السلام علیکم
سنن دارمی، ج 5، ص 1365 پر ایک روایت درج ہے
2195 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ جَابِرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ اللَّجْلَاجِ، وَسَأَلَهُ، مَكْحُولٌ أَنْ يُحَدِّثَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَائِشٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ [ص:1366] يَقُولُ: «رَأَيْتُ رَبِّي فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ» قَالَ: فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى؟ فَقُلْتُ: «أَنْتَ أَعْلَمُ يَا رَبِّ» ، قَالَ: " فَوَضَعَ كَفَّهُ بَيْنَ كَتِفَيَّ فَوَجَدْتُ بَرْدَهَا بَيْنَ ثَدْيَيَّ، [ص:1367] فَعَلِمْتُ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، وَتَلَا {وَكَذَلِكَ نُرِي إِبْرَاهِيمَ مَلَكُوتَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلِيَكُونَ مِنَ الْمُوقِنِينَ}
نبی اکرم نے فرمایا کہ میں نے رب کو اچھی صورت میں دیکھا۔ انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تم جانتے ہو کہ آسمانوں میں کس بات پر لڑائی ہے؟ میں نے کہا کہ اے رب! آپ زیادہ علم رکھتے ہیں۔ نبی اکرم فرماتے ہیں کہ پھر اللہ نے اپن ہاتھ میرے چھاتی کے درمیان رکھا حتی کہ مجھے اس کی ٹھنڈک محسوس ہوئی۔ اور جو کچھ آسمانوں اور زمینوں میں ہے، مجھے اس کا علم ہو گیا۔ پھر نبی اکرم نے اس ایت کی تلاوت کی کہ اس طرح ہم نے ابراہیم کو آسمانوں اور زمین کی بادشاہت دکھائی تاکہ وہ یقین والوں میں ہو
کتاب کے محقق، حسین سلیم اسد نے سند کو صحیح قرار دیا
اس سی ملتی جلتی روایت صحیح ترمذی، تحقیق شیخ البانی، ج 3، ص 316-317 پر بھی موجود ہے، اور شیخ البانی نے اسے صحیح قرار دیا ہے
عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَائِشٍ نے نبی صلی الله علیہ وسلم سے روایت کیا ہے جبکہ یہ صحابی نہیں ہے
ReplyDeleteوقال أبو حاتم الرازي هو تابعي وأخطأ من قال له صحبة وقال أبو زرعة الرازي ليس بمعروف
ابو حاتم نے کہا یہ تابعی ہے اور اس نے غلطی کی جس نے اس کو صحابی کہا اور ابو زرعہ نے کہا غیر معروف ہے