Sunday, March 6, 2016

حضرت عائشہ کا مدینے کے قحط میں نبی اکرم کی قبر سے توسل کا کہنا

السلام علیکم 


92 - حدثنا أبو النعمان ثنا سعيد بن زيد ثنا عمرو بن مالك النكري حدثنا أبو الجوزاء أوس بن عبد الله قال : قحط أهل المدينة قحطا شديدا فشكوا إلى عائشة فقالت انظروا قبر النبي صلى الله عليه و سلم فاجعلوا منه كووا إلى السماء حتى لا يكون بينه وبين السماء سقف قال ففعلوا فمطرنا مطرا حتى نبت العشب وسمنت الإبل حتى تفتقت من الشحم فسمي عام الفتق 
قال حسين سليم أسد : رجاله ثقات وهو موقوف على عائشة


ابی الجوزاء سے نقل ھوا ھے کہ ایک مرتبہ مدينہ ميں شديد قحط پڑ گيا بعض لوگ حضرت عائشہ كى خدمت ميں گئے اور ان سے چارہ جوئی كے ليے كہا_ حضرت عائشہ نے فرمايا جاؤ پيغمبر اكرم ؐ  کی قبر پر چلے جاؤ اور قبر والے كمرے كى چھت ميں سوارخ كرو، اس انداز ميں كہ آسمان اندر سے نظر آئے اور پھر نتيجہ كى انتظار كرو لوگ گئے انہوں نے اسى انداز ميں سوراخ كيا كہ آسمان وہاں سے نظر آتا تھا; بارش برسنا شروع ہوگئی اس قدر بارش برسى كہ كچھ ہى عرصہ ميں بيابان سرسبز ہوگئے اور اونٹ فربہ ہوگئے

محقق شیخ حسین سلیم اسد کہتے ہیں کہ راوی سارے ثقہ ہیں، اور یہ روایت عائشہ تک ہی ہے 

اسی طرح یہ روایت سنن دارمی کے اردو ترجمہ کے جلد 1، صفحہ 134 پر موجود ہے
اور کتاب کے محقق شیخ ابو الحسن عبدالمنان راسخ نے سند کے بارے میں کہا کہ سارے راوی ثقہ ہیں

اس روایت کی سند پر مزید تحقیق کے لیے یہ لنک ملاحظہ کریں


No comments:

Post a Comment