Thursday, February 27, 2014

ابن تیمیہ اور ابن قیم کا روایت میں تحریف کرنا

 
ابن تیمیہ اور ابن قیم کا شمار اہلسنت کے صف اول کے علما میں ہوتا ہے۔
 
 
 ابن عبدالبر نے اپنی کتاب، الاستذكار، جلد ۱، صفحہ ۱۸۵، طبع دار الكتب العلمية - بيروت؛ پر ایک روایت درج کی، اس میں فرماتے ہیں کہ 
 
 
ابن عباس نے رسول اللہ سے نقل کیا کہ انہوں نے کہا کہ جب کوئی اپنے مومن بھائی کی قبر پر گذرتا ہے جسے وہ دنیا میں جانتا ہو، اور اسے سلام کرے، تو وہ اسے پہچان لیتا ہے، اور سلام کا جواب دیتا ہے
 
 
عربی متن یوں ہے

بخاری اور صحیح بخاری

 
ہم اس مختصر سے مقالے میں اس بات کا جائزہ لیں گے کہ کیا واقعی امام بخاری کی کتاب صحیح ہے؟ کیا واقعی اس کتاب میں مذکور روایات میں کسی قوم کی کوئی تحریف وغیرہ نہیں؟ کیا واقعی بخاری قابل اعتماد ہیں؟ اور انہوں نے اپنی روایات ہم تک پہنچانے میں دیانتداری سے کام لیا؟
 
 
ان سب کا جواب آپ کو اس تحریر کے اختتام پر مل جائے گا۔ فیصلہ آپ نے خود کرنا ہے
 

بخاری کے تدلیس کے بارے میں ذھبی کا بیان

Tuesday, February 25, 2014

عمر اسلام لانے کے بعد خوفزدہ تھا

 
امید ہے کہ آپ کے بھی کان پک چکے ہوں گے یہ سن سن کے، کہ عمر جب اسلام لایا، تو اسلام کو بہت مضبوطی ملی۔ ہم اس باب میں صحیح بخاری سے رجوع کرتے ہیں کہ جب عمر اسلام لائے، تو ان کی کیا حالت تھی
 
 
بخاری اپنی صحیح، جلد ۵، صفحہ ۴۸، حدیث ۳۸٦۴؛ پر درج کرتے ہیں کہ 
 
 

کیا بی بی فاطمہ کی نماز جنازہ ابو بکر نے پڑھائی؟

 
کچھ نواصب کی جانب سے ایک روایت پیش کی گئی، جس میں ایک جملہ آتا ہے

Quote
 
وكبر أبو بكر على فاطمة أربعا 
 
کہ ابو بکر نے بی بی فاطمہ پر ۴ تکبیریں پڑھائیں

 
 
اب یہ روایت ۲ کتب کے حوالے سے پیش کی گئی،
 
 
ایک تاریخ دمشق، جلد ۷، صفحہ ۴۵۸؛ جس میں یہ سند مذکور ہے

Friday, February 21, 2014

نبی کے وارث ان کے اہلخانہ ہیں: ابو بکر

 
ہم ابو بکر کی زبانی یہ قول دیکھائیں گے کہ نبی کے اہلخانہ ان کے وارث ہیں۔ اس مقصد کے لیے، ہم مسند احمد کے اردو ترجمہ کی طرف رجوع کریں گے، اور انہی کے ترجمہ سے استفادہ کریں گے
 
 
مسند احمد، اردو ترجمہ، جلد ۱، صفحہ ۷۷، روایت ۱۴؛ میں آتا ہے کہ 
 
 
ابو الطفیل کہتے ہیں کہ جب نبی کا وصال مبارک ہو گیا تو حضرت فاطمہ نے حضرت صدیق اکبر کے پاس ایک قاصد کے ذریعے یہ پیغام بھجوایا کہ نبی کے وارث آپ ہیں یا نبی کے اہل خانہ؟ انہوں نے جواب فرمایا کہ نبی کے اہلخانہ ہی ان کے وارث ہیں۔ حضرت فاطمہ نے فرمایا تو پھر نبی کا حصہ کدھر ہے؟ حضرت صدیق اکبر نے جواب دیا کہ میں نے خود جناب رسول اللہ کو یہ کہتے سنا ہے کہ جب اللہ تعالی اپنے نبی کو کوئی چیز کہلاتا ہے پھر انہیں اپنے پاس بلا لیتا ہے تو اس کا نظم و نسق اس شخص کے ہاتھ میں ہوتا ہے جو خلیفہ وقت ہو، اس لیے میں یہ مناسب سمجھتا ہوں کہ اس مال کو مسلمانوں میں تقسیم کر دوں۔ یہ تفصیل سن کو حضرت فاطمہ نے فرمایا کہ نبی سے جو آپ نے سنا ہے، آپ اسے زیادہ جانتے ہیں۔ چنانچہ اس کے بعد انہوں نے اس کا مطالبہ کرنا چھوڑ دیا 
 
 
عربی متن یوں ہے
 

نبی کے وارث ان کے اہلخانہ ہیں: ابو بکر

 
ہم ابو بکر کی زبانی یہ قول دیکھائیں گے کہ نبی کے اہلخانہ ان کے وارث ہیں۔ اس مقصد کے لیے، ہم مسند احمد کے اردو ترجمہ کی طرف رجوع کریں گے، اور انہی کے ترجمہ سے استفادہ کریں گے
 
 
مسند احمد، اردو ترجمہ، جلد ۱، صفحہ ۷۷، روایت ۱۴؛ میں آتا ہے کہ 
 
 
ابو الطفیل کہتے ہیں کہ جب نبی کا وصال مبارک ہو گیا تو حضرت فاطمہ نے حضرت صدیق اکبر کے پاس ایک قاصد کے ذریعے یہ پیغام بھجوایا کہ نبی کے وارث آپ ہیں یا نبی کے اہل خانہ؟ انہوں نے جواب فرمایا کہ نبی کے اہلخانہ ہی ان کے وارث ہیں۔ حضرت فاطمہ نے فرمایا تو پھر نبی کا حصہ کدھر ہے؟ حضرت صدیق اکبر نے جواب دیا کہ میں نے خود جناب رسول اللہ کو یہ کہتے سنا ہے کہ جب اللہ تعالی اپنے نبی کو کوئی چیز کہلاتا ہے پھر انہیں اپنے پاس بلا لیتا ہے تو اس کا نظم و نسق اس شخص کے ہاتھ میں ہوتا ہے جو خلیفہ وقت ہو، اس لیے میں یہ مناسب سمجھتا ہوں کہ اس مال کو مسلمانوں میں تقسیم کر دوں۔ یہ تفصیل سن کو حضرت فاطمہ نے فرمایا کہ نبی سے جو آپ نے سنا ہے، آپ اسے زیادہ جانتے ہیں۔ چنانچہ اس کے بعد انہوں نے اس کا مطالبہ کرنا چھوڑ دیا 
 
 
عربی متن یوں ہے
 

جنگ جمل میں زیبر کا ظالم ہونا

 
مشہور اہلسنت عالم، امام حاکم، اپنی کتاب المستدرک مع تلخیص الذہبی، جلد ۳، صفحہ ۴۱۳، میں رقمطراز ہیں کہ
 
 

Thursday, February 20, 2014

کیا رسول اللہ کی چھوڑی ہوئی ساری اشیا صدقہ ہوئیں؟

 
سنی عالم، حمزة محمد قاسم، اپنی کتاب: منار القاري شرح مختصر صحيح البخاري، جلد ۴، صفحہ ۱۳۲؛ میں رقمطراز ہیں کہ 
 

Wednesday, February 19, 2014

نبی پاک کا ابوبکر و عمر کے مشورے کو توجہ نہ دینا، اور سنی مترجم کی تحریف

 
مسند امام احمد بن حنبل، جلد ۲۱، صفحہ ۲۱-۲۲، روایت ۱۳۲۹٦، تحقیق شیخ شعیب الارناوط؛ میں ایک روایت آتی ہے کہ 
 
 
انس کہتے ہیں کہ نبی پاک نے مشورہ کیا بدر کے دن، تو ابو بکر نے کلام کیا، تو آپ نے ان سے اعراض کیا(یعنی توجہ نہ دی)، پھر عمر نے بات کی، تو آپ نے اعراض کیا، پھر انصار بولے کہ اے اللہ کے رسول! کیا آپ کا ارادہ ہم سے ہے؟ مقداد نے کہا۔۔۔۔۔۔
 
عربی متن یوں ہے

چھ کلموں کی سند

محمود احمد غازی سے سوال ہوا، جو کہ ان کی کتاب، محاضرات حدیث، صفحہ ۳۲۱؛ پر مذکور ہے کہ 

Quote
شش کلمات یا چھ کلموں کی سند کیا ہے جو ہمارے معاشرہ میں گویا ایک جزو ایمان بن گئے ہیں؟

جواب میں فرماتے ہیں کہ 

مسند امام احمد میں تحریفات؟

 
مسند احمد کے اردو مترجم، مولوی ظفر اقبال، اس کتاب کے مقدمے میں، جلد ۱، صفحہ ۱٦؛ پر فرماتے ہیں 


Quote
 
چنانجہ امام احمد کے صاحبزادے عبداللہ، جو امام احمد کے جانشین اور بہت بڑتے محدث بھی تھے، اور زیر نظر کتاب میں بھی ان کے کچھ اضافہ جات موجود ہیں
 

 
 
اسی طرح آگے صفحہ ۲۰ پر ایک باب باندھتے ہیں کہ 

صحابی ابو سعید کا تقیہ؟

 
مسند امام احمد، اردو ترجمہ، جلد ۵، صفحہ ۹۲، روایت نمبر ۱۱۲٦۷؛ پر ایک روایت آتی ہے، ہم اس کا شروع کا حصہ پیش کریں گے
 
 
ابن عمر ابو سعید خدری کے پاس آئے، اور کہا کہ اے ابو سعید! میں نے سنا ہے کہ آپ نے دو امیروں کی بیعت کر لی اس سے پیشتر کہ کسی ایک امیر پر لوگ جمع ہوتے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں، میں نے ابن زبیر کی بیعت کی، پھر شام والے آئے، اور مجھے ابن دلجہ کی لشکر کے پاس کھینج کر لے گئے، تو میں نے مجبور ہو کر اس کی بھی بیعت کر لی۔ ابن عمر نے کہا کہ مجھے اسی کا خوف ہے، مجھے اسی کا خوف ہے
 
 
عربی متن یوں ہے

کیا ابراہیم علیہ السلام نے اپنی بیوی کو زنا کے لیے بھیجیا؟

 
ابو ہریرہ نے صحیح بخاری میں ایک روایت نقل کی ہے، کہ جس کا لب لباب یہ ہے کہ ابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ۳ مواقع پر جھوٹ بولا
 
 
اور ان میں سے ایک مقام وہ ہے کہ جب وہ اور بی بی سارہ جا رہے تھے اور ایک ظالم کے علاقے سے گذرے۔ اس نے پوچھا کہ یہ کون ہے تو حضرت ابراہیم نے جواب دیا کہ میری بہن ہے۔ اور پھر انہوں نے بی بی سارہ سے کہا کہ زمین پر میرے اور تمہارے علاوہ کوئی مومن نہیں، اس وجہ سے تم میری بات کو رد نہ کرنا کیونکہ میں نے اسے کہا ہے کہ تم میری بہن ہو۔ جب وہ گئیں، تو اس نے کوشش کی کہ غلط حرکت کرے، مگر ناکام ہوا۔ 
 
 
یہ روایت مختلف جگہ میں نقل کی گئی ہے، جیسا کہ 
 

Tuesday, February 18, 2014

وہ لوگ کہ جن کو انبیا اور شہدا بھی رشک کی نظر سے دیکھیں گے

 
ایک معتبر حدیث پیش خدمت ہے
 
 
ایک صحابی سے راوی نے کہا کہ
 
 
خدا کی قسم! میں آپ سے محبت کرتا ہوں۔ صحابی نے پوچھا کیوں؟ اس نے کہا: خدا کے لیے کرتا ہوں۔ اس پر صحابی نے جواب دیا کہ میں تمہیں خوشخبری دیتا ہوں کہ میں نے نبی پاک سے سنا کہ وہ کہہ رہے تھے: جو اللہ کے واسظے محبت کرتے ہیں، ان کے لیے نور کے منبر ہیں، جس سے انبیا اور شہدا بھی رشک کریں
 
 
عربی متن یوں ہے

عمر کا مولا علی کو غدیر کے دن مبارک باد دینا

مسند امام احمد، جلد ۳۰، صفحہ ۴۳۰؛ میں ایک روایت آتی ہے 
برا بن عازب کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ کے ساتھ تھے سفر میں جب ہم غدیر خم کے مقام پر پہنچے۔ اس وقت نماز کے لیے اذان دی گئی۔ اور رسول اللہ نے نماز پڑھی، اور پھر علی کا ہاتھ پکڑ کے کہا
کیا میں مومنوں پر ان کی جان سے زیادہ حق نہیں رکھتا؟
ہم نے کہا: بالکل
اس پر فرمایا: جس کا میں مولا ہوں، علی اس کے مولا ہیں۔ اے اللہ ! اس کا دوست بن جو اس کا دوست ہے، اور اس کا دشمن بن جو اس کا دشمن ہے۔ 
اس کے بعد عمر ان سے ملا اور کہا: مبارک ہو اے ابو طالب کے بیٹے! آج آپ تمام مومنین کے مولا بن گئے

کیا نہج البلاغہ میں مولا علی کا یہ قول اسنادی طور پر معتبر ہے کہ شوری انصار و مہاجرین کے لیے ہے؟

 
کئی دفعہ نواصب نہج البلاغہ کے خط نمبر ٦ سے استدلال قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ 
 
 
بے شک انہوں نے میری بیعت کی اسی شرط پر کہ جس پر انہوں نے ابو بکر، عمر، عثمان کے بیعت کی تھی- اس بنا پر جو موجود ہے، اس کے پاس کوئی چارہ نہیں۔ اور جو نہیں تھا، اس کے پاس رد کرنے کا جواز نہیں۔ شوری مہاجرین و انصار کے لیے ہے، اور اگر وہ کسی پر اجتماع کر لیں اور اسے امام کہیں، تو اللہ کی رضا کے لیے ہے
 
 
عربی متن یوں ہے
 

تحریم متعہ اور ابن کثیر

 
ابن کثیر کا شمار اہلسنت کے مشہور ترین مفسرین میں ہوتا ہے۔ اپنی تفسیر میں ، سورۃ النسا کی مشہور آیت نمبر ۲۴ کے ذیل میں  فرماتے ہین
 
 
اس آیت سے عمومی طور پر نکاح متعہ پر استدلال قائم کیا جاتا ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ اسلام کے شروع میں جائز تھی، اور بعد میں منسوخ ہو گئی 
 
 
عربی متن یوں ہے

Monday, February 17, 2014

معاویہ کا متعہ کرنا: معتبر اسناد

 
نواصب کا کمال یہ ہے کہ شیعوں پر طعن کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے، اور متعہ کو زنا تک قرار دینے سے نہیں چوکتے؛ مگر اس کے بر عکس ہمیں یہ ملتا ہے کہ ان کے اپنے بڑے اس معاملے میں پیچھے نہیں رہے، اور متعہ سے مستفید ہوتے رہے، یہ الگ بات کہ نواصب سادہ لوح اہلسنت کو اس سے آگاہ نہیں کرتے 
 
ہم آپ کو معتبر اسناد سے یہ دکھلاتے ہیں کہ معاویہ نے متعہ کیا۔ اور یہ آنحضرت کے وفات کے بعد کا واقعہ ہے
 
مشہور اہلسنت عالم، عبدالرزاق ابن ہمام، جو کہ بخاری کے شیوخ میں ہیں؛ اپنی کتاب المصنف، جلد ۷، صفحہ ۴۹٦-۴۹۷؛ لکھتے ہیں
 

معاویہ کا لوگوں کی بیعتیں خریدنے کی کوشش کرنا

 
ابن سعد اپنی طبقات، جلد ۴، صفحہ ۱۱۱-۱۱۲؛ اور اردو ترجمے میں جلد ۷، صفحہ ۱۳۰؛ پر ایک مستند روایت نقل کرتے ہیں کہ
 
 
ابو بردہ کہتے ہیں کہ ابو موسی نے کہا: معاویہ نے مجھے لکھا کہ سلام علیک: عمرو بن عاس نے میری بیعت کر لی ہے ان شرائط پر کہ جن پر اوروں نے کی ہے۔ خدا کی قسم! اگر تم میری بیعت کرو، تو میں تمہارے ایک بیٹے کو بصرہ کا، اور دوسرے کو کوفہ کا گورنر بنا دوں گا، اور اپنا دروازہ تم پر بند نہیں کروں گا، اور تمہاری کسی خواہش کو (ادھورا) نہ چھوڑوں گا۔ میں نے تمہیں اپنے ہاتھ سے خط لکھا، تم بھی اپنے ہاتھ سے لکھو
 
 
عربی متن یوں ہے

کیا مولا علی نے لوگوں کو حدیث غدیر کی یاددہانی کرانے کی کوشش کی؟

 
ہم نے ایک مختصر سا مقالہ لکھا تھا کہ جس میں ہم نے کہا کہ
 
 
 
 
اب سوال یہ ہے کہ کیا امام علی علیہ السلام نے کبھی لوگوں کو غدیر کا واقعہ یاد کرانے کی کوشش کی 
 
 
اس مقالے میں ہم اہلسنت کے مشہور کتب سے روایات پیش کریں گے، اور ہمارا طریقہ کبھی یہ نہیں رہا کہ ضعیف روایات سے استدلال قائم کیا جائے، اس وجہ سے ہم معتبر روایات پیش کریں گے کہ جن کی وثاقت خود علمائے اہلسنت تسلیم کریں 
 
 
اس ضمن میں ہم حافظ نور الدین ہیثمی کی کتاب مجمع الزوائد ومنبع الفوائد، طبع مكتبة القدسي، القاهرة؛ سے استفادہ کریں گے
 

رسول اللہ کا امام علی علیہ السلام سے فرمانا کہ یہ امت تم سے غداری کرے گی

 
رسول اللہ نے مولا علی کو یہ بات بتلا دی تھی کہ یہ امت آپ سے غداری کرے گی۔ اور اس مختصر سی تحریر میں ہم ان روایات کو پیش کریں گے، نیز علمائے اہلسنت کی زبانی ان کے معتبر ہونے کی بھی وضاحت کریں گے
 
 
أبو العباس شهاب الدين بوصیری اپنی کتاب، إتحاف الخيرة المهرة بزوائد المسانيد العشرة، جلد ۷، صفحہ ۱۸٦، طبع دار الوطن للنشر، الرياض؛ میں فرماتے ہیں کہ 
 

Sunday, February 16, 2014

کیا امام علی علیہ السلام کا عثمان کی تعریف سے متعلق نہج البلاغہ کا قول اسنادی طور پر معتبر ہے؟

 
 
نہج البلاغہ کے خطبہ ۱٦۴ میں کچھ ایسے الفاظ آتے ہیں کہ جن سے نواصب  اکثر استدلال قائم کرتے ہیں
 
الفاظ کچھ یوں ہیں کہ 

Quote
 
وَوَاللهِ مَا أَدْرِي مَا أَقُولُ لَكَ! مَا أَعْرِفُ شَيْئاً تَجْهَلُهُ، وَلاَ أَدُلُّكَ عَلَى أَمْر لاَ تَعْرِفُهُ، إِنَّكَ لَتَعْلَمُ مَا نَعْلَمُ،
 
خدا کی قسم! میں نہیں جانتا کہ تم سے کیا کہوں! میں ایسا کچھ نہیں جانتا کہ جس سے تم جاہل ہو، اور نہ ہی کسی ایسی چیز کی نشاندہی کر سکوں کہ جس کی تم معرفت نہ رکھتے ہو۔ تمہیں وہ تمام باتیں معلوم ہیں کہ جو مجھے معلوم ہیں

بی بی فاطمہ نے آخری ٦ مہینے پریشانی و کرب میں گذارے: محمود احمد غازی

 
غازی صاحب اپنی کتاب، محاضرات حدیث، صفحہ ۲۸۴-۲۸۵؛ پر فرماتے ہیں


Quote
 
حضرت فاطمہ الزہرا کا انتقال رسول اللہ کے دنیا سے تشریف لے جانے کے ٦ ماہ کے اندر اندر ہو گیا تھا اور ان ٦ مہینوں میں انہوں نے جس پریشانی اور کرب میں اپنا وقت گزارا، وہ سب کو معلوم ہے۔ وہ ٦ ماہ کے اس زمانے میں جو اشعار وقتا فوقتا پڑھار کرتی تھیں، ان میں سے ایک یہ تھا 
 
صبت علی مصائب لو انھا
صبت علی الایام صرن لیا لیا
 
مجھ پر جو مصائب آن پڑے ہیں، اگر وہ دنوں پر پڑتے تو دن راتوں میں تبدیل ہو جاتے 
 
حضرت فاطمہ کسی سے ملتی جلتی نہیں تھیں۔۔۔۔۔۔۔۔
 

 

Saturday, February 15, 2014

امام ابو حنیفہ: حقیقتوں کے آئینے میں

 
یہ مقالہ اس بات کے پیش نظر لکھا جا رہا ہے کہ پاکستان و بھارت کے مسلمانوں کی ایک کثیر تعداد ابو حنیفہ کو امام اعظم مانتی ہے۔ سو سوچا کہ کیوں نہ ایک مقالہ لکھا جائے جس میں اس بات کو واضح کیا جائے کہ اہلسنت کے جید علماء کی ان صاحب کے متعلق کیا رائے تھی
 
 
ہم کوشش یہ کریں گے کہ جید علماء کی رائے مستند اقوال کی روشنی میں پیش کریں
 
 
اور اس ضمن میں ان علماء کے متعلق خود دیگر علماء نے کیا کہا، یہ بھی پیش کریں تا کہ قارئین اس بات کا اندازہ لگا سکیں کہ بولنے والے شخص کا رتبہ کیا ہے
 
 
 أبا بكر بن أبي داود السجستاني
 
 
ان کے متعلق علامہ ذھبی اپنی کتاب سیر اعلام نبلاء میں لکھتے ہیں کہ یہ امام، علامہ، حافظ، بغداد کے شیخ، کتابوں کے مصنف تھے
 

سب سے پہلی وحی سورۃ المدثر کی ہے


اھلسنت کی مشہور اور معتبر کتب سے مستند حدیث ملاحظہ ہو 


مسند احمد میں ملتا ھے


رقم الحديث: 14001
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ يَحْيَى . ح وَوَكِيعٌ ، قال : حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، الْمَعْنَى ، قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا سَلَمَةَ أَيُّ الْقُرْآنِ أُنْزِلَ قَبْلُ ؟ فَقَالَ : يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ ، قَالَ يَحْيَى ، فَقُلْتُ لِأَبِي سَلَمَةَ أَوْ اقْرَأْ ؟ فَقَالَ : سَأَلْتُ جَابِرًا أَيُّ الْقُرْآنِ أُنْزِلَ قَبْلُ ؟ فَقَالَ : يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ ، فَقُلْتُ : أَوْ اقْرَأْ ، فَقَالَ جَابِرٌ : أُحَدِّثُكُمْ مَا حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " جَاوَرْتُ بِحِرَاءَ شَهْرًا ، فَلَمَّا قَضَيْتُ جِوَارِي نَزَلْتُ ، فَاسْتَبْطَنْتُ بَطْنَ الْوَادِي ، فَنُودِيتُ فَنَظَرْتُ أَمَامِي ، وَخَلْفِي ، وَعَنْ يَمِينِي ، وَعَنْ شِمَالِي ، فَلَمْ أَرَ أَحَدًا ، ثُمَّ نُودِيتُ فَنَظَرْتُ ، فَلَمْ أَرَ أَحَدًا ، ثُمَّ نُودِيتُ " ، قَالَ الْوَلِيدُ فِي حَدِيثِهِ : فَرَفَعْتُ رَأْسِي ، فَإِذَا هُوَ عَلَى الْعَرْشِ فِي الْهَوَاءِ ، فَأَخَذَتْنِي رَجْفَةٌ شَدِيدَةٌ ، وَقَالَا فِي حَدِيثِهِمَا : " فَأَتَيْتُ خَدِيجَةَ ، فَقُلْتُ : دَثِّرُونِي ، فَدَثَّرُونِي ، وَصَبُّوا عَلَيَّ مَاءً ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَأَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ سورة المدثر آية 1 -

صحابی کا کنکریوں پر سجدہ کرنا


مسند احمد سے ایک مستند روایت ملاحظہ ھو


جابر سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کے ساتھ نماز ظہر پڑھتے تو میں اپنے ہاتھ سے ایک مٹھی کنکریاں اٹھاتا اور دوسرے ہاتھ میں رکھ لیتا، اور جب وہ کچھ ٹھنڈی ہو جاتیں تو انہیں زمین پر رکھ کر ان پر سجدہ کر لیتا، کیونکہ گرمی کی بڑی شدت ہوتی تھی 

عمر نے متعہ سے منع کیا: جابر بن عبداللہ صحابی


صحابی رسول، جابر بن عبداللہ انصاری، سے روایت کی گئی ہے مسند احمد میں کہ 

جابر سے مروی ہے کہ ہم نبی، ابو بکر اور عمر کے دور میں عورتوں سے متعہ کیا کرتے تھے حتی کہ بعد میں عمر نے اس کی ممانعت فرما دی

صحابہ کا نبی پاک کے حکم کو برا جاننا


مسند احمد سے ایک مستند روایت ملاحظہ ہو

جابر سے مروی ہے کہ ہم لوگ ذی الجحہ کی ۴ تاریخ گذرنے کے بعد نبی کے ساتھ مدینہ منورہ سے حج کا احرام باندھ کر روانہ ہوئے ، نبی نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اسے عمرہ کا احرام بنا لیں ، اس پر ہمارے دل کچھ بوجھل ہوئے، اور یہ بات ہمیں بری محسوس ہوئی ۔ نبی کو معلوم ہوا تو فرمایا لوگوں! احرام کھول کر حلال ہو جاو، اگر میں اپنے ساتھ ہدی کا جانور نہ لایا ہوتا، تو وہی کرتا جو تم کرو گے ، چنانچہ ہم نے ایسا ہی کیا حتی کہ ہم نے عورتوں سے بھی وہی کچھ کیا جو غیر محرم کر سکتا ہے، حتی کہ جب ۸ ذی الحجہ کی شام یا دن ہوا تو ہم نے مکہ مکرمہ کو اپنی پشت پر رکھا، اور حج کا تلبیہ پڑھ کر روانہ ہو گئے

مسلمان کو سب کرنا گناہ اور اس سے لڑنا کفر ھے



بنی پاک نے فرمایا

" سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ ، وَقِتَالُهُ كُفْرٌ "

مسلمان کو سب کرنا گناہ اور اس سے لڑنا کفر ھے

{صحیح بخاری و صحیح مسلم}


اسی طرح نبی پاک نے فرمایا

بعد از وفات رسول اللہ، متعہ کی اجازت از ابن عباس


مسند احمد کے اردو ترجمہ سے ایک مستند حدیث ملاحظہ ھو

ابو نضرہ کہتے ہیں کہ ابن عباس متعہ کی اجازت دیتے تھے اور عبداللہ ابن زبیر اس کی ممانعت کرتے تھے، میں نے جابر سے اس کا تذکرہ کیا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم نے نبی کی موجودگی میں متعہ کیا ہے 

{مسند احمد، جلد 6، صفحہ 38}

اس حدیث کو شیخ شعیب الارناوط نےبخاری اور مسلم کی شرط پر صحیح سند قرار دیا ھے سوائے ابو نضرہ کے، جن سے مسلم نے روایت کی ھے۔

{مسند احمد، تخریج شیخ شعیب الارناوط، جلد 22، صفحہ 89، حدیث 14182} 

نبی پاک کا غیر عورت کو دیکھنا اور پسند کرنا


ایک مستند روایت ملاحظہ ھو جس میں آپ واضح طور پر توہین رسالت دیکھیں گے

مسند احمد میں آتا یے

نبی پاک کے صحابہ ان کے بھائی نہ تھے

شروع سے ایک ہی بات برادران اہلسنت کو رٹا دی جاتی ہے کہ کیا ہی کہنا صحابہ کا، ہم تو ان کی شان تک ہی نہیں پہنچ سکتے

چلیں

دو مستند روایات مسند احمد سے ملاحظہ ہوں

عدل نبوی پر صحابی کا شک


مسند احمد سے ایک مستند حدیث ملاحظہ ھو

حضرت جابر سے مروی ہے کہ نبی غزوہ حنین کا مال غنیمت تقسیم کر رہے تھے، اسی دوران ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا انصاف سے کام لیجئیے۔ نبی نے فرمایا کہ اگر میں یہ عدل نہ کروں تو یہ بڑی بدنصیبی کی بات ہو گی

{مسند احمد، جلد 6،صفحہ 145}

مترجم مولوی ظفر کے مطابق یہ روایت بخاری اور ابن حبان کے مطابق صحیح ہے

مشہور محقق، شیخ شعیب الارناوٰط، نے اپنی تخریج میں اس حدیث کو شیخین کی شرط پر صحیح قرار دیا

{مسند احمد،تخریج شیخ شعیب الارناوٰط، جلد22،صفحہ 424، حدیث 14561 } 

حدیث قرطاس: جابر بن عبداللہ کی روایت



مشہور و معروف حدیث، حدیث قرطاس، آپ لوگوں نے جناب ابن عباس سے سنی ھو گی۔ ایک اعتراض یہ بھی کیا جاتا ھے کہ یہ صرف ابن عباس سے ہی مروی ھے۔ ذیل میں جناب جابر بن عبداللہ کی زبانی ایک مستند روایت ملاحظہ ھو۔ 

صحابی ابو سعید خدری کا تقیہ



مسند احمد سے 2 روایات ملاحظہ ھوں


حضرت ابو سعید خدری سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا لوگوں کی ہیبت اور رعب و دبدبہ تم میں سے کسی کو حق بات کہنے سے روکے جبکہ وہ اس کے علم میں آجائے، یہ کہہ کر ابو سعید رو پڑے اور فرمایا بخدا ہم نے یہ حالات دیکھے لیکن ہم کھڑے نہ ہوئے

امام مھدی علیہ السلام کا اھلیبیت سے ھونا اور ان کی خلافت کا من جانب اللہ ھونا


مندرجہ بالا موضوع پر کچھ احادیث ملاحظہ ھوں

مسند احمد میں آتا ھے

ابو سعید سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک میرے اہلبیت میں سے ایک کشادہ پیشانی اور ستواں ناک والا آدمی خلیفہ نہ بن جائے، وہ زمین کو اس طرح عدل و انصاف سے بھر دے گا جیسا قبل ازیں وہ ظلم و جور سے بھری ہو گی، اور وہ سات سال تک رہے گا

نبی پاک کا قیامت کے متعلق غلط پیشنگوئی کرنا?



مسند احمد سے ایک مستند حدیث ملاحظہ ھو جس میں نبی پاک نے قیامت کا ٹایم بتایا ھے

حضرت انس سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! قیامت کب قائم ہو گی؟ نبی نے فرمایا تم نے قیامت کے لیے کیا تیاری کر رکھی ہے ؟ اس نے کہا میں نے کوئی بہت زیادہ اعمال تو مہیا نہیں کر رکھے، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں۔ نبی نے فرمایا کہ تم اس کے ساتھ ہو گے جس کے ساتھ تم محبت کرتے ہو، انس فرماتے ہیں کہ اسی دوران مغیرہ بن شعبہ کا ایک غلام، جو کہ میرا ہم عمر تھا، وہاں سے گذرا، تو نبی نے فرمایا کہ اگر اس کی زندگی ہوئی، تو یہ بڑھاپے تک نہیں پہنجے گا کہ قیامت قائم ہو جائے گی 

صحابی رسول انس کا عقیدہ ختم نبوت




مسند احمد سے ایک روایت پیش خدمت ھے
نتیجہ خود اخذ کیجیئے گا



حفصہ کے اعلیٰ اخلاق اور خدا خوفی?






شاید آپ لوگوں نے پڑھا ھو کہ حفصہ بہت اعلیٰ اخلاق اور خدا خوفی سے مزین تھیں، حتیٰ کہ جب ان کو طلاق ھوئی تو رسول اللہ کو کہا گیا کہ آپ اسے واپس لیں کیوں کہ وہ بہت خوف خدا رکھتی ھیں وغیرہ وغیرہ

چلیں ایک روایت ھدیہ کیے دیتا ھوں

امید ھے پسند آئے گی

انس سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صفیہ کو پتہ چلا کہ حضرت حفصہ نے ان کے متعلق کہا ہے کہ یہ یہودی کی بیٹی ہے۔ اس پر وہ رونے لگیں، اتفاق سے وہاں نبی تشریف لائے، تو وہ رو رہی تھیں۔ نبی نے پوچھا کہ کیا ہوا؟ انہوں نے کہا کہ حفصہ نے میرے بارے میں کہا ہے کہ میں ایک یہودی کی بیٹی ہوں۔ نبی نے فرمایا کہ تم ایک نبی کی نسل میں بیٹی ہو۔ تمھارے چچا بھی اگلی نسل میں نبی تھے اور تم خود ایک بنی کے نکاح میں ہو۔ اور تم کس چیز پر فخر کرنا چاہتی ہو۔ اور حفصہ سے کہا کہ اے حفصہ! خدا کا خوف کرو

جانثار صحابی کا کاروبار سے ممانعت پر رسول اللہ کو انکار


ویسے تو بتایا یہ جاتا ہے کہ صحابہ رسول اللہ کے لیے جان دنے کو تیار تھے، مگر یہ روایت دیکھیے جہاں پر وہ کاروبار کرنے پر مصر ھیں

کیا یہ ممکن تھا کہ رسول اللہ خلیفہ مقرر کرتے اور صحابہ کرام اعتراض کرتے?



آپ لوگوں نے اکثر یہ بات سنی حضرات سے سنی ھو گی کہ یہ

کیسے ھو سکتا ھے کہ رسول اللہ نے خلیفہ مقرر کیا ھو اور

 صحابہ نے نہ مانا ھو

چلئے ایک روایت پڑھیں

جنگ جمل اور بی بی ام سلمہ کا نقطہ نظر


ایک بھائی المحمدی، کے نام سے لکھتے ھیں، ان کا ایک آرٹیکل نظر سے گزرا۔ بہت پسند آیا، تو سوچا کہ اس کا ترجمہ اردو میں کئے دیتا ھوں 

امید ھے پسند آئے گی 

بھائی نے حدیث کو اکٹھا نہیں لکھا، بلکہ حصہ وار ترجمہ کیا ھے، اور ہر جزو کے ساتھ اپنے خیالات کا اظہار کیا ھے

میں بھی اسی طرز عمل پر ترجمہ کروں گا

لکھتے ھیں

امام حاکم نے اپنی مستدرک {جلد 3، صفحہ 129،حدیث 4611} میں لکھا ھے 

عمرة بنت عبد الرحمن قالت : لما سار علي إلى البصرة دخل على أم سلمة زوج النبي صلى الله عليه و سلم

عمرة بنت عبد الرحمن روایت کرتی ھیں کہ جب مولا علی بصرہ کے لئے روانہ ھونے لگے تو بی بی ام سلمہ سے ملنے آئے 

یہ جزو بی بی کے لئے مولا کے احترام پر شاھد ھے، اور واضح کرتا ھے کہ مولا نے جنگ دفاع کے لئے لڑی

اگر عمر متعہ سے منع نہ کرتا تو کوئی بد بخت ہی زنا کرتا: ابن عباس


ایک مستند روایت ملاحظہ ھو

امام عبدالرزاق اور منذر نے عطا کے واسطہ سے ابن عباس سے روایت نقل کی ھے کہ اللہ عمر پر رحم فرمائے، نکاح متعہ اللہ کی رحمت تھی جو اس نے امت محمدی پر کی، اگر عمر اس سے منع نہ کرتے تو کوئی بد بخت ہی زنا کرتا

{تفسیر در منثور،ترجمہ پیر کرت شاہ الازھری، جلد 2، صفحہ 390-391، طبع ضیا القرآن پبلیکیشن، پاکستان}

یہ روایت اس سند کے ساتھ مصنف عبدالرزاق میں آئی ھے

مولا علی کا جنگوں میں حق پر ہونا اور معاویہ ریاست اور دنیا چاہتا تھا: اہلسنت عالم



نواب صدیق خان قنوجی لکھتے ھیں


وأما الكلام فيمن حارب عليا كرم الله وجهه فلا شك ولا شبهة أن الحق بيده في جميع مواطنه أما طلحة والزبير ومن معهم فلأنهم قد كانوا بايعوه فنكثوا بيعته بغيا عليه وخرجوا في جيوش من المسلمين فوجب عليه قتالهم وأما قتاله للخوارج فلا ريب في ذلك والأحاديث المتواترة قد دلت على أنه يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية وأما أهل صفين فبغيهم ظاهر لو لم يكن في ذلك إلا قوله صلى الله عليه وسلم لعمار: "تقتلك الفئة الباغية" لكان ذلك مفيدا للمطلوب ثم ليس معاوية ممن يصلح لمعارضة علي ولكنه أراد طلب الرياسة والدنيا بين قوم أغتام لا يعرفون معروفا ولا ينكرون منكرا فخادعهم بأنه طلب بدم عثمان 

عثمان کے چاھنے والے دجال کی پیروی کریں گے




فسوی نے اپنی کتاب "المعرفۃ و التاریخ" میں ایک روایت لکھی ھے



حدثنا ابن نمير حدثنا محمد بن الصلت حدثنا منصور بن أبي الأسود عن الأعمش عن زيد بن وهب عن حذيفة قال: من كان يحب وخرج الدجال تبعه، فأن مات قبل أن يخرج آمن به في قبره.

حذیفہ نے کہا کہ جو ______ چاھتا ھے، اور جب دجال کا خروج ہو گا، وہ اس کی پیروی کریں گے۔ اور اگر وہ اس سے پہلے مر چکے ھوں، وہ اپنی قبر میں اس پر ایمان لایں گے

{المعرفۃ و التاریخ، جلد 1، صفحہ 136}

یہاں پر یہ واضح نہیں کہ کس کو چاہتے ھیں، مگر خود فسوی نے آگے واضح کیا، کہتے ھیں

متعہ کے متعلق ابن عباس کا نظریہ


ابن عباس کا متعہ سے متعلق نظریہ کیا تھا، اس کی وضاحت مشھور علماء کے مطابق دیکھیے 


ابن حجر کہتے ھیں 

قال ابن بطال : روى أهل مكة واليمن عن ابن عباس إباحة المتعة ، وروي عنه الرجوع بأسانيد ضعيفة وإجازة المتعة عنه أصح ، وهو مذهب الشيعة