Wednesday, February 3, 2016

حضرت عائشہ اور حضرت عثمان کا اللہ کے حکم کے خلاف تاویل کرنا

السلام علیکم 

صحیح بخاری، 2/44، حدیث 1090؛ صحیح مسلم، 1/478، حدیث 685؛ اور عبد ابن حمید اپنی المنتخب،2/360، حدیث 1475 پر ایک مستند روایت درج کرتے ہیں۔ ہم یہ روایت المنتخب من مسند عبد بن حمید، تحقیق شیخ مصطفی عدوی؛ سے پیش کر رہے ہیں

1475- أنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أنا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: فُرِضَتِ الصَّلَاةُ عَلَى النَّبِيَّ -صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- بِمَكَّةَ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، فَلَمَّا خَرَجَ إِلَى الْمَدِينَةِ فُرِضَتْ أَرْبَعًا، وَأُقِرَّتْ صَلَاةُ السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ.
قَالَ الزُّهْرِيُّ: فَقُلْتُ لعُرْوَةَ: فَمَا كَانَ يَحْمِلُ عَائِشَةَ عَلَى أَنْ تُتِمَّ فِي السَّفَرِ، وَقَدْ عَلِمَتْ أَنَّ اللہ  -عَزَّ وَجَلَّ- إِنَّمَا فَرَضَهَا رَكْعَتَيْنِ؟! فَقَالَ: تَأَوَّلَتْ مِنْ ذَلِكَ مَا تَأَوَّلَ عُثْمَانُ مِنْ إِتْمَامِ الصَّلَاةِ بِمِنًى.
عروہ عائشہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم پر مکہ میں دو دو رکعت نماز فرض ہوئی تھی۔ پھر جب وہ مدینہ آئے تو چار رکعت فرض ہوئی۔ مگر مسافر پر دو رکعت ہی رہی۔ زہری نے عروہ سے پوچھا کہ پھر کیا وجہ تھی کہ عائشہ خود چار رکعت پورا کرتی تھی سفر میں جبکہ وہ اس بات سے آگاہ تھی کہ اللہ نے دو رکعت فرض کی ہے۔ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ اس نے تاویل کی جیسا کہ عثمان نے منی میں نماز پورا پڑھنے میں تاویل کی 

کتاب کے محقق نے روایت کو صحیح تسلیم کیا 

یعنی روایت اس بات کی وضاحت کر رہی ہے کہ انہوں نے اللہ کے حکم کے خلاف تاویل کی 

صحیح بخاری کی شرح تیسیر الباری، ج 2، ص 138 پر علامہ وحید الزمان لکھتے ہیں 

یہ حضرت عثمان کی رائے تھی جو سنت صریحہ کے خلاف قابل قبول نہیں ہو سکتی 


No comments:

Post a Comment