Wednesday, February 19, 2014

مسند امام احمد میں تحریفات؟

 
مسند احمد کے اردو مترجم، مولوی ظفر اقبال، اس کتاب کے مقدمے میں، جلد ۱، صفحہ ۱٦؛ پر فرماتے ہیں 


Quote
 
چنانجہ امام احمد کے صاحبزادے عبداللہ، جو امام احمد کے جانشین اور بہت بڑتے محدث بھی تھے، اور زیر نظر کتاب میں بھی ان کے کچھ اضافہ جات موجود ہیں
 

 
 
اسی طرح آگے صفحہ ۲۰ پر ایک باب باندھتے ہیں کہ 


Quote
 
کیا مسند، امام احمد بن حنبل کی تصنیف ہے یا ان کے فرزند کی؟
 

 
 
اور اس میں رقمطراز ہیں 


Quote
 
اور بعض اوقات یہ گمان ہونے لگتا ہے کہ شاید امام احمد نے ہی اپنے بیٹے کو اس کام کی طرف متوجہ کیا تھا جب ہی تو اس میں اتنے تصرفات نظر آتے ہیں۔ اس گمان کے دائرہ اثر میں امام ذہبی جیسا وسیع النظر عالم بھی آیا ہے اور انہوں نے اپنی شہرہ آفاق کتاب، سیر اعلام نبلا ۱۳/۵۵۲ میں یہ رائے قائم کر لی ہے کہ مسند کی تصنیف امام احمد نے فرمائی ہے اور نہ ہی ترتیب، نیز اس کی کانٹ چھانٹ بھی انہوں نے نہیں فرمائی، بلکہ بات دراصل یہ ہے کہ وہ اپنے بیٹے کے سامنے مختلف احادیث نقل کرتے تھے اور انہیں یہ حکم دے دیتے تھے کہ اسے فلاں مسند میں شامل کر لو اور اسے فلاں مسند میں، اس اعتبار سے امام ذہبی مسند کو امام احمد کے صاحبزادے عبداللہ کی تصنیف قرار دیتے ہیں
 

 
 
گویا، ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ ٹھیک ٹھاک مسئلہ ہے
 
 
چلیں، محمود احمد غازی کی رائے جانیں۔ وہ اپنی کتاب، محاضرات حدیث، صفحہ ۳۸۴؛ پر لکھتے ہیں


Quote
 
جب امام احمد کا انتقال ہو گیا تو ان کے صاحبزادے حضرت عبداللہ بن احمد نے ( جو ان کے شاگرد اور خود بھی بہت بڑے محدث تھے) اس کتاب کی تہذیب و تکمیل کی۔ انہوں نے اس کتاب میں تقریبا دس ہزار احادیث کا مزید اضافہ کیا۔ یہ دس ہزار نئی احادیث پانچ اقسام میں تقسیم ہیں۔ ایک قسم وہ ہے جس کی روایت عبداللہ بن احمد بن حنبل براہ راست اپنے والد سے کرتے ہین۔ یہ تو اسی درجہ کی مستند ہیں جس درجہ کی امام احمد کی اصل مرویات ہیں۔ بقیہ جو چار درجے ہیں ان کے بارے میں محدثین میں مختلف انداز کے تبصرے اور خیالات کا اظہار ہوتا رہا۔ کچھ احادیث وہ ہیں جو عبداللہ بن احمد نے اپنے والد کے علاوہ دوسرے اسادذہ سے حاصل کیں، وہ بھی انہوں نے اس میں شامل کر دیں۔ پھر عبداللہ کے ایک رفیق کار تھے جن کا لقب قطیعی تھا (پورا نام مجھے اس وقت یاد نہیں آ رہا) انہوں نے کچھ احادیث کا اضافہ کیا۔ قطیعی کی احادیث کا درجہ نسبتا کم ہے اور گرا ہوا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج  جو مسند ہمارے پاس موجود ہے جس میں کم و بیش چالیس ہزار احادیث ہیں، ان میں تیس ہزار براہ راست امام احمد کی مرتب کی ہوئی ہیں اور دس ہزار عبداللہ کا اضافہ کی ہوئی ہیں جن کی پانچ قسمیں ہیں
 

 
آسان الفاظ میں 
 
 
ایک چوتھائی کتاب امام احمد کے قلم سے نہیں   
 
 
 

No comments:

Post a Comment