Saturday, February 15, 2014

جنگ جمل اور بی بی ام سلمہ کا نقطہ نظر


ایک بھائی المحمدی، کے نام سے لکھتے ھیں، ان کا ایک آرٹیکل نظر سے گزرا۔ بہت پسند آیا، تو سوچا کہ اس کا ترجمہ اردو میں کئے دیتا ھوں 

امید ھے پسند آئے گی 

بھائی نے حدیث کو اکٹھا نہیں لکھا، بلکہ حصہ وار ترجمہ کیا ھے، اور ہر جزو کے ساتھ اپنے خیالات کا اظہار کیا ھے

میں بھی اسی طرز عمل پر ترجمہ کروں گا

لکھتے ھیں

امام حاکم نے اپنی مستدرک {جلد 3، صفحہ 129،حدیث 4611} میں لکھا ھے 

عمرة بنت عبد الرحمن قالت : لما سار علي إلى البصرة دخل على أم سلمة زوج النبي صلى الله عليه و سلم

عمرة بنت عبد الرحمن روایت کرتی ھیں کہ جب مولا علی بصرہ کے لئے روانہ ھونے لگے تو بی بی ام سلمہ سے ملنے آئے 

یہ جزو بی بی کے لئے مولا کے احترام پر شاھد ھے، اور واضح کرتا ھے کہ مولا نے جنگ دفاع کے لئے لڑی


فقالت : سر في حفظ الله و في كنفه

بی بی نے کہا: اللہ کے حفظ و امان میں جاوٰ

اگر بی بی مولا کو حق پر نہ سمجھتیں تو منع کرتیں، نہ کہ اللہ کہ حفظ و امان میں دیتیں

فو الله إنك لعلى الحق و الحق معك

خدا کی قسم! علی حق کے ساتھ اور حق علی کے ساتھ ھے 

اس سے صاف ثابت ھو گیا کہ وہ مولا کو حق پر جانتی تھیں

و لولا أني أكره أن أعصى الله و رسوله فإنه أمرنا صلى الله عليه و سلم أن نقر في بيوتنا لسرت معك

اگر مجھے اللہ اور رسول کی نافرمانی سے کراہت نہ ھوتی، جبکہ انہوں نے ھم کو حکم دیا تھا کا گھر میں رھو، تو میں آپ کے ساتھ جاتی

گویا، عائشہ کا نکلنا اللہ اور رسول کی نافرمانی تھی 

اور بی بی کی خواہش تھی کہ مولا کا ساتھ دیتیں 


و لكن و الله لأرسلن معك من هو أفضل عندي و أعز علي من نفسي ابني عمر

لیکن، خدا کی قسم! میں آپ کے ساتھ اس کو بھیجوں گی جو مجھ سے افضل ھے، اور مجھے جان سے زیادہ عزیز ھے، میرا بیٹا عمر

امام حاکم نے کہا

هذه الأحاديث الثلاثة كلها صحيحة على شرط الشيخين و لم يخرجاه

تینوں احادیث شيخين کی شرط پر صحیح ھیں، مگر انہوں نے نہیں لکھا

ذھبی نے کہا

على شرط البخاري ومسلم

بخاري ومسلم کی شرط پر صحیح ھے

میرا اھلسنت کے ان لوگوں سے سوال ھے جو حق کے متلاشی ھیں

کیا امہات سے مراد صرف عائشہ ہی ھے?

کیا بی بی ام سلمہ رضی اللہ عنہ کا شمار ان میں نہیں ھوتا?

پھر کیا وجہ ھے کہ آپ کو بی بی ام سلمہ کی سیرت جمل کے جنک میں نظر نہیں آتی? 

No comments:

Post a Comment