Wednesday, January 7, 2015

کیا سب صحابہ جنتی ہیں؟


السلام علیکم

ایک روایت ہمیں صحیح بخاری، کتاب الجہاد و السیر؛ نیز صحیح مسلم، کتاب الایمان، حدیث ۱۱۲؛ میں ملتی ہے


2742 حدثنا قتيبة حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن عن أبي حازم عن سهل بن سعد الساعدي رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم التقى هو والمشركون فاقتتلوا فلما مال رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى عسكره ومال الآخرون إلى عسكرهم وفي أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم رجل لا يدع لهم شاذة ولا فاذة إلا اتبعها يضربها بسيفه فقال ما أجزأ منا اليوم أحد كماأجزأ فلان فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم أما إنه من أهل النار فقال رجل من القوم أنا صاحبه قال فخرج معه كلما وقف وقف معه وإذا أسرع أسرع معه قال فجرح الرجل جرحا شديدا فاستعجل الموت فوضع نصل سيفه بالأرض وذبابه بين ثدييه ثم تحامل على سيفه فقتل نفسه فخرج الرجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال أشهد أنك رسول الله قال وما ذاك قال الرجل الذي ذكرت آنفا أنه من أهل النار فأعظم الناس ذلك فقلت أنا لكم به فخرجت في طلبه ثم جرح جرحا شديدا فاستعجل الموت فوضع نصل سيفه في الأرض وذبابه بين ثدييه ثم تحامل عليه فقتل نفسه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم عند ذلك إن الرجل ليعمل عمل أهل الجنة فيما يبدو للناس وهو من أهل النار وإن الرجل ليعمل عمل أهل النار فيما يبدو للناس وهو من أهل الجنة

حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسو ل اللہﷺ کا مشرکین سے آمنے سامنا ہوا اور جنگ چھڑ گئی ، پھر جب آپﷺ اپنے پڑاؤ کی طرف واپس ہوئے اور مشرکین اپنی پڑاؤ کی طرف تو آپﷺ کے صحابہ میں ایک شخص تھا، لڑائی لڑنے میں ان کا یہ حال تھا کہ مشرکین کا کوئی آدمی بھی اگر کسی طرف نظر پڑجاتا تو اس کا پیچھا کرکے وہ شخص اپنی تلوار سے اسے قتل کردیتا۔ سہل نے اس کے متعلق کہا کہ آج جتنی سرگرمی کے ساتھ فلاں شخص لڑاہے، ہم میں سے کوئی بھی اس طرح نہ لڑسکا۔ آپﷺنے اس پر فرمایا: کہ وہ شخص جہنمی ہے۔مسلمانوں میں سے ایک شخص نے بیان کیا کہ وہ اس کے ساتھ ساتھ دوسرے دن لڑائی میں موجود رہا، جب کبھی وہ کھڑا ہوجاتا تو یہ بھی کھڑا ہوجاتا اور جب وہ تیز چلتا ، تو یہ بھی اس کے ساتھ تیز چلتا۔بیان کیا کہ آخر وہ شخص زخمی ہوگیا ، زخم بڑا گہرا تھا۔ اس لیے اس نے چاہا کہ موت جلدی آجائے اور اپنی تلوار کا پھل زمین پر رکھ کر اس کی دھار کو سینے کے مقابلہ میں کرلیا اور تلوار پر گر کر اپنی جان دے دی۔اب وہ صاحب رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپﷺاللہ کے سچے رسول ہیں۔ آپ ﷺنے دریافت فرمایا: کیا بات ہوئی ؟ انہوں نے بیان کیا کہ وہی شخص جس کے متعلق آپ نے فرمایا تھا کہ وہ جہنمی ہے ، صحابہ پر یہ فرمان بڑا شاق گزرا تھا۔میں نے ان سے کہا کہ تم سب لوگوں کی طرف سے میں اس کے متعلق تحقیق کرتا ہوں۔ چنانچہ میں اس کے پیچھے ہولیا۔ اس کے بعد وہ شخص سخت زخمی ہوا اور چاہا کہ جلدی موت آجائے۔ اس لیے اس نے اپنی تلوار کا پھل زمین پر رکھ کر اس کی دھار کو اپنے سینے کے مقابل کرلیا اور اس پر گر کر خود جان دےدی۔ اس وقت آپﷺنے فرمایا: کہ ایک آدمی زندگی بھر بظاہر اہل جنت کے سے کام کرتا ہے حالانکہ وہ جہنمیوں میں سے ہوتا ہے اور ایک آدمی بظاہر دوزخیوں کے کام کرتا ہے حالانکہ وہ جنتیوں میں سے ہوتا ہے۔

حدیث کافی واضح ہے، کہ وہ شخص صحابہ میں تھا، مگر نبی پاک نے اس کے بارے میں فرمایا کہ وہ جہنمی تھا

ایک اور بات جو واضح ہے کہ جب نبی اکرم نے کہہ دیا کہ وہ جہنمی ہے، صحابہ کو یہ شاق گذرا، اور ان کی جانب سے ایک صاحب نے تحقیق کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایک طرف کافر نبی اکرم کو صادق کہتے تھے، اور دوسری طرف تحقیق چل رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1 comment: