہے؟ تو کہا: کہ اگر تم ان کی اطاعت کرو، تو ہلاک ہو گے، یعنی دین میں؛ اور اگر نافرمانی کرو، تو وہ ہلاک کر دیں گے، یعنی دنیا میں کہ جان لے لیں گے یا مال یا دونوں۔ اور ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے کہ ابو ہریرہ بازار میں جاتے اور کہتے کہ اے اللہ ! مجھے سن ٦۰ نہ دکھا اور نہ ہی لونڈوں کی حکومت۔ اور اس میں اشارہ ہے کہ پہلا لونڈا اس سال میں ہو گا، اور ایسا ہی ہوا کہ اس میں یزید بن معاویہ خلیفہ بنا، اور سن ٦۴ تک رہا، پھر مر گیا، اور پھر اس کا بیٹا معاویہ ولی بنا، اور مہینے بعد مر گیا- اور یہ روایت تخصیص کرتی ہے ابو زرعہ کی ابو ہریرہ سے روایت کو، کہ جس کا ذکر کیا نبوت کے علامات میں ان الفاظ کے ساتھ کہ لوگ ہلاک ہوں گے قریش کے ان پڑوسیوں کے سبب۔ اور ( بعض قريش) کہنے سے مراد یہ ہے کہ کہ ان سے بدعتیں ہوں گی؛ نہ کہ سب سے- اور مراد ہلاکت سے یہ ہے کہ یہ ملک کے طلب میں ہوں گے، اور اس کے لیے قتال کریں گے اس کے لیے۔ اور لوگوں کے حال میں فساد ہو گا، اور ایسا ہوا جیسا کہ نبی پاک نے خبر دی تھی
عربی متن ملاحظہ ہو
Quote
أخرجه علي بن معبد ، وابن أبي شيبة من وجه آخر عن أبي هريرة ، رفعه أعوذ بالله من إمارة الصبيان ، قالوا وما إمارة التصبيان ؟ قال : إن أطعتموهم هلكتم - أي في دينكم - وإن عصيتموهم أهلكوكم أي في دنياكم بإزهاق النفس أو بإذهاب المال أو بهما ، وفي رواية ابن أبي شيبة " أن أبا هريرة كان يمشي في السوق ويقول : اللهم لا تدركني سنة ستين ولا إمارة الصبيان " وفي هذا إشارة إلى أن أول الأغيلمة كان في سنة ستين وهو كذلك فإن يزيد بن معاوية استخلف فيها وبقي إلى سنة أربع وستين فمات ثم ولي ولده معاوية ومات بعد أشهر ، وهذه الرواية تخصص رواية أبي زرعة عن أبي هريرة الماضية في علامات النبوة بلفظ : يهلك الناس هذا الحي من قريش " وإن المراد بعض قريش وهم الأحداث منهم لا كلهم ، والمراد أنهم يهلكون الناس بسبب طلبهم الملك والقتال لأجله فتفسد أحوال الناس ويكثر الخبط بتوالي الفتن ، وقد وقع الأمر كما أخبر صلى الله عليه وسلم
آگے مزید لکھتے ہیں کہ
ابو ہریرہ کہ قول کہ اگر میں چاہوں تو کہوں کہ فلاں کی اولاد، تو اس کا مطلب ہے کہ وہ جانتے تھے کہ ان کے نام کیا ہیں، مگر نہ بتانے کے سبب کے طرف اشارہ کیا کتاب العلم میں جب انہوں نے کہا کا اگر میں تمھیں بتا دوں، تو حلق پر چھری پھر جائے گی
عربی متن ملاحظہ ہو
Quote
قوله : فقال أبو هريرة : لو شئت أن أقول بني فلان وبني فلان لفعلت ) في رواية الإسماعيلي : من بني فلان وبني فلان لقلت . وكأن أبا هريرة كان يعرف أسماءهم ، وكان ذلك من الجواب الذي لم يحدث به ، وتقدمت الإشارة إليه في كتاب العلم ، وتقدم هناك قوله : لو حدثت به لقطعتم هذا البلعوم " .
ایک اور حوالہ جو ہمیں سن ٦۰ کے حوالے سے ملتا ہے، وہ مشھور عالم، ابن منظور کی کتاب، مختصر تاریخ دمشق میں ہے جب وہ یزید کا ذکر شروع کرتے ہیں اس کتاب کے جلد ۸، صفحہ ۲۵۲ پر، اور یہ روایت درج کرتے ہیں کہ جلد ۸، صفحہ ۲۵۵ پر
ابو سعید نے روایت کہ کہ رسول الله صلى الله عليه وسلم فرماتے ہیں، کہ سن ٦۰ کے بعد ایسے لوگ جو نماز ضائع کریں گے، شہوتوں کے اتباع کریں گے، اور آگ میں پہینکیں جائیں گے۔۔۔۔۔۔۔
عربی متن یوں ہے
Quote
عن أبي سعيد الخدري قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: يكون خلف بعد ستين سنة " أضاعوا الصلاة، واتبعوا الشهوات فسوف يلقون غيا " ، ثم يكون خلف يقرؤون القرآن لا يجاوز تراقيهم، ويقرأ القرآن ثلاثة: مؤمن ومنافق وفاجر.قال الوليد بن قيس: المنافق كافر به، والفاجر يتأكل به، والمؤمن يعمل به.
ہیثمی نے اس روایت کو مجمع الزوئد، ٦/۳۴٦ میں درج کرنے کے بعد کہا کہ امام احمد نے اس کی روایت کی اور اس کے راوی ثقہ ہیں، اور طبرانی نے اوسط میں اس طرح روایت کی
عربی متن ملاحظہ ہو
Quote
10423 - وعن أبي سعيد الخدري قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول :تكون خلف بعد الستين { أضاعوا الصلوات واتبعوا الشهوات فسوف يلقون غيا } ثم يكون خلف يقرؤون القرآن لا يعدو تراقيهم ويقرأ القرآن ثلاثة مؤمن ومنافق وفاجرقال بشير : فقلت للوليد : ما هؤلاء الثلاثة ؟ قال : المنافق كافر به والفاجر يتأكل به والمؤمن يؤمن بهرواه أحمد ورجاله ثقات ورواه الطبراني في الأوسط كذلك
گویا، اس روایت کو تعلق بھی یزید پلید سے ہے
No comments:
Post a Comment