Wednesday, February 19, 2014

نبی پاک کا ابوبکر و عمر کے مشورے کو توجہ نہ دینا، اور سنی مترجم کی تحریف

 
مسند امام احمد بن حنبل، جلد ۲۱، صفحہ ۲۱-۲۲، روایت ۱۳۲۹٦، تحقیق شیخ شعیب الارناوط؛ میں ایک روایت آتی ہے کہ 
 
 
انس کہتے ہیں کہ نبی پاک نے مشورہ کیا بدر کے دن، تو ابو بکر نے کلام کیا، تو آپ نے ان سے اعراض کیا(یعنی توجہ نہ دی)، پھر عمر نے بات کی، تو آپ نے اعراض کیا، پھر انصار بولے کہ اے اللہ کے رسول! کیا آپ کا ارادہ ہم سے ہے؟ مقداد نے کہا۔۔۔۔۔۔
 
عربی متن یوں ہے


Quote
 
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاوَرَ النَّاسَ يَوْمَ بَدْرٍ، فَتَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ تَكَلَّمَ عُمَرُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَقَالَتِ الْأَنْصَارُ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِيَّانَا تُرِيدُ؟ فَقَالَ الْمِقْدَادُ بْنُ الْأَسْوَدِ:

 
 
ضعیف روایات سے استدلال کا شوق ہمیں ہے نہیں، جب تک خود علمائے اہلسنت اس کی توثیق نہ کر دیں
 
تو گذارش ہے کہ شیخ شعیب نے اسی جلد کی صفحہ ۲۳ پر یہ حکم لگایا کہ 
 
 
سند صحیح ہے مسلم کی شرط پر، سارے راوی ثقہ ہیں اور بخاری و مسلم کے ہیں سوائے حماد بن سلمہ کے، وہ صرف مسلم کے راوی ہیں
 
 
عربی متن یوں ہے

Quote
 
(2) إسناده صحيح على شرط مسلم، رجاله ثقات رجال الشيخين غير حماد- وهو ابن سلمة- فمن رجال مسلم.

 
 
اردو ترجمے میں یہ روایت جلد ۵، صفحہ ٦۷۴، روایت نمبر ۱۳۳۲۹؛ پر مذکور ہے، اور  مولوی ظفر اقبال نے اس کے ساتھ ہی وضاحت کی کہ یہ روایت صحیح مسلم (۲۸۷۴) اور صحیح ابن حبان (۴۷۲۲ اور ٦۴۹۸) میں بھی ہے۔ گویا ان حضرات کی نظر میں بھی صحیح ہے 
 
 
 
اب اگر آپ عربی میں دیکھیں، تو دونوں بار اعراض کا ذکر موجود ہے
 
 
تاہم، مولوی صاحب کو شاید ابو بکر کی طرف نبی پاک کا اعراض کچھ ہضم نہیں ہوا
 
 
تو ہو کچھ یوں ترجمہ کرتے ہیں
 
 
حضرت انس سے مروی ہے کہ نبی جب بدر کی طرف روانہ ہو گئے تو لوگوں سے مشورہ کیا۔ اس کے جواب میں حضرت صدیق اکبر نے ایک مشورہ دیا۔ (مولوی اعراض گول کر گئے)دوبارہ مشورہ مانگا تو حضرت عمر نے ایک مشورہ دیا۔ یہ دیکھ کر نبی خاموش ہو گئے۔ انصار نے کہا کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔
 
 
اچھا ہم سمجھے کہ شاید غلطی سے ہو گیا ہو گا، مگر یاد رہے کہ اگلی حدیث بھی ایسی ہی ہے
 
 
عربی متن ملاحظہ ہو


Quote
 
13297 - حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ،عَنْ أَنَسٍ، " أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيْثُ بَلَغَهُ إِقْبَالُ أَبِي سُفْيَانَ قَالَ: فَتَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ تَكَلَّمَ عُمَرُ فَأَعْرَضَ
 

 
بنیادی فرق یہ ہے کہہ پہلے روایت عبدالصمد سے ہے، یہ والی عفان سے، 
 
 
مگر مولوی صاحب یہاں بھی ڈنڈی مار گئے
 
 
 
خیر! بات یہ ہے کہ وہ لوگ اس کا کیا جواب دینا پسند کریں گے جو کہ وحی تک عمر کے مشوروں پر لانے پر تلے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
 
یہ روایت تو صاف کہہ رہی ہے کہ نبی پاک نے دوںوں کے مشورے کو اہمیت نہیں دی 
 

No comments:

Post a Comment