Tuesday, April 23, 2019

منافق کی پہچان مولا علی علیہ السلام سے بغض رکھنا



السلام علیکم

رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مومن و منافق میں ایک آسان سے فرق بتلایا۔ ہمیں معتبر حدیث میں ملتا ہے

642 - حدثنا ابن نمير حدثنا الأعمش عن عدي بن ثابت عن زرّ بين حُبيش قال: قال علي: والله إنه مما عهد إلي رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أنه لا يبغِضني إلا منافق، ولا يحبني إلا مؤمن.


مولا علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ نے وعدہ کیا کہ تم سے بغض نہیں رکھے گا مگر منافق، اور تم سے محبت نہیں کرے گا مگر مومن

ملاحظہ ہو مسند احمد، تحقیق احمد شاکر، جلد 1، صفحہ 443۔ شیخ احمد نے سند کو صحیح قرار دیا ۔ نیز مسند احمد، تحقیق شعیب الارناوط، ج 2، ص 70؛ شیخ شعیب کی نظر میں بھی سند صحیح ہے، اور اس کے راوی بخاری و مسلم کے راوی ہیں سوائے عدی بن ثابت کے، جو صرف صحیح مسلم کے راوی ہیں

مسلم صاحب نے تو پورا باب باندھ ڈالا کتاب الایمان میں

33 - بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ حُبَّ الْأنْصَارِ وَعَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمْ مِنَ الْإِيمَانِ وَعَلَامَاتِهِ، وَبُغْضِهِمْ مِنْ عَلَامَاتِ النِّفَاقِ

باب: اس بات کی دلیل کہ انصاراور حضرت علی علیہ السلام کی محبت ایمان میں شامل ہے اور اس کی علامات؛ اور ان سے بغض منافقت کی علامات میں ہے۔

اور اس میں یہ حدیث شامل کی


131 - (78) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ زِرٍّ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ: وَالَّذِي فَلَقَ الْحَبَّةَ، وَبَرَأَ 
النَّسَمَةَ، إِنَّهُ لَعَهْدُ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيَّ: «أَنْ لَا يُحِبَّنِي إِلَّا مُؤْمِنٌ، وَلَا يُبْغِضَنِي إِلَّا مُنَافِقٌ»

حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا کہ قسم اس کی جس نے دانہ چیرا اور جان بنائی، مجھ سے رسول اللہ نے وعدہ کیا کہ تم سے محبت نہیں کرے گا مگر مومن، اور تم سے بغض نہیں رکھے گا مگر منافق

ملاحظہ ہو صحیح مسلم، ج 1، ص 86

اسی طرح شیخ ناصر الدین البانی نے اپنے مشہور کتاب، سلسلہ احادیث الصحیحیہ، ج 4، ص 298 پر یہ باب باندھ

1720 - " إنه لا يحبك إلا مؤمن ولا يبغضك إلا منافق ".
أخرجه مسلم (1 / 61) والنسائي (2 / 271) والترمذي (2 / 301) وابن ماجة
(114) وأحمد (1 / 84 و 95 و 128) والخطيب في " التاريخ " (14 / 426) من
طرق عن الأعمش عن عدي بن ثابت عن زر بن حبيش عن علي رضي الله عنه مرفوعا.
قلت: وله شاهد من حديث أم سلمة مرفوعا به. أخرجه الترمذي (2 / 299) وأحمد
(6 / 293) ، وقال الترمذي: " حديث حسن غريب ".

1720- تم سے محبت نہیں کرے گا مگر مومن، اور تم سے بغض نہیں رکھے گا مگر منافق
مسلم، نسائی، ترمذی، ابن ماجہ، احمد، اور خطیب نے اسے اس سند کے ساتھ درج کیا
عن اعمش عن عدی عن زر عن علی علیہ السلام
اور اس حدیث کے شاہد کے طور پر ام سلمہ کی روایت بھی موجود ہے جسے ترمذی اور احمد نے درج کیا، اور ترمذی نے کہا کہ یہ حدیث حسن غریب ہے



No comments:

Post a Comment