Thursday, January 28, 2016

کیا حضرت عمر ولایت تکوینیہ رکھتے تھے؟

السلام علیکم 

کئی سارے لوگ اس بنیاد پر اہل تشیع کی تکفیر کرتے ہیں کہ وہ ولایت تکوینیہ کے قائل ہیں

حالانکہ وہ خود بھی اس سے ملتے جلتے ایک عقیدے کو تسلیم کرتے ہیں جو کہ تاثیر الکونی کہلاتی ہے۔ اور ان کے ہاں بھی کرامات اولیاء کا مانا جاتا ہے۔ اس موضوع پر میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں۔ عنوان یہ ہے 


اج اسی موضوع پر ایک اور حوالہ پیش خدمت ہے

اور وہ یہ کہ کیا حضرت عمر ولایت تکوینیہ یا تاثیر الکونیہ کے حامل تھے؟

اہلسنت کے جید عالم، شمس الدین سخاوی اپنی کتاب التحفۃ اللطیفہ فی تاریخ المدینہ الشریفہ، ج 2، ص 337 پر حضرت عمر کے بارے میں لکھتے ہیں 



وقد أطاعته العناصر الأربع فإنه كتب لنيل مصر وقد بلغه أن عادته أن لا يوفي إلا ببنت تلقى فيه فقطع الله من كتابه هذه العادة المذمومة والهوىحيث بلغ صوته إلى سارية والتراب حين زلزلت الأرض فضربها بالدرة/فسكنت والنار حيث قال لشخص: أدرك بيتك فقد احترق.

اور 4 عناصر ان کی اطاعت کرتے تھے، جیسا کہ انہوں نے مصر میں دریائے نیل کو خط لکھ جب اس کی یہ عادت تھی کہ وہ نہیں بہتی تھی جب تک اس میں ایک لڑکی کو نہ ڈال دیا جاتا، اور اللہ نے اس مذموم حرکت کو روکا۔ اور ہوا نے ان کی اطاعت کی جب ان کی آواز کو ساریہ تک پہنچایا، اور زمین نے ان کی اطاعت کی جب زلزلہ آیا، اور انہوں نے زمین کو اپنے درے سے مارا، اور وہ زلزلہ تھم گیا۔ اور آگ نے ان کی اطاعت کی جب انہوں نے ایک شخص سے کہا کہ اپنے گھر کو پاؤ تو وہ جل گئی 

یعنی اگر حضرت عمر کے لیے یہ چار عناصر اطاعت گذار بنیں، تو کوئی مسئلہ نہیں، مگر جب کوئی شیعہ یہ بات کرے، وہ غالی و مشرک بن جائے



No comments:

Post a Comment