مسند البزار میں ایک روایت آتی ھے
5068- حَدَّثنا أَبُو موسى، قَال: حَدَّثنا يَحْيَى بن حماد، قَال: حَدَّثنا أَبُو عَوَانة، عَن سُلَيْمَانَ عَنْ عَدِيّ بْنِ ثَابِتٍ، عَن سَعِيد بْنِ جُبَير، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رَضِي اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: يَقُولُ أَحَدُهُمْ: أَبِي صَحِبَ النَّبِيّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيه وَسَلَّم، وَكان مَعَ أَبِي ولَنَعْلٌ خَلَقٌ خَيْرٌ مِنْ أَبِيهِ.
ابن عباس نے کہا کہ ان میں سے ایک نے کہا کہ میرے والد صحابی تحے اور وہ میرے والد کے ساتھ تھے۔ مگر لوگوں کے جوتے اس کے باپ سے بہتر تھے
(11/277)
ھیتمی نے سند کے متعلق کہا
رواه البزار، ورجاله رجال الصحيح
بزار نے اس کی روایت کی، اور اس کے راوی صحیح حدیث کے راوی ھیں
'( مجمع الزوائد 1 : 113 ، رقم : 435)
ھیتمی کی تصریح کے بعد اگر چہ ضرورت تو نہیں، مگر
اس روایت کی سند پر ایک اعتراض یہ کیا گیا ھے کہ اعمش مدلس ھے، اور یہ روایت معنعن ھے۔ تاھم یاد رھے کہ اعمش کے عدی بن ثابت کے معنعن کو صحیح تسلیم کیا گیا ھے
جیسا کہ امام مسلم نے اپنی صحیح میں یہ روایت درج کی ھے
أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ زِرٍّ ، قَالَ : قَالَ عَلِيٌّ : وَالَّذِي فَلَقَ الْحَبَّةَ وَبَرَأَ النَّسَمَةَ ، إِنَّهُ لَعَهْدُ النَّبِيِّ الأُمِّيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، إِلَيَّ أَنْ " لَا يُحِبَّنِي إِلَّا مُؤْمِنٌ ، وَلَا يُبْغِضَنِي إِلَّا مُنَافِق "
اس روایت میں اعمش نے عدی سے معنعن نقل کیا ھے
امام علی والی یہ روایت فضائل الصحابہ لاحمد بن حنبل میں بھی ھے، اور محقق وصی اللہ بن محمد عباس نے اسے صحیح مانا ھے
(صفحہ ٦۹٦، روایت ۹۴۸)
اسی طرح، یہ امام علی والی روایت صحیح ابن حبان میں بھی ھے، اور شیخ شعیب الارناوط نے اسے صحیح سند لکھا ھے
(جلد ۱۵، صفحہ ۳٦۷)
واپس اپنی روایت پر آتے ھیں جس سے ھم استدلال قائم کر رھے تھے
اس روایت سے یہ تو ثابت ھوا کہ صرف صحابیت کا نعرہ لگا کر فلاح حاصل نہیں کی جا سکتی۔ وگرنہ ابن عباس یہ بات سن کر خاموش ھو جاتے
اس عنوان پر ھم نے پہلے بھی ایک حوالہ دیا تھا، انگلش میں ھے، ملاحظہ ھو
sahabiyyat: a passport to heaven? slave of Ahlubait's Blog
یہ روایت الھاد کے عربی تھریڈ سے اخذ کیا گیا ھے، جسکا لنک درج ھے
No comments:
Post a Comment