Saturday, March 15, 2014

امام موسی کاظم کے نام سے ناصبی پروپیگنڈہ

 
السلام علیکم
 
 
نواصب کو شرم، حیا، عزت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ سب تو جیسے چھو کر ہی نہیں گذریں
 
 
ایک موصوف بنام سنی مجاہد ، امام موسی کاظم علیہ السلام کے متعلق لکھتے ہیں
 

Quote
 
 مگر جب آپ کے شیعوں نے وہاں پہنچ کر آپ کو سبز باغ دکھائے تو آپ تنک آکر کہ اٹھے ’’اگر میں اپنے شیعوں کے منتخب کروں تو نہ پاؤں مگر لسان اور اگر امتحان لوں تو نہ پاؤں مگر اسلام نے برگشتہ مرتد۔ (فروغ کافی روضہ ۱۰۷)
 

 
 
قارئین کرام! آپ نے ہماری تحریرات کو پڑھا ہو گا، ہماری کوشش ہوتی ہے کہ آپ کو حوالہ مع عربی متن دیں۔ نیز اس روایت کی توثیق علمائے اہلسنت کی زبانی دکھائیں
 
 
اب ذرا ان صاحب کو  دیکھیں، بس کہیں سے یہ روایت ملی،اور کاپی پیسٹ کر دی۔ عربی متن کہاں سے لاتے؟ 
 
 
خیر، ظاہر ہے ان کو شرم حیا سے کیا تعلق
 
 
ہم بتا دیتے ہیں کہ یہ روایت الکافی کی جلد ۸، صفحہ ۲۲۸؛ پر اس سند کے ساتھ درج ہے کہ
 
 
 290 - وبهذا الاسناد، عن محمد بن سليمان (4)، عن إبراهيم بن عبد الله الصوفي قال: حدثني موسى بن بكر الواسطي قال: قال لي أبو الحسن (عليه السلام) لو ميزت شيعتي لم أجدهم إلا واصفة (5) ولو امتحنتهم لما وجدتهم إلا مرتدين ولو تمحصتهم
 
 
علامہ مجلسی نے اس روایت کے متعلق مراۃ العقول، جلد ۲٦، صفحہ ۱٦۱؛ پر کہتے ہیں کہ یہ روایتضعیف ہے
 
 
اب حوالہ تو غلط تھا ہی، ساتھ میں ضعیف روایت دے کر موصوف خوش ہوتے ہیں، اور کہتے ہیں


Quote
 
مبارک ہو شیعان علی حیدر کرار۔ مبارک ہو۔ ایک اور تمغہ حسن کارکردگی آپکو آپکے امام کی جانب سے ملا
 

 
انتہا ہے بے شرمی و ڈھٹائی کی
 
 
آگے سے ایک پوسٹر بھی شئیر کرتے ہیں جس پر ایک اور روایت درج ہے


Quote
 
امام موسی کاظم بھی شیعہ کی مذمت کرتے ہوئے شیعہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ
 
           اللہ سبحانہ تعالی نے جو آیات بھی منافقین کے بارے میں نازل فرمائی ہیں، ان منافقین سے مراد صرف وہی لوگ ہوں گے جو اپنے آپ کو شیعہ بیان کرتے ہیں۔ 
 
                                          کتاب شیعہ، رجال کشی، صفحہ ۱۹۳
 

 
 
اب ذرا دوبارہ دیکھیں کہ یہ روایت کتنی ایک معتبر ہے
 
عربی الفاظ اور صحیح حوالہ دینا تو ان کی شان کے خلاف ہے
 
ہم خود ہی دیکھتے ہیں
 
 
اختيار معرفة الرجال میں یہ روایت جلد ۲، صفحہ  ۵۸۹  ؛ پر یوں درج ہے 
 
 
535 - خالد بن حماد، قال: حدثني الحسن بن طلحة، رفعه عن محمد بن إسماعيل، عن علي بن يزيد الشامي، قال. قال أبو الحسن عليه السلام: قال أبو عبد الله عليه السلام ما أنزل الله سبحانه آية في المنافقين الا وهي فيمن ينتحل التشيع.
 
 
اسنادی حیثیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، شیخ علي آل محسن اپنی کتاب، لله وللحقيقة، جلد ۲، صفحہ ٦۴۴؛ پر کہتے ہیں کہ یہ روایت ضعیف ہے کیونکہ اس میں ایسے راوی ہیں جو مجہول ہیں جیسے کہ خالد بن حماد، حسن بن طلحہ، علی بن یزید وغیرہ
 
 
عربی متن یوں ہے

Quote
 
وأقول: سند هذه الرواية هو: خالد بن حماد، قال: حدثني الحسن بن طلحة، رفعه عن محمد بن إسماعيل، عن علي بن يزيد الشامي.
 
وهي رواية مرفوعة كما هو واضح، مضافاً إلى أن هذا الحديث اشتمل على مجموعة من المجاهيل، فإن خالد بن حماد والحسن بن طلحة وعلي بن يزيد الشامي مُهمَلون، لم يرد لهم ذكر في كتب الرجال، ومحمد بن إسماعيل مشترك لا يُعرَف من هو.

 
 
اب ہم مزید کیا کہیں؟
 
 
ان بے حیا لوگوں کے کان پر جوں تو رینگنی نہیں
 
بس لوگوں کو حقیقت دکھانی مقصود ہے
 
اور وہ ان ۲ مثالوں سے واضح ہے
 

muj1.gif


muj2.gif

No comments:

Post a Comment