مندرجہ بالا موضوع پر کچھ احادیث ملاحظہ ھوں
مسند احمد میں آتا ھے
ابو سعید سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک میرے اہلبیت میں سے ایک کشادہ پیشانی اور ستواں ناک والا آدمی خلیفہ نہ بن جائے، وہ زمین کو اس طرح عدل و انصاف سے بھر دے گا جیسا قبل ازیں وہ ظلم و جور سے بھری ہو گی، اور وہ سات سال تک رہے گا
{مسند احمد، جلد 5، صفحہ 54}
مترجم مولوی ظفر اقبال نے حدیث کو ابن حبان اور حاکم کے مطابق صحیح قرار دیا
محقق شیخ شعیب الارناوٰط نے اپنی تخریج میں اس حدیث کو صحیح قرار دیا سوائے 7 سال کے تذکرہ کے
{مسند احمد، تخریج شیخ شعیب الارناوٰط، جلد 17، صفحہ 210، حدیث 11130}
محقق شیخ حمزہ احمد زین نے اپنی تخریج میں اس حدیث کی سند کو حسن قرار دیا
{مسند احمد، تخریج شیخ حمزہ احمد زین، جلد 10، صفحہ 58}
یہ روایت مسند احمد { اردو، جلد 5، صفحہ 111} میں ان الفاظ میں بھی آئی ھے
ابو سعید سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک وہ ظلم و جور سے نہ بھر جائے، پھر میرے اہلبیت میں سے ایک آدمی نکلے گا وہ زمین کو اس طرح عدل و انصاف سے بھر دے گا جیسے قبل وہ ظلم و جور سے بھری ہو گی
محقق شیخ شعیب الارناوٰط نے اپنی تخریج میں اس حدیث کی سند کو شیخین کی شرط کے مطابق صحیح قرار دیا
{مسند احمد، تخریج شیخ شعیب الارناوٰط، جلد 17، صفحہ 416، حدیث 11313}
اور ریفرنس ملاحظہ ہوں
لا تقوم الساعة حتى تمتلىء الأرض ظلما وعدوانا قال ثم يخرج رجل من عترتي ، أو من أهل بيتي يملؤها قسطا وعدلا كما ملئت ظلما وجورا " .
الراوي: أبو سعيد الخدري المحدث: الوادعي - المصدر: الصحيح المسند - الصفحة أو الرقم: 407
خلاصة حكم المحدث: صحيح ، رجاله رجال الصحيح
لا تقوم الساعة حتى تملأ الأرض ظلما وعدوانا ، ثم يخرج رجل من عترتي ، أو من أهل بيتي يملأها قسطا وعدلا ، كما ملئت ظلما وعدوانا
الراوي: أبو سعيد الخدري المحدث: الألباني - المصدر: السلسلة الصحيحة - الصفحة أو الرقم: 4/39
خلاصة حكم المحدث: صحيح على شرط الشيخين
گویا یہ حدیث البانی، مقبل بن هادي، اور شعیب الارناوٰط کے مطابق صحیح ھے
اب آتے ھیں اس بات کی جانب کہ امام مھدی کی خلافت من جانب اللہ ھو گی، یا پھر کوئی شورئ بٹھائی جائے گی، یا پھر کیا ھو گا
مسند احمد میں آتا ھے
ابو سعید سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا کہ اللہ تعالی اس امت میں ایک ایسا خلیفہ ضرور مبعوث فرمائے گا جو لوگوں کو شمار کیے بغیر خوب مال و دولت عطا کیا کرے گا
{مسند احمد، جلد 5، صفحہ 288}
محقق شیخ شعیب الارناوٰط نے اپنی تخریج میں اس حدیث کو صحیح قرار دیا
{مسند احمد، تخریج شیخ شعیب الارناوٰط، جلد 18، صفحہ 407، حدیث 11914}
محقق شیخ حمزہ احمد زین نے اپنی تخریج میں اس حدیث کی سند کو حسن قرار دیا
{مسند احمد، تخریج شیخ حمزہ احمد زین، جلد 10، صفحہ 302}
یہ بھی کہا جا سکتا ھے کہ یہاں ذکر صرف ایک خلیفہ کا ھے جو مال عطا کرے گا، چلیں ایک اور روایت دیکھیں
ابو سعید سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا میں تمہیں مہدی کی خوشخبری سناتا ہوں جو میری امت میں اس وقت ظاہر ہو گا جب اختلافات اور زلزلے کثرت سے ہوں گے اور وہ زمیں کو اس طرح عدل و انصاف سے بھر دے گا جیسے وہ قبل ازیں ظلم و ستم سے بھری ہو گی۔ اس سے آسمان والے بھی خوش ہوں گے اور زمین والے بھی اور اس کے زمانے میں اللہ امت محمدیہ کے دلوں کو غنا سے بھر دے گا اور کوئی کسی کا محتاج نہ رہے گا حتی کہ وہ ایک منادی کو حکم دے گا اور وہ ندا لگاتا پھرے گا کہ جسے مال کی ضرورت ہو، وہ ہمارے پاس آ جائے ، تو صرف ایک آدمی اس کے پاس آئے گا اور کہے گا کہ مجھے ضرورت ہے ۔ وہ اس سے کہے گا کہ تم خازن کے پاس جاو، اور اس سے کہو کہ مہدی تمہیں حکم دیتے ہیں کہ مجھے مال عطا کرو، خزانچی حسب حکم اس سے کہے گا کہ اپنے ہاتھوں سے بھر بھر کے اٹھا لو، جب وہ اسے ایک کپڑے میں لپیٹ کر باندھ لے گا تو اسے شرم آئے گی اور وہ اپنے دل میں کہے گا کہ میں تو امت محمدیہ میں سب سے زیادہ بھوکا نکلا، کیا میرے پاس اتنا نہیں تھا جتنا لوگوں کے پاس تھا، (یہ سوچ کر وہ سارا مال واپس لوٹا دے گا لیکن وہ اس سے واپس نہیں لیا جائے گا، اور اس سے کہا جائے گا کہ ہم لوگوں کو دے کر واپس نہیں لیتے) ۷ یا ۸ یا ۹ سال تک یہی صورتحال رہے گی، اس کے بعد زندگی کا کوئی فائدہ نہیں
{مسند احمد، جلد 5، صفحہ 158}
محقق شیخ حمزہ احمد زین نے اپنی تخریج میں اس حدیث کی سند کو حسن قرار دیا
{مسند احمد، تخریج شیخ حمزہ احمد زین، جلد 10، صفحہ 162}
اس کے علاوہ سنن ابن ماجہ میں بھی ایک معتبر حدیث موجود ہے کہ
رسول اللہ نے کہا کہ ۳ اشخاص خزانے کے پاس جنگ کریں گے، جہ کہ سب خلیفہ کے بچے ھوں گے۔ مگر کسی ایک کو بھی وہ ںہیں ملے گا- پھر کالے رنگ کے جھنڈے مشرق میں سے آئیں گے، جو تم سے ایسی جنگ لڑیں گے کہ کسی نے ایسی جنگ نہیں لڑی ھو گی۔ پھر ںبی پاک نے کچھ کہا جو میں یاد نہ رکھ سکا۔ پھر کہا: جب وہ تم کو نظر آئیں تو بیعت کر لینا، چاھے گھسٹ کر آنا پڑے، کیوں کہ وہ اللہ کے خلیفہ المھدی ھوں گے
(سنن ابن ماجہ، کتاب الفتن، باب خروج مھدی، صفحہ ۱۳٦۷، طبع دار احیا الکتب العربیہ)
اس روایت کے راویان، اور علمائے اہلسنت کے اس حدیث کے بارے میں بیان، اس مقالے میں درج ہے
No comments:
Post a Comment