Friday, June 10, 2016

دعا کی قبولیت کے لیے کچھ وظائف

السلام علیکم 

ائمہ اہلبیت علیہم السلام نے ہمیں دعا کی قبولیت کے لیے کچھ طریقے بتائے ہیں۔ ان میں سے کچھ وظائف پیش خدمت ہیں

سب سے زیادہ جو روایات ہمیں اس عنوان پر ملتی ہیں، اور جس کی سب سے زیادہ تاکید کی گئی ہے، وہ ہے درود شریف۔ ائمہ اہلبیت علیھم السلام نے بار بار کہا کہ دعا کے شروع اور آخر میں درود شریف پڑھیں، اس سے دعا قبول ہوتی ہے

الکافی، 2/492 پر ایک روایت ملتی ہے 
 
علي بن إبراهيم، عن أبيه، عن ابن أبي عمير، عن هشام بن سالم، عن أبي عبدالله عليه السلام قال: لايزال الدعاء محجوبا حتى يصلي على محمد و آل محمد

امام الصادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ دعا اس وقت تک قبول نہیں ہوتی جب تک محمد و آل محمد پر درود کا ہدیہ نہ کیا جائے۔ 

علامہ مجلسی نے اس روایت کو مراۃ العقول، 12/86 پر صحیح کا درجہ دیا ہے

اسی طرح ایک اور روایت میں یوں ملتا ہے 

محمد بن يحيى، عن أحمد بن محمد، عن علي بن الحكم وعبدالرحمن بن أبي نجران، جميعا، عن صفوان الجمال، عن أبي عبدالله عليه السلام قال: كل دعاء يدعى الله عزوجل به محجوب عن السماء حتى يصلي على محمد وآل محمد

امام الصادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جو دعا اللہ سے کی جائے، وہ آسمان سے رکی رہتی ہے جب تک محمد و آل محمد پر درود نہ پڑھا جائے

علامہ مجلسی نے مراۃ العقول، 12/99 پر اسے بھی صحیح کا درجہ دیا ہے

اس عنوان پر کئی روایات موجود ہیں۔ ہم اسی پر اکتفا کر رہے ہیں
 

الکافی، 2/520 پر ایک روایت ملتی ہے 

 محمد بن يحيى، عن أحمد بن محمد بن عيسى، عن محمد بن عيسى، عن أيوب ابن الحر أخي اديم، عن أبي عبدالله عليه السلام قال: من قال عشر مرات: يا رب يارب قيل له: لبيك ما حاجتك

امام الصادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جب ایک شخص 10 پر 
یا رب یا رب کہہ لے
تو اسے کہا جاتا ہے کہ  لبیک! تیری حاجت کیا ہے؟

علامہ مجلسی نے اس روایت کو مراۃ العقول، 12/208 پر صحیح کا درجہ دیا ہے 

اس سے ملتی جلتی ایک اور روایت الکافی میں یوں ہے 

 محمد بن يحيى، عن أحمد بن محمد، عن محمد بن عيسى، عن معاوية، عن أبي بصير عن أبي عبدالله عليه السلام قال: من قال: يا رب يا الله يا رب يا الله.
حتى ينقطع نفسه قيل له: لبيك ما حاجتك.

امام الصادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جب ایک بندہ 

یا رب یا اللہ یا رب یا اللہ

اتنا کہے کہ اس کی سانس اکھڑ جائے، تو اسے کہا جاتا ہے کہ لبیک! تیری حاجت کیا ہے؟

وسائل الشیعہ، 7/90، اور الکافی، 2/521 پر ہمیں ایک روایت ملتی ہے 

محمد بن يحيى، عن أحمد بن محمد بن عيسى، عن علي بن الحكم، عن هشام بن سالم، عن أبي عبدالله عليه السلام قال: إذا دعا الرجل فقال بعد ما دعا: ما شاء الله لاحول ولا قوة إلا بالله.
قال الله عزوجل: استبسل عبدي واستسلم لامري اقضوا حاجته

امام الصادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جب بندہ دعا کر کے فارغ ہو جائے، اور پھر کہے 

ما شاء الله لاحول ولا قوة إلا بالله

تو اللہ فرماتے ہیں کہ میرا بندہ سامنے آیا ہے، اور میرے امر کے سامنے سر تسلیم خم کر لیا ہے، پس اس کی حاجت پوری کرو


علامہ مجلسی نے اس روایت کو مراۃ العقول، 12/212 پر صحیح کا درجہ دیا ہے 

وسائل الشیعہ میں اس موضوع سے ملتی جلتی 3 اور روایات بھی موجود ہیں

 اپنی دعاؤں میں اس ناچیز کو ضرور یاد رکھیے گا

فی امان اللہ 
 

No comments:

Post a Comment