السلام علیکم
ابن تیمیہ سلفی و ناصبی حضرات کے سب سے پسندیدہ عالم ہیں۔ موصوف نے اہل تشیع کے رد میں ایک کتاب لکھی، جس کا نام ہے منهاج السنة النبوية في نقض كلام الشيعة القدرية؛ اس کتاب کے ج 7، ص 179 پر موصوف یہ دعوی کرتے ہیں
وَسُورَةُ " هَلْ أَتَى " مَكِّيَّةٌ بِاتِّفَاقِ أَهْلِ التَّفْسِيرِ وَالنَّقْلِ، لَمْ يَقُلْ أَحَدٌ مِنْهُمْ: إِنَّهَا مَدَنِيَّةٌ.
سورہ ھل اتی مکی ہے، اور اس پر تمام اہل تفسیر و حدیث کا اتفاق ہے۔ کسی ایک نے بھی یہ نہیں کہا کہ یہ مدنی ہے
قَالَ عَطَاءٌ: هِيَ مَكِّيَّةٌ. وَقَالَ مُجَاهِدٌ وَقَتَادَةُ: مَدَنِيَّةٌ. وَقَالَ الْحَسَنُ وَعِكْرِمَةُ: هِيَ مَدَنِيَّةٌ إِلَّا آيَةً وَهِيَ قَوْلُهُ: فَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ، وَلا تُطِعْ مِنْهُمْ آثِماً أَوْ كَفُوراً [24]
یعنی عطا نے کہا کہ یہ مکی ہے۔ مجاہد اور قتادہ نے کہا کہ مدنی ہے۔ حسن اور عکرمہ نے کہا کہ یہ مدنی ہے سوائے ایک آیت ۔۔۔۔
موصوف ایک کا کہہ رہے تھے، یہاں تو دو لوگوں نے مکمل سورہ کو مدنی کہہ دیا
اور دو نے کہا کہ ایک آیت چھوڑ کر سب مدنی ہے
قرطبی اپنی تفسیر کے ج 19، ص 118 پر درج کرتے ہیں
سُورَةُ الْإِنْسَانِ وَهِيَ إِحْدَى وَثَلَاثُونَ آيَةً مَكِّيَّةٌ فِي قَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَمُقَاتِلٍ وَالْكَلْبِيِّ. وَقَالَ الْجُمْهُورُ: مَدَنِيَّةٌ.
یعنی سورہ انسان کے 31 آیات ہیں، اور ابن عباس، مقاتل اور کلبی کے قول کے مطابق یہ مکی ہے؛ جبکہ جمہور نے کہا کہ یہ مدنی ہے
یعنی اکثریتی رائے مدنی کی ہے
جہاں تک ابن عباس کا تعلق ہے، ان کے بارے میں سیوطی نے اپنی تفسیر در منثور، ج 8، ص 365 پر درج کیا
وَأخرج ابْن الضريس وَابْن مردوية وَالْبَيْهَقِيّ عَن ابْن عَبَّاس قَالَ: نزلت سُورَة الإِنسان بِالْمَدِينَةِ
ابن ضریس، ابن مردویہ اور بیہقی نے ابن عباس سے نقل کیا کہ سورہ انسان مدینہ میں نازل ہوا
یعنی ان سے مختلف اقوال ملتے ہیں
مگر جو دعوی ابن تیمیہ کا ہے، وہ قطعی جھوٹ ہے
No comments:
Post a Comment