Saturday, February 15, 2014

کیا یہ ممکن تھا کہ رسول اللہ خلیفہ مقرر کرتے اور صحابہ کرام اعتراض کرتے?



آپ لوگوں نے اکثر یہ بات سنی حضرات سے سنی ھو گی کہ یہ

کیسے ھو سکتا ھے کہ رسول اللہ نے خلیفہ مقرر کیا ھو اور

 صحابہ نے نہ مانا ھو

چلئے ایک روایت پڑھیں




ابن عمر سے مروی ہے کہ نبی نے ایک موقع پر حضرت اسامہ بن زید کو کچھ لوگوں کا امیر مقرر کیا، لوگوں نے ان کی امارت پر اعتراض کیا۔ نبی نے فرمایا کہ اگر تم اس کی امارت پر اعتراض کر رہے ہو، تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، اس سے پہلے تم اس کے باپ کی امارت پر اعتراض کر چکے ہو، حالانکہ خدا کی قسم! وہ امارت کا حقدار تھا، اور لوگوں میں مجھے سب سے زیادہ محبوب تھا۔ اور اب اس کا یہ بیٹا اس کے بعد مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے


{مسند احمد، جلد 3، صفحہ 69}

مترجم، مولوی ظفر اقبال کے مطابق یہ روایت بخاری، مسلم، ابن

 حبان کے مطابق صحیح ھے، اور ترمذی نے اسے حسن صحیح

کہا ھے

اب تو ماننا پڑھے گا کہ اگر رسول اللہ کی موجودگی میں 2 دفعہ

ان کے مقرر کردہ امیر پر اعتراض کیا جا چکا ھے، تو ان کے بعد

 کیا ھو گا?



No comments:

Post a Comment