Saturday, February 15, 2014

متعہ کے متعلق ابن عباس کا نظریہ


ابن عباس کا متعہ سے متعلق نظریہ کیا تھا، اس کی وضاحت مشھور علماء کے مطابق دیکھیے 


ابن حجر کہتے ھیں 

قال ابن بطال : روى أهل مكة واليمن عن ابن عباس إباحة المتعة ، وروي عنه الرجوع بأسانيد ضعيفة وإجازة المتعة عنه أصح ، وهو مذهب الشيعة


ابن بطال نے کہا کہ اہل مکہ اور یمن ابن عباس سے نقل کرتے ھیں متعہ کے مباح ھونے کی۔ اور کچھ ضعیف اسناد میں ذکر ھے کہ انہوں نے رجوع کیا اس سے؛ مگر متعہ کی اجازت ان کی جانب سے صحیح ھے؛ اور یہی شیعہ مذھب بھی ھے

(فتح الباري - ابن حجر - ج ٩ - الصفحة ١٥٠}

فیض الباری ترجمہ فتح الباری میں یہ بات پارہ 21، صفحہ 731-732 میں بھی درج ھے

یہی بات شوکانی نے نیل الاوطار میں بھی لکھی ھے 

(نيل الأوطار - الشوكاني - ج ٦ - الصفحة ٢٧١}


البانی نے بھی یہی لکھا 


لکھتے ھیں 


وجملة القول: أن ابن عباس رضي الله عنه روي عنه في المتعة ثلاثة أقوال:
الأول: الإباحة مطلقا.
الثاني: الإباحة عند الضرورة.
والآخر: التحريم مطلقا، وهذا مما لم يثبت عنه صراحة بخلاف القولين الأولين، فهما ثابتان عنه.
والله أعلم.

اور اس قول کے بارے میں کہ جو روایت ھوئی ھے ابن عباس سے متعہ کے بارے میں، اس میں 3 اقوال ھیں

پہلا: وہ اس قطعی طور پر مباح مانتے تھے
دوسرا: وہ صرف ضرورت کے وقت اس مباح مانتے تھے
تیسرا: اسے قطعی حرام مانتے تھا، اور یہ ان سے صراحت کے ساتھ ثابت نہیں؛ بخلاف پہلے 2 اقوال کے جو ان سے ثابت ھیں؛ 

{إرواء الغليل - محمد ناصر الألباني - ج ٦ - الصفحة ٣١٩}

No comments:

Post a Comment