Saturday, January 30, 2016

نبی اکرم کی حدیث کے میرے بعد خلفائے راشدین کی سنت پر عمل کرنا

السلام علیکم 

مسند احمد، ج 28، ص 373 پر ایک روایت ملتی ہے 

17144 - حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو السُّلَمِيِّ، عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ، قَالَ: صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَجْرَ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا، فَوَعَظَنَا مَوْعِظَةً بَلِيغَةً، ذَرَفَتْ لَهَا الْأَعْيُنُ  ، وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ، قُلْنَا أَوْ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، كَأَنَّ هَذِهِ مَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ، فَأَوْصِنَا. قَالَ: " أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللهِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَإِنْ كَانَ عَبْدًا حَبَشِيًّا، فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ يَرَى بَعْدِي اخْتِلَافًا كَثِيرًا، فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ، وَعَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ، وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ، فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَإِنَّ كُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ " 


عرباض روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی، پھر ہماری طرف رخ کرے کے ایک بلیغ خطبہ دیا جس سے آنکھیں چھلک پڑیں، اور دل متاثر ہوئے۔ ہم نے کہا کہ یا رسول اللہ ! ہمیں اس وعظ کے بعد وصیت کر دیں۔ آپ نے فرمایا: میں تمہیں وصیت کرتا ہوں کہ اللہ کا تقوی اختیار کرو، اور اگر ایک حبشی ۔ بھی تمارا امیر بن جائے تو اسے سنواور اطاعت کرو، تم میں جو زندہ رہے گا، وہ میرے بعد بہت اختلاف دیکھے گا۔ تو تم میری سنت اور خلفائے راشدین اور مہدین کی سنت کو لینا، اور دانتوں سے اسے دبوچ لینا۔ اور نت نئے امور سے بچنا کیونکہ وہ بدعت ہے، اور ہر بدعت ضلالت ہے 

شیخ شعیب الارناؤط نے حدیث کو صحیح قرار دیا

یہی روایت سنن ابی داؤد، ج 4، ص 200، حدیث 4607 پر بھی ہے، جسے شیخ البانی نے صحیح قرار دیا ہے

اسی طرح ترمذی نے اسے اپنے سنن، ج 5، ص 44 پر درج کیا، اور اسے حسن صحیح قرار دیا

اس روایت میں کچھ اہم باتیں ہیں

ایک تو یہ کہ نبی اکرم نے بتلا دیا تھا کہ ان کے بعد اختلافات آ جائیں گے

دوسرا یہ کہ اس صورت میں خلفائے راشدین و مہدین کی سنت کو تھامنے کا کہا
یہاں لفظ سنت ہے۔ یعنی وہ ایک ہی سنت کی ترویج کریں گے
یہ نہیں کہ ان میں ہی اختلافات ہوں گے 

اب راشد اور مہدی کسے کہتے ہیں؟ اس کی وضاحت پہلے کر دیں تو آسانی ہو جائے گی 

شیخ فوزان شرح عقیدہ واسطیہ، ص 165 پر تحریر کرتے ہیں 

الراشد هو من عرف الحق وعمل به، وضده الغاوي، وهو من عرف الحق ولم يعمل به .وقوله : (المهديين) أي: الذين هداهم الله إلى الحق .

راشد کا مطلب ہے کہ جو حق کو جانے اور اس پر عمل کرے۔ اس کا متضاد غاوی ہے جس کا مطلب ہے کہ حق کو جانے مگر عمل نہ کرے۔ اور مہدی کا مطلب ہے کہ اللہ ان کی ہدایت کرتا ہے حق کی جانب

اب یہ جاننے کہ بعد جو بات ہم کر رہے تھے، وہ سمجھانی آسان ہو گئی کیونکہ اگر اختلاف ہو گا، تو کسی ایک کی حق سے لا علمی کی وجہ سے ہو گا، اور جو لا علم ہوا، وہ راشد نہیں ہو سکتا

اب یہ مسئلہ ابن حزم کے لیے بھی پریشانی کا باعث بنا، وہ اپنی کتاب الاحکام فی اصول الاحکام، ج 6، ص 76 پر کہتے ہیں 

 وأما قوله صلى الله عليه وسلم عليكم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين فقد علمنا أنه صلى الله عليه وسلم لا يأمر بما لا يقدر عليه ووجدنا الخلفاء الراشدين بعده صلى الله عليه وسلم قد اختلفوا اختلافا شديدا 

اور نبی اکرم کا قول کہ میری سنت اور خلفائے راشدین کی سنت، ہم جانتے ہیں کہ نبی اکرم ہمیں کسی ایسی چیز کا نہیں کہیں گے جس پر عمل ہی نہ ہو سکے۔ اور ہم یہ دیکھتے ہیں کہ خلفائے راشدین کا نبی اکرم کے بعد شدید اختلاف ہوا


ہم اتنے پر ہی اکتفا کرتے ہیں

نتائج اخذ کرنا آپ کا اپنا کام ہے


یہ تحقیق ہم نے برادر ابو فاطمہ کی تحقیق سے اخذ کیا ہے 


No comments:

Post a Comment