السلام علیکم
ہم اس موضوع پر پہلے بھی ایک حوالہ آپ حضرات کی خدمت میں ہدیہ کر چکے ہیں
لنک ملاحظہ کریں
چند اور معتبر روایات ملاحظہ ہوں
ہمیں مسند امام احمد، جلد ۳، صفحہ ۳۱، روایت ۱۴۱۴، تحقیق شیخ الارناوط ؛ میں یہ روایت ملتی ہے کہ
مطرف تابعی نے زیبر سے کہا کہ اے ابو عبداللہ! تم کیوں آئے ہو جب کہ تم نے خلیفہ عثمان کو چھوڑ دیا حتی کہ وہ قتل ہو گئے، اب تم اس کے خون کا بدلہ طلب کر رہے ہو؟ زیبر نے کہا کہ ہم نبی پاک، ابو بکر، عمر، عثمان کے عہد میں قرآن میں تلاوت کرتے تھے اس آیت کی، مگر کیا جانتے تھے کہ اس کا اطلاق ہم پر ہو گا، حتی کہ یہ واقعہ ہو گیا
عربی متن یوں ہے
Quote
1414 - حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا شَدَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا غَيْلانُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ، قَالَ: قُلْنَا لِلزُّبَيْرِ: يَا أَبَا عَبْدِ اللهِ، مَا جَاءَ بِكُمْ ضَيَّعْتُمُ الْخَلِيفَةَ حَتَّى قُتِلَ، ثُمَّ جِئْتُمْ تَطْلُبُونَ بِدَمِهِ؟ فَقَالَ الزُّبَيْرُ: " إِنَّا قَرَأْنَاهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ: {وَاتَّقُوا فِتْنَةً لَا تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْكُمْ} [الأنفال: 25] خَاصَّةً لَمْ نَكُنْ نَحْسَبُ أَنَّا أَهْلُهَا حَتَّى وَقَعَتْ مِنَّا حَيْثُ وَقَعَتْ " (1)
شیخ الارناوط نے اس سند کو عمدہ/جید کہا ہے
شیخ احمد شاکر نے مسند احمد کی تحقیق میں اسے صحیح سند قرار دیا، دیکھیے جلد ۲، صفحہ ۱۹۱، حدیث ۱۴۱۴
شیخ مقبل الوداعی نے اس روایت کو اپنی کتاب، الجامع الصحیح مما لیس فی الصحیحین، جلد ۵، صفحہ ۹۷؛ پر درج کیا، اور کہا
حدیث صحیح، رجالہ رجال الصحیح
یعنی حدیث صحیح ہے، اور سارے راوی، صحیح حدیث کے راوی ہیں
گویا، زبیر نے مطرف کی بات سے انکار نہیں کی
اسی طرح، حسن بصری سے منقول ایک روایت مستدرک امام حاکم، مع تلخیص ذہبی، جلد ۳، صفحہ ۱۲۸، روایت نمبر ۴٦۰٦؛ میں درج ہے کہ حسن بصری کہتے ہیں کہ
طلحہ و زبیر بصرہ آئے تو لوگوں نے کہا کہ کیوں آئے ہو؟ دونوں نے کہا کہ عثمان کے خون کا بدلہ طلب کرنے۔ حسن بصری کہتے ہیں کہ سبحان اللہ! لوگوں میں عقل نہیں کہتے کہ خدا کی قسم! تمہارے علاوہ کس نے عثمان کو قتل کیا۔۔۔۔
عربی متن یوں ہے
Quote
4606 - فحدثنا أبو بكر بن إسحاق الفقيه و علي بن حمشاد قالا : ثنا بشر بن موسى ثنا الحميدي ثنا سفيان ثنا أبو موسى يعني إسرائيل بن موسى قال : سمعت الحسن يقول : جاء طلحة و الزبير فقال لهم الناس ما جاءكم قالوا نطلب دم عثمان قال الحسن أيا سبحان الله أفما كان للقوم عقول فيقولون و الله ما قتل عثمان غيركم قال : فلما جاء علي الكوفة و ما كان للقوم عقول فيقولون أيها الرجل إنا و الله ما ضمناكتعليق الذهبي قي التلخيص : سكت عنه الذهبي في التلخيص
ذہبی اس روایت پر خاموش رہے
نیز، یہ روایت شیخ مقبل الوداعی کی تحقیق میں جلد ۳، صفحہ ۱۳۷، روایت نمبر ۴٦۷۰ ہے۔ اور شیخ نے سند میں کسی ضعف کا اشارہ نہیں کیا
میں اہلبیت کا ادنی غلام یہ عرض کرتا ہوں کہ اس کے راویان ثقہ ہیں
گویا یہ ۲ معتبر روایات اس بات پر دلیل ہیں کہ ان دونوں حضرات کا قتل عثمان میں کردار رہا ہے ، اس حد تک کہ حسن بصری نے انہیں ہی قاتل کہہ ڈالا
No comments:
Post a Comment