السلام علیکم
صحیح بخاری، 2/44، حدیث 1090؛ صحیح مسلم، 1/478، حدیث 685؛ اور عبد ابن حمید اپنی المنتخب،2/360، حدیث 1475 پر ایک مستند روایت درج کرتے ہیں۔ ہم یہ روایت المنتخب من مسند عبد بن حمید، تحقیق شیخ مصطفی عدوی؛ سے پیش کر رہے ہیں
1475- أنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أنا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: فُرِضَتِ الصَّلَاةُ عَلَى النَّبِيَّ -صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- بِمَكَّةَ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، فَلَمَّا خَرَجَ إِلَى الْمَدِينَةِ فُرِضَتْ أَرْبَعًا، وَأُقِرَّتْ صَلَاةُ السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ.
قَالَ الزُّهْرِيُّ: فَقُلْتُ لعُرْوَةَ: فَمَا كَانَ يَحْمِلُ عَائِشَةَ عَلَى أَنْ تُتِمَّ فِي السَّفَرِ، وَقَدْ عَلِمَتْ أَنَّ اللہ -عَزَّ وَجَلَّ- إِنَّمَا فَرَضَهَا رَكْعَتَيْنِ؟! فَقَالَ: تَأَوَّلَتْ مِنْ ذَلِكَ مَا تَأَوَّلَ عُثْمَانُ مِنْ إِتْمَامِ الصَّلَاةِ بِمِنًى.
کتاب کے محقق نے روایت کو صحیح تسلیم کیا
یعنی روایت اس بات کی وضاحت کر رہی ہے کہ انہوں نے اللہ کے حکم کے خلاف تاویل کی
صحیح بخاری کی شرح تیسیر الباری، ج 2، ص 138 پر علامہ وحید الزمان لکھتے ہیں
یہ حضرت عثمان کی رائے تھی جو سنت صریحہ کے خلاف قابل قبول نہیں ہو سکتی
No comments:
Post a Comment