السلام علیکم
ائمہ اہلبیت علیھم السلام نے ہمیں نماز کے بعد کئی دعاؤں کی تعلیم دی ہے۔ آپ اس مقصد کے لیے مفاتیح الجنان اور دیگر کتب دیکھ سکتے ہیں۔ اور ان پر عمل کر سکتے ہیں۔ یاد رکھیے گا کہ امام علیہ السلام نے فرمایا ہے
أبي (ره) قال حدثني علي بن موسى عن أحمد بن محمد عن علي بن الحكم عن هاشم بن صفوان عن أبي عبد الله عليه السلام قال: من بلغه شئ من الثواب على شئ من خير فعمله كان له أجر ذلك وان كان رسول الله صلى الله عليه وآله لم يقله
یعنی امام جعفر الصادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ اگر کسی کوئی شے پتہ لگے ثواب کے بارے میں جو کہ اچھی بات ہو، اور وہ اس پر عمل کرے، تو اسے اجر ملے گا چاہے وہ بات نبی پاک نے نہ بھی کہی ہو
ملاحظہ ہو ثواب الاعمال از شیخ صدوق، بتحقیق شیخ احمد ماحوذی، صفحہ 368-369۔ محقق نے اس سند کے بارے میں کہا ہے کہ یہ سند حسن درجے کی ہے۔
خیر
کچھ دعائیں میں آپ لوگوں سے شیئر کرتا ہوں
نماز کے بعد جس چیز کی سب سے زیادہ تاکید ملتی ہے، وہ تسبیح فاطمہ ہے۔ اس تسبیح کے بارے میں کئی روایات ملتی ہے۔ مثال کے طور پر ثواب الاعمال، صفحہ 446 پر ایک روایت ہے
حدثني محمد بن الحسن عن محمد بن الحسن الصفار عن محمد بن الحسين عن محمد بن اسماعيل عن صالح بن عقبة عن أبي هارون المكفوف عن أبي عبد الله عليه السلام قال لابي هارون المكفوف يا أبا هرون، انا نأمر صبياننا بتسبيح الزهراء عليها السلام كما نأمرهم بالصلاة فألزمه فانه لم يلزمه عبد فيشقى.
امام جعفر الصادق کہتے ہیں کہ ہم اپنے بچوں کو تسبیح فاطمہ کی اس طرح تاکید کرتے ہیں جیسا نماز کی پس تم اسے لازمی پڑھو، اور جو نہیں پڑھتا تو وہ بد قسمت ہے
شیخ احمد ماحوذی نے سند کو حسن کی مانند، بلکہ حسن قرار دیا
اسی طرح امام فرماتے ہیں
حدثني محمد بن الحسن عن محمد بن الحسن الصفار عن محمد بن الحسن عن محمد بن إسماعيل عن أبي خلف القماط قال سمعت أبا عبد الله عليه السلام يقول: تسبيح فاطمة الزهراء عليها السلام في كل يوم في دبر كل صلاة احب إلي من صلاة الف ركعة في كل يوم.
یعنی امام الصادق نے فرمایا کہ ہر روز ہر نماز کے بعد یہ تسبیح پڑھنا ہمیں روزانہ ہزار رکعتوں سے زیادہ محبوب ہے
شیخ احمد نے سند کو صحیح قرار دیا۔ ملاحظہ ہو ثواب الاعمال، صفحہ 447-448
اسی طرح اس سے پچھلی روایت ہے
أبي (ره) قال حدثني محمد بن يحيى عن محمد بن أحمد عن أبي جعفر ابن أحمد بن سعيد البجلي ابن اخي صفوان بن يحيى، عن علي ابن اسباط عن سيف بن عميرة عن أبي الصباح بن نعيم العائذي عن محمد بن مسلم قال: قال أبو جعفر عليه السلام من سبح تسبيح الزهراء عليها السلام ثم استغفر غفر له وهي مائة باللسان والف في الميزان وتطرد الشيطان وترضى الرحمن.
امام باقر علیہ السلام کہتے ہیں کہ جس نے تسبیح فاطمہ پڑھی، اور پھر استغفار کیا، اللہ اسے بخش دے گا۔ یہ کہنے میں 100 لفظ ہیں مگر میزان میں 1000 کے برابر ہیں۔ یہ شیطان کو بھگاتے ہیں اور اللہ کو راضی کرتے ہیں
اسی طرح اس کتاب میں یہ روایت بھی موجود ہے
حدثني محمد بن الحسن قال حدثني الحسين بن الحسن بن أبان عن الحسين بن سعيد عن فضالة بن أبي نجران عن سنان قال: قال أبو عبد الله عليه السلام من سبح تسبيح فاطمة عليها السلام قبل ان يثنى رجليه من صلاته الفريضة غفر الله له ويبدأ بالتكبير.
امام الصادق فرماتے ہیں کہ جو شخص پاؤں ہلانے سے قبل یہ تسبیح پڑھ لے، اللہ اسے بخش دے گا، اس اس کی ابتدا تکبیر سے کرے
شیخ احمد نے سند کو صحیح قرار دیا، دیکھیے ثواب الاعمال، ص 448
اسی طرح ائمہ اطہار نے سورۃ قل ہو اللہ احد کی بھی کافی تاکید کی ہے
وبهذا الاسناد، عن الحسن عن سيف بن عميرة عن ابن بكر الحضرمي عن أبي عبد الله عليه السلام قال من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يدع أن يقرأ في دبر الفريضة بقل هو الله أحد فانه من قرأها جمع الله له خير الدنيا والآخرة وغفر الله له ولوالديه وما ولد
امام الصادق فرماتے ہیں کہ جو شخص اللہ و یوم آخرت پر ایمان رکھے، تو وہ فرض نماز کے بعد اس سورہ کی قرات کرے، اللہ اس کے لیے دنیا و آخرت میں خیر جمع کر دے گا اور اسے، اس کے والدین کو، اور اس کی اولاد کو بخش دے گا
امام الصادق فرماتے ہیں کہ جو شخص اللہ و یوم آخرت پر ایمان رکھے، تو وہ فرض نماز کے بعد اس سورہ کی قرات کرے، اللہ اس کے لیے دنیا و آخرت میں خیر جمع کر دے گا اور اسے، اس کے والدین کو، اور اس کی اولاد کو بخش دے گا
شیخ ماحوذی کی تحقیق میں صفحہ 358 ہے، شیخ نے اس سند کو بھی معتبر اور حسن قرار دیا ہے
وبهذا الاسناد، عن أحمد عن أبيه ومحمد بن عيسى عن صفوان بن يحيى عن أبي أيوب الخزاز عن أبي بصير عن أبي عبد الله عليه السلام قال: أن رسول الله صلى الله عليه وآله قال لاصحابه ذات يوم أرأيتم لو جمعتم ما عندكم من الثياب والآنية ثم وضعتم بعضه على بعض أكنتم ترونه تبلغ السماء ؟ قالوا لا يا رسول الله، قال ألا أدلكم على شئ أصله في الارض وفرعه في السماء قالوا بلى يا رسول الله، قال يقول أحدكم إذا فرغ من صلاة الفريضة سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر ثلاثين مرة فان أصلهن في الارض وفرعهن في السماء وهن يدفعن الهدم والحرق والغرق والتردي في البئر وأكل السبع وميتة السؤ والبلية التي تنزل من السماء على العبد في ذلك اليوم وهن الباقيات الصالحات.
امام الصادق کہتے ہیں کہ ایک بار نبی اکرم نے صحابہ سے کہا کہ اگر تم اپنے کپڑوں اور برتنوں کا ایک انبار یوں لگاؤ کہ ایک پر دوسرا رکھو، تو کیا وہ آسمان تک جا پہنچے گی؟ انہوں نے جواب دیا کہ نہیں- اس پر آپ نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں ایسے شے کی تعلیم دوں کہ جس کی جڑ زمین میں، اور شاخ آسمان میں ہو؟ انہوں نے جواب دیا کہ بالکل۔ آپ نے کہا کہ جب تم نماز سے فارغ ہو جاؤ، تو تین بار سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر پڑھو، اس کی جڑ زمین میں اور شاخ آسمان میں ہے ۔ یہ دیوار کے نیجے دبنے، آگ میں جلنے، پانی میں ڈوبنے اور کوئیں میں گرنے اور وحشی جانوروں کے کاٹنے سے بچاتی ہے ۔ یہ بری موت اور آسمان سے نازل ہونے والی بلاؤں سے اس دن محفوظ رکھتی ہے ۔ یہ باقی رہنے والی نیک اعمال ہیں
شیخ آحمد نے اس سند کو صحیح قرار دیا۔ ملاحظہ ہو ثواب الاعمال، ص 65
اس ذکر کے اور بھی کئی فائدے امام نے بتلائے ہیں جیسا کہ جنت میں درخت لگنا وغیرہ
اس سے اگلی روایت میں ایک اور تسبیح کا بیان کیا گیا ہے جس کا ذکر اگرچہ نماز کے بعد کا تو نہیں، تاہم اگر اسے نماز کے بعد پڑھا جائے، تو ہم کم از کم 5 بار تو یہ پڑھ ہی لیں گے۔ ویسے اسے کسی بھی ٹائم پڑھا جا سکتا ہے
روایت یوں ہے
أبي (ره) قال حدثنا سعد بن عبد الله عن أحمد بن محمد قال حدثنا أبي عن محمد بن أبي عمير عن عبد الله بن سنان عن أبي عبد الله عليه السلام قال: من قال سبحان الله وبحمده سبحان الله العظيم وبحمده كتب الله له ثلاثة آلاف حسنة ومحا عنه ثلاثة آلاف سيئة ورفع له ثلاثة آلاف درجة ويخلق منها طائرا في الجنة يسبح وكان أجر تسبيحه له.
امام الصادق کہتے ہیں کہ جو شخص یہ کہے
سبحان الله وبحمده سبحان الله العظيم وبحمده
اللہ اس کے لیے 3000 نیکیاں لکھ دے گا، اور 3000 گناہ معاف کر دے گا، اور اس کے 3000 درجے بلند کرے گا، اور ایک پرندہ خلق کرے گا جو جنت میں اڑے گا اور تسبیح کرے گا، اور اس کا ثواب بھی اس کے لیے لکھا جائے گا
شیخ ماحوذی نے اس سند کو بھی صحیح قرار دیا ہے
اسی طرح امام نے ایک اور دعا بھی بتائی ہے
حدثني محمد بن الحسن عن محمد بن الحسن الصفار عن أحمد بن محمد عن محمد بن الحكم عن الحسين بن سيف بن عميرة عن هشام بن سالم قال سمعت أبا الحسن الرضا عليه السلام كان يقول: من قال لا حول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم دفع الله عز وجل بها عنه سبعين نوعا من البلاء أيسرها الخنق
امام رضا فرماتے ہیں کہ جس نے
لا حول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم
کہا، اللہ اس سے 70 بلائیں دور کرے گا جس میں سب سے چھوٹی گلا گھٹ جانے کی ہے
شیخ ماحوذی نے اس سند کو بھی صحیح قرار دیا۔ ملاحظہ ہو ثواب الاعمال، ص 444
ایک اور روایت میں روزانہ 100 بار یہ دعا کرنے کا بیان ہے
أبي (ره) قال حدثني سعد بن عبد الله عن ابراهيم بن هاشم عن عمرو بن عثمان عن محمد بن عذافر عن عمرو بن يزيد عن أبي عبد الله عليه السلام قال: من قال في كل يوم مائة مرة لا حول ولا قوة إلا بالله دفع الله بها عنه سبعين نوعا من البلاء أيسرها الهم
امام الصادق کہتے ہیں کہ جو ہر روز 100 بار یہ دعا پڑھے، اللہ اس سے 70 بلائیں دور کرے گا جن میں سب سے کم غم و پریشانی ہے
شیخ نے اس سند کو بھی صحیح کہا ہے ۔ ثواب الاعمال، ص 445
خلاصہ کلام یہ کہ اگر ہم نماز کے بعد
ایک بار تسبیح فاطمہ،
ایک بار سورۃ قل ہو اللہ احد،
ایک بار لا حول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم
ایک بار سبحان الله وبحمده سبحان الله العظيم وبحمده
اور 3 بار سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر
تو یہ کتنا ایک ٹائم لے لیں گے؟ مگر ان کے فوائد آپ نے پڑھ لیے ہیں
ناچیز کو دعاؤں میں یاد رکھیے گا
No comments:
Post a Comment