السلام علیکم
برادران اہلسنت کو ان کے علماء یہ بات ازبر کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ صحابہ کرام اس امت میں سب سے افضل ہیں۔
چلیے، دیکھتے ہیں کہ نبی اکرم نے اس بارے میں کیا فرمایا
مستدرک امام حاکم بصحیح الذھبی، 6/42 پر ایک روایت ملتی ہے
6992 – حدثنا أبو العباس محمد بن يعقوب ثنا محمد بن عوف بن سفيان الطائي بحمص ثنا عبد القدوس بن الحجاج ثنا الأوزاعي ثنا أسيد بن عبد الرحمن حدثني صالح بن محمد عن أبي جمعة قال : تغدينا مع رسول الله صلى الله عليه و سلم و معنا أبو عبيدة بن الجراح قال : فقلنا يا رسول الله أحد خير منا أسلمنا معك و جاهدنا معك ؟ قال : نعم قوم يكونون بعدكم يؤمنون بي ولم يروني
هذا حديث صحيح الإسناد و لم يخرجاه
تعليق الذهبي قي التلخيص : صحيح
ابو جمعہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم کے ساتھ کھانا کھا رہے تھے، ساتھ میں ابو عبیدہ بھی تھے۔ ابو عبیدہ نے نبی اکرم سے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول! کیا کوئی ہم سے بھی افضل ہے جبکہ ہم آپ کے ساتھ اسلام لائے، اور جہاد کیا؟ آپ نے جواب دیا: ہاں، ایک قوم تمہارے بعد آئے گی جو مجھ پر ایمان لائے گی، اور انہوں نے مجھے نہیں دیکھا ہو گا
امام حاکم کہتے ہیں کہ اس کی سند صحیح ہے، علامہ الذھبی کہتے ہیں کہ صحیح ہے
اس روایت کو اور علماء نے بھی مستند قرار دیا۔ مثال کے طور پر
شیخ البانی نے اسے اپنے سلسلہ احادیث صحیحیہ، 7/907، پر درج کیا، اور سند کو صحیح قرار دیا
علامہ ہیثمی نے اسے مجمع الزوائد، 10/4، پر درج کیا، اور کہا کہ اس روایت کو احمد، ابو یعلی، طبرانی نے مختلف اسناد کے ساتھ ذکر کیا، اور امام احمد کے ایک روایت کے راوی ثقہ ہیں
یہ روایت سنن دارمی، 2/398، روایت 2744، پر بھی درج ہے، اور محقق، شیخ حسین سلیم اسد نے سند کو صحیح قرار دیا
مسند احمد کے مشہور محقق، شیخ شعیب الارناوط نے اسے مسند احمد، 4/106، روایات 17017 اور 17018 پر مستند قرار دیا۔ انہوں نے حدیث کو بھی صحیح مانا
ابن حجر نے فتح الباری شرح صحیح بخاری میں اس روایت کو حسن سند کے ساتھ مانا
مشکوۃ المصابیح، تحقیق زبیر علی زئی، 3/598، روایت 6291، پر زبیر علی زئی نے سند کو حسن مانا
علامہ شوکانی نے نیل الاوطار، 9/229 پر اس روایت کی سند کو حسن مانا
شیخ مقبل الوداعی نے اس روایت کی سند کو الصحیح المسند، روایت 1229 پر درج کیا، اور اسے صحیح مانا
No comments:
Post a Comment