Saturday, March 1, 2014

امام حسین کا قتل اور یزید: علمائے اہلسنت کی نظر میں

 
ہم اس مختصر سی تحریر میں مشہور علمائے اہلسنت کے نام درج کریں گے، اور ان کے حوالوں سے بات کریں گے کہ امام حسین علیہ السلام کے قتل میں کون ملوث تھا
 
 
علامہ ذہبی اپنی تاریخ الاسلام، جلد ۲، صفحہ ٦۵؛ پر فرماتے ہیں
 
 
جو یزید نے اہل مدینہ کے ساتھ کیا، وہ کیا۔ اور امام حسین اور ان کے بھائیوں اور آل کو قتل کیا، اور وہ شراب پیتا تھا، اور ان کاموں کو سر انجام دیتا تھا کہ جو منع تھیں۔ لوگ اس سے نفرت/بغض کرتے تھے۔ اور کئی لوگوں نے اس کے خلاف خروج کیا۔ اور اللہ نے اس کی عمر میں برکت نہیں دی
 
 
عربی متن یوں ہے

Quote
 
 ولما فعل يزيد بأهل المدينة ما فعل، وقتل الحسين وإخوته وآله، وشرب يزيد الخمر، وارتكب أشياء منكرة، بغضه الناس، وخرج عليه غير واحد، ولم يبارك الله في عمره، 

 
 
عبد الرؤوف المناوي اپنی کتاب ، فيض القدير شرح الجامع الصغير؛ جلد ۳، صفحہ ۸۴ پر فرماتے ہیں کہ 
 
 
تفتازانی نے کہا کہ حق تو یہ ہے کہ یزید امام حسین کے قتل سے راضی تھا، اور ان کے اہلبیت کی توہین پر بھی، اور یہ بات معنوی تواتر پر پہنچی ہوئی ہے۔ اگرچہ اس کی تفاصیل آحاد ہوں۔ ہم اس کے شان پر قائم نہیں/ٹھہرتے نہیں، بلکہ ایمان پر نہیں ٹھہرتے، خدا کی لعنت ہو اس پر، اس کے مددگاروں پر، اس کے ساتھیوں پر
 
 
 
عربی متن یوں ہے


Quote
 
قال التفتازاني : الحق أن رضى يزيد بقتل الحسين وإهانته أهل البيت مما تواتر معناه وإن كان تفاصيله آحادا فنحن لا نتوقف في شأنه بل في إيمانه لعنة الله عليه وعلى أنصاره وأعوانه
 

 
 
اسی طرح کی بات آلوسی نے اپنی تفسیر روح المعانی ، جلد ۱۹، صفحہ ۱۵۲؛ پر درج کی ہے، اور وہاں انہوں نے قتل امام حسین پر اس کی رضامندی کو سب سے بڑی تباہی قرار دیا
 
 
عربی متن یوں ہے


Quote
 
والطامة الكبرى ما فعله بأهل البيت ورضاه بقتل الحسين على جده وعليه الصلاة والسلام واستبشاره بذلك وإهانته لأهل بيته مما تواتر معناه وإن كانت تفاصيله آحاداً 

 
 
مشہور عالم، ابن کثیر اپنی البدایہ و النہایہ، جلد ۸، صفحہ ۲۴۳؛ پر تحریر کرتے ہیں کہ 
 
 
ہم پہلے ہی بیان کر چکے ہیں کہ یزید نے امام حسین اور ان کے اصحاب کا عبید اللہ بن زیاد کے ہاتھوں قتل کرایا
 
 
عربی متن یوں ہے

Quote
 
وقد تقدم أنه قتل الحسين وأصحابه على يدي عبيد الله بن زياد‏

 
 
اسی طرح علامہ سیوطی اپنی تاریخ الخلفا،صفحہ ۱۸۲؛ اور اردو ترجمہ، صفحہ ۲۹۸؛ پر تحریر کرتے ہیں کہ
 
 
یزید نے عراق میں اپنے گورنر عبید اللہ بن زیاد کو لکھا کہ امام حسین سے جنگ کرو، سو اس نے ۴۰۰۰ افراد پر مشتمل فوج عمر ابن سعد کی سربراہی میں بھیجی
 
عربی متن یوں ہے


Quote
 
فكتب يزيد إلى واليه بالعراق عبيد الله بن زياد بقتاله فوجه إليه جيشا أربعة آلاف عليهم عمر بن سعد بن أبي وقاص 
 

 
 
آگے سیوطی کہتے ہیں کہ 
 
 
آپ کے قتل کے بعد، آپ کا سر طشت میں رکھ کر ابن زیاد کو پیش کیا گیا، خدا کی لعنت ہو آپ کے قاتل پر، ابن زیاد پر، اور یزید پر بھِ
 
آپ کو کربلا میں شہید کیا گیا، اور یہ کافی طویل واقعہ ہے جسے کوئی دل برداشت نہیں کر پاتا۔ فإنا لله و إنا إليه راجعون- آپ کے ساتھ اہلبیت کے ۱٦ افراد قتل ہوئے
اور جب آپ قتل ہوئے، ۷ دن تک سورج کی دھوپ زعفرانی تھی۔ ستارے ٹوٹ کر گرتے تھے ۔ وہ عاشورہ کا دن تھا، اور سورج کو گرہن لگا۔ اور آسمان کے افق پر سرخی آئی ٦ مہینے تک، اور وہ آج تک موجود ہے حالانکہ پہلے یہ موجود نہ تھی
 
 
عربی متن یوں ہے
 


Quote
 
و جيء برأسه في طست حتى وضع بين يدي ابن زياد لعن الله قاتله و ابن زياد معه و يزيد أيضا 
و كان قتله بكربلاء و في قتله قصة فيها طول لا يحتمل القلب ذكرها فإنا لله و إنا إليه راجعون و قتل معه ستة عشر رجلا من أهل بيته 
و لما قتل الحسين مكثت الدنيا سبعة أيام و الشمس على الحيطان كالملاحف المعصفرة و الكواكب يضرب بعضها بعضا و كان قتله يوم عاشوراء و كسفت الشمس ذلك اليوم و احمرت آفاق السماء ستة أشهر بعد قتله ثم لا زالت الحمره ترى فيها بعد ذلك و لم تكن ترى فيها قبله 
 

 

شاہ عبدالعزیز اپنی کتاب تحفہ اثنا عشریہ، اردو ترجمہ سعد حسن خان، صفحہ ۸ پر فرماتے ہیں
 
 
جب شام و عراق کے بد بختوں نے ناپاک یزید کے کہنے اور اہل عناد کے سردار ابن زیاد کے اکسانے پر امام کو شہید کیا
 
 
قاضی ثنا اللہ پانی پتی اپنی تفسیر مظہری، جلد ۸، صفحہ ۲٦۸؛ پر کہتے ہیں
 
 
یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس آیت میں یزید بن معاویہ کی طرف اشارہ ہو۔ یزید نے رسول اللہ کے نواسے کو اور آپ کے ساتھیوں کو شہید کیا


 
یہ علماء، صف اول کے علمائے اہلسنت میں شمار ہوتے ہیں
 
اور ان کا کیا قول تھا، وہ ہم نے بیان کر دیا
 

No comments:

Post a Comment