Saturday, February 15, 2014

دیوبندی عالم، یوسف لدھیانوی کا بی بی فاطمہ و بیعت حضرت علی کے بارے میں بیان

 
مشہور دیوبندی عالم، محمد یوسف لدھیانوی سے ان کی کتاب، آپ کے مسائل اور ان کا حل، جلد ۱۰، صفحہ ۸۵-۸٦، طبع مکتبہ لدھیانوی، ۲۰۰۲ء؛ پر ایک سوال ہوا، وہ سوال اور اس کا جواب ملاحظہ ہو

Quote
 
س: جناب فاطمہ کی دلی حالت مرتے دم تک ان تین خلفاء سے کیسی رہی؟ اگر آپ رضامند تھیں تو آپ نے اور آپ کے شوہر حضرتے علی نے اپنی حیات تک بیعت کیوں نہ کی؟ اور اگر آپ ان لوگوں سے ناراض تھین اور آپ نے اسی حالت میں انتقال فرمایا تو آپ کا اعتقاد مذہبی وہی ہوا ناں جو شیعوں کا ہے؟
 
ج: حضرت فاطمہ حضرت ابو بکر سے راضی تھیں، اور حضرت علی نے حضرت ابو بکر سے بعیت بھی کی تھی
 

 
خیر یہ تو رہی ان کی رائے
 
 
اس پر ہم کیا ہی تبصرہ کریں
 
 
ہم تو صرف صحیح بخاری، ۵/۱۳۹، حدیث ۴۲۴۰؛ سے ایک حصہ پیش کرنا چاہیں گے
 
 
 
سو بی بی فاطمہ ابو بکر پر غضب ناک ہوئیں، اور ان سے دور رہیں، ان سے مرتے دم تک بات چیت نہ کی۔ اور وہ ٦ ماہ تک زندہ رہیں رسول اللہ کے وفات کے بعد۔ جب ان کا انتقال ہوا، تو حضرت علی نے انہیں رات کے وقت دفن کیا، اور ابو بکر کو اطلاع نہ دی۔ جب بی بی فاطمہ حیات تھیں، لوگ حضرت علی کی عزت کرتے تھے، مگر اس کے بعد انہیں محسوس ہوا کہ اب لوگوں کا ان سے برتاو بدل گیا ہے۔ تو علی نے ابو بکر سے مصالحت کی کوشش کی اور بیعت کی، اور علی نے ان مہینوں میں بیعت نہیں کی تھی۔ علی نے کسی کو بھیجا ابو بکر کے پاس، اور کہہ بھیجا کہ آپ کے ساتھ کوئی نہ آئے کیونکہ وہ کراہت رکھتے تھے کہ عمر آئے
 
 
عربی متن یوں ہے


Quote
 
 فَوَجَدَتْ فَاطِمَةُ عَلَى أَبِي بَكْرٍ فِي ذَلِكَ، فَهَجَرَتْهُ فَلَمْ تُكَلِّمْهُ حَتَّى تُوُفِّيَتْ، وَعَاشَتْ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّةَ أَشْهُرٍ، فَلَمَّا تُوُفِّيَتْ دَفَنَهَا زَوْجُهَا عَلِيٌّ لَيْلًا، وَلَمْ يُؤْذِنْ بِهَا أَبَا بَكْرٍ وَصَلَّى عَلَيْهَا، وَكَانَ لِعَلِيٍّ مِنَ النَّاسِ وَجْهٌ حَيَاةَ فَاطِمَةَ، فَلَمَّا تُوُفِّيَتِ اسْتَنْكَرَ عَلِيٌّ وُجُوهَ النَّاسِ، فَالْتَمَسَ مُصَالَحَةَ أَبِي بَكْرٍ وَمُبَايَعَتَهُ، وَلَمْ يَكُنْ يُبَايِعُ تِلْكَ الأَشْهُرَ، فَأَرْسَلَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ: أَنِ ائْتِنَا وَلاَ يَأْتِنَا أَحَدٌ مَعَكَ، كَرَاهِيَةً لِمَحْضَرِ عُمَرَ
 

 
سوال و جواب کو آپ لوگ خود دیکھیے، اور بخاری کے اس قول کو مد نظر رکھ کر انصاف کریں 
 
ہم کسی قسم کا کوئی تبصرہ نہیں کریں گے
 

No comments:

Post a Comment