السلام علیکم
حضرت مختار کی شان میں کئی روایات موجود ہیں، جیسا کہ آغہ خوئی نے اپنی معجم رجال الحدیث، 19/102 پر فرمایا
ہم یہاں پر اختیار معرفۃ الرجال، جلد اول سے دو روایات پیش کرتے ہیں
پہلی روایت صفحہ 341 سے ہے
ابراهيم بن محمد الختلي، قال: حدثني أحمد بن ادريس القمي، قال: حدثني محمد بن أحمد، قال، حدثني الحسن بن علي الكوفي، عن العباس ابن عامر، عن سيف بن عميرة، عن جارود بن المنذر، عن ابي عبد الله عليه السلام قال: ما امتشطت فينا هاشمية ولا اختضبت حتى بعث الينا المختار برؤس الذين قتلوا الحسين عليه السلام.
امام جعفر الصادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ہاشمی خواتین نے بالوں میں کنگھی نہیں کی، اور نہ ہی سر پر مہندی لگائی تھی یہاں تک کہ مختار نے ان لوگوں کے سر بھیج دیے جنھوں نے امام حسین کو شہید کیا تھا
اس روایت کو آغہ خوئی نے معجم 19/102 پر صحیح قرار دیا
دوسری روایت صفحۃ 340 سے پیش ہے
حمدويه، قال: حدثني يعقوب، عن ابن أبي عمير. عن هشام بن المثني عن سدير، عن أبي جعفر عليه السلام قال: لاتسبو المختار فانه قتل قتلتنا، وطلب بثأرنا، وزوج أراملنا، وقسم فينا المال على العسرة
امام ابو جعفر الباقر علیہ السلام سے روایت ہے کہ مختار کو برا نہ کہو۔ اس نے ہمارے قاتلوں کو قتل کیا، ہمارے بدلہ لیا، ہمارے بیواؤں کی شادیاں کرائیں، اور ہمارے غریبوں کو مال دیا
اس روایت کے راویوں میں حمدویہ بن ںصیر ثقہ ہیں ۔ دیکھیے المفید من معجم الرجال الحدیث، صفحہ 197
انہوں نے یعقوب بن یزید سے روایت لی، جو کہ ثقہ ہیں ۔ المفید، ص 674
ابن ابی عمیر مشہور ترین شیعہ ثقہ راویان میں شمار ہوتے ہیں
ھماری نظر میں ھشام بن مثنی الحناط کوفی ہیں۔ اور یہ ثقہ ہیں۔ المفید، ص 654
اس کی وجہ یہ ہے کہ الکافی، 1/307 پر ایک روایت اسی سند سے ملتی ہے، یعنی کہ
عن ابن أبي عمير، عن هشام بن المثنى عن سدير الصيرفي قال: سمعت أبا جعفر عليه السلام
اس روایت کو علامہ مجلسی نے مراۃ العقول، 3/326 پر حسن علی الظاہر کہا ہے
اسی طرح الکافی، 6/4 پر یہی سند ہے
عن ابن أبي عمير، عن هشام ابن المثنى، عن سدير، عن أبي جعفر (عليه السلام)
اس روایت کو بھی علامہ نے مراۃ، 10/21 پر حسن علی الظاہر کہا ہے
شیخ ہادی نجفی نے الکافی کی ایک اور روایت میں موجود اسی طرح کی سند کو اپنی کتاب موسوعۃ احادیث اہلبیت، 10/26 پر حسن سند کہا ہے
عن ابن أبي عمير، عن هشام ابن المثنى، عن سدير الصيرفي، قال: رأيت أبا جعفر (عليه السلام) يأخذ عارضيه ويبطن لحيته ).
الرواية حسنة سندا.
یہ بات مد نظر رہے کہ الکافی کی سند میں ابن ابی عمیر سے ابراہیم بن ہاشم، اور ان سے علی بن ابراہیم نے روایت لی ہے
ہم نے اسی وجہ سے حمدویہ اور یعقوب کی توثیق پیش کر دی تھی
ایک اور بات بھی بتاتے چلیں کہ سدیر الصیرفی کو علامہ مجلسی ممدوح سمجھتے تھے، ملاحظہ ہو الوجیزہ فی علم الرجال، صفحہ 222
تاہم آغہ جواہری کے مطابق یہ ثقہ ہیں۔ دیکھیے المفید من معجم الرجال الحدیث، صفحہ 243
گویا یہ روایت بھی معتبر ہے
No comments:
Post a Comment