Tuesday, March 1, 2016

میت کے لیے رونا، اور بے جان چیز کو چومنا دیوبندی مفتی کی نظر میں

السلام علیکم 

بنوری ٹاؤن سے فارغ التحصیل مفتی، سید عدنان کاکاخیل کا ایک مقالہ پڑھا، جو انہوں نے ممتاز قادری کے حوالے سے لکھا۔ عنوان انہوں نے یہ رکھا 

جب میں ضبط کھو بیٹھا

موصوف اس میں فرماتے ہیں

ممتاز قادری کے جنازے میں شرکت کی سعادت حاصل ہوئی 


مزید کہتے ہیں

دوسرا جب ممتاز قادری کے جسد خاکی کو لیے ایمبولنس لیاقت باغ کے قریب پہنچی تو زار و قطار آنسو بہاتے لاکھوں لوگ دیوانہ وار اس گاڑی کو چومتے رہے 

کمال ہے! یہی مفتی صاحبان محرم میں ہمیں صبر کے درس دیتے پھرتے ہیں
اور بتلاتے ہیں کہ مرنے والے پر رونے سے اس پر عذاب آتا ہے 
مگر یہاں پر مفتی صاحب خود ضبط کھو بیٹھے
اگر یہ صحیح ہے تو ممتاز قادری کو ان لاکھوں لوگوں نے ہی مروا دیا 

دوسری بات یہ کہ کم سے کم آئندہ ہمیں کسی شے کے چومنے پر شرک کے طعنے نہیں سننے پڑیں گے 

ویب سائٹ کے عکس ملاحظہ ہو






No comments:

Post a Comment