مسند احمد سے ایک مستند روایت ملاحظہ ھو
جابر سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کے ساتھ نماز ظہر پڑھتے تو میں اپنے ہاتھ سے ایک مٹھی کنکریاں اٹھاتا اور دوسرے ہاتھ میں رکھ لیتا، اور جب وہ کچھ ٹھنڈی ہو جاتیں تو انہیں زمین پر رکھ کر ان پر سجدہ کر لیتا، کیونکہ گرمی کی بڑی شدت ہوتی تھی
{مسند احمد، جلد 6،صفحہ 129-130}
مولوی ظفر اقبال، مترجم کتاب، نے اسے ابن حبان کے مطابق صحیح اور البانی کے مطابق حسن قرار دیا
مشہور محقق، شیخ شعیب الارناوٰط، نے اپنی تخریج میں اس حدیث کوحسن قرار دیا ٴ
{مسند احمد،تخریج شیخ شعیب الارناوٰط، جلد22،صفحہ386، حدیث 14506}
چلیں شکر ھے، صحابی کی اس حرکت سے ھم شیعان حیدر کرار کے سجدہ گاہ کو سجدہ کرنے کے الزام سے تو بریت ملی۔ اگر سجدہ گاہ پر سجدہ کرنا، اسے سجدہ کرنا قرار پائے، تو پھر ماننا پڑے گا کہ صحابی نے بھی کنکریوں پر سجدہ کر کے ان کنکریوں کو سجدہ کیا
No comments:
Post a Comment