السلام علیکم
یہ بات کافی مشہور و معروف تھی کہ حضرت عمار یاسر کو باغی گروہ ہلاک کرے گا۔ حتی کہ اس باغی گروہ کے سرغنہ، معاویہ، بھی اس بات سے بخوبی آگاہ تھے
ہم اس بات پر پہلے بھی ایک روایت نقل کر چکے ہیں کہ جس میں نبی پاک نے فرمایا تھا کہ حضرت عمار کو باغی گروہ نے شہید کیا، اس حال میں کہ وہ ان کو جنت کی طرف بلا رہے تھے، اور ان کے قاتل جہنم کی طرف۔ اس مقالے کا آن لائن لنک ملاحظہ کریں
خیر، واپس آتے ہیں اس روایت کی جانب
حافظ ہیثمی اپنی کتاب، مجمع الزوائد، جلد ۹، صفحہ ۲۹۷؛ پر فرماتے ہیں کہ
عبداللہ نے کہا کہ عمرو بن عاص نے معاویہ سے کہا کہ اے امیر المومنین! آپ نے سنا ہے کہ نبی پاک نے عمار سے کہا تھا جب مسجد بن رہی تھی کہ آپ جہاد کے حریص ہیں، اور اہل جنت میں ہیں، اور آپ کو باغی گروہ ہلاک کرے گا۔ معاویہ نے کہا ہاں۔ اس نے پھر پوچھا: تو پھر اسے قتل کیوں کیا؟ معاویہ نے جواب دیا: خدا کی قسم! تم نہیں رکو گے جب تک پیشاب میں نہ پھسل جاوٗ۔ ہم نے قتل کیا؟؟؟ اسے انہوں نے قتل کیا جو لے کر آئے تھے
طبرانی نے اس کی روایت کی، اور سارے راوی ثقہ ہیں
عربی متن یوں ہے
Quote
15621 - وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ: «أَنَّ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ قَالَ لِمُعَاوِيَةَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - يَقُولُ حِينَ كَانَ يَبْنِي الْمَسْجِدَ لِعَمَّارٍ: " إِنَّكَ حَرِيصٌ عَلَى الْجِهَادِ، وَإِنَّكَ لَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَلَتَقْتُلَنَّكَ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ ". قَالَ: بَلَى قَالَ: فَلِمَ قَتَلْتُمُوهُ؟ قَالَ: وَاللَّهِ مَا تَزَالُ تَدْحَضُ فِي بَوْلِكَ، نَحْنُ قَتَلْنَاهُ؟ إِنَّمَا قَتْلَهُ الَّذِي جَاءَ بِهِ».رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ، وَرِجَالُهُ ثِقَاتٌ.
کیا بے ہودہ مکاری سے بھر پور جواب دیا
اگر یہی اصول ٹھہرے، تو پھر حضرت حمزہ سمیت جتنے صحابہ بھی غزوات میں شہید ہوئے، ان سب کا قتل نبی پاک نے کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ الگ بات کہ نواصب اسے بھی معاویہ کا اجتہاد کہہ ڈالیں گے
No comments:
Post a Comment