Friday, March 14, 2014

ابن تیمیہ کا غلط حوالے دینا

 
السلام علیکم

 
ابن تیمیہ کا شمار نواصب کے صف اول کے علما میں ہوتا ہے، اور وہ اسے شیخ الاسلام کہتے ہیں

 
انہوں نے ایک کتاب لکھی، منهاج السنة النبوية في نقض كلام الشيعة القدرية، اور اس میں شیعوں کو رد کرنے کو کوشش کی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ شیعہ دشمنی میں کچھ ایسے اندھے ہوئے، کہ غلط حوالے دینا شروع ہو گئے

 
ملاحظہ ہو

 
اپنی کتاب کے جلد٦، صفحہ ٦۹؛ پر کہتے ہیں کہ 
 
 
اور ان لفظوں میں کہ اگر میں تمہاری طرف نبی بنا کر نہ بھیجا جاتا، تو عمر کو مبعوث کیا جاتا۔ یہ الفاظ ترمذی کے ہیں
 
 
عربی متن یوں ہے


Quote
 
 وَفِي لَفْظٍ: ” لَوْ لَمْ أُبْعَثْ فِيكُمْ لَبُعِثَ فِيكُمْ عُمَرُ» ” وَهَذَا اللَّفْظُ فِي التِّرْمِذِيِّ (2) 
 

 
کتاب کے محقق، رشاد سالم، حاشیہ میں کہتے ہیں کہ 
 
 
یہ حدیث اور اس پر ہماری تعلیق اسی جلد کے صفحہ ۵۵ پر ہے
 
 
عربی متن یوں ہے

Quote
 
(2) سَبَقَ الْحَدِيثُ وَالتَّعْلِيقُ عَلَيْهِ فِي هَذَا الْجُزْءِ ص 55.

 
 
جب ہم اسی جلد کے صفحہ ۵۵، پر دیکھتے ہیں، تو ابن تیمیہ نے یہ روایت درج کی، اور حاشیہ میں محقق کہتے ہیں
 
ابن تیمیہ نے یہ حدیث اس سے پہلے اسی جلد کے صفحہ ٦۹ پر درج کی، اور کہا کہ یہ ترمذی کے الفاظ ہیں۔ مگر ان الفاظ کے ساتھ ہمیں یہ سنن ترمذی میں نہیں ملتے
 
 
عربی متن یوں ہے
 

Quote
 
(3) أَوْرَدَ ابْنُ تَيْمِيَةَ هَذَا الْحَدِيثَ مَرَّةً أُخْرَى فِي هَذَا الْجُزْءِ بَعْدَ صَفَحَاتٍ ص 69 وَنَصَّ هُنَاكَ عَلَى أَنَّ هَذَا اللَّفْظَ فِي التِّرْمِذِيِّ، وَلَمْ أَجِدِ الْحَدِيثَ بِهَذَا اللَّفْظِ فِي سُنَنِ التِّرْمِذِيِّ، 

 
 
آگے محقق اس بات کو واضح کرتے ہیں کہ یہ روایت ضعیف اور موضوع شمار کی گئی ہے
چونکہ اس کا تعلق ہمارے موضوع سے نہیں، اس وجہ سے ہم اسے پیش نہیں کرتے
 
 
ایک اور مثال لیں
 
 
یزید کی محبت میں اندھے ہو کر یہ ناصبی، ابن تیمیہ اپنی کتاب کے جلد ۴، صفحہ ۵۴۴؛ پر کہتا ہے کہ 
 
 
صحیح بخاری میں ہے کہ ابن عمر نے کہا کہ بنی پاک نے کہا کہ پہلے فوج جو قسطنطنیہ پر حملہ کرے گی، اس کی مغفرت ہو چکی ہے
 
 
عربی متن یوں ہے

Quote
 
وَفِي صَحِيحِ الْبُخَارِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ – رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، – عَنِ النَّبِيِّ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – أَنَّهُ قَالَ: ” «أَوَّلُ جَيْشٍ يَغْزُو الْقُسْطَنْطِينِيَّةَ مَغْفُورٌ لَهُمْ» ” (4) 

 
 
محقق کہتا ہے کہ 
 
 
یہ حدیث اسی جلد کے صفحہ ۵۷۲ پر بھی ہے، اور اس حدیث کے متعلق ہمارا کلام وہاں ملاحظہ ہو
 
 
عربی متن یوں ہے
 


Quote
 
) سَيَرِدُ هَذَا الْحَدِيثُ مَرَّةً أُخْرَى فِي هَذَا الْجُزْءِ ص 572 إِنْ شَاءَ اللَّهُ فَانْظُرْ كَلَامِي عَلَيْهِ هُنَاكَ.
 

 
اب اس صفحے پر جا کر دیکھتے ہیں تو ملتا ہے کہ محقق کہتے ہیں کہ 
 
ان الفاظ کے ساتھ تو یہ حدیث ہمیں نہیں ملتی، مگر عبادہ بن صامت کی حدیث ہے صحیح بخاری میں
 
 
عربی متن یوں ہے


Quote
 
لَمْ أَجِدِ الْحَدِيثَ بِهَذَا اللَّفْظِ وَلَكِنْ وَجَدْتُ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ – رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ – الْحَدِيثَ فِي: الْبُخَارِيِّ 4/42
 

 
 
کیا کہنے شیخ الناصبین کے !!!
 

No comments:

Post a Comment