Friday, January 16, 2015

عمر کا بی بی فاطمہ کے گھر کو جلانے کی دھمکی، اور ڈاکٹر علی صلابی کی تحریف و غلط بیانی


السلام علیکم

مصنف ابن ابی شیبہ کا شمار اہلسنت کے مستند ترین کتب میں ہوتا ہے۔ جلد ۷، صفحہ ۴۳۲، طبع مکتبۃ الرشد، ریاض؛ میں ایک روایت نقل ہوئی ہے، جس میں ایک جملہ آتا ہے کہ عمر نے کہا


وَايْمُ اللَّهِ مَا ذَاكَ بِمَانِعِي إِنِ اجْتَمَعَ هَؤُلَاءِ النَّفَرُ عِنْدَكِ ; أَنْ أَمَرْتُهُمْ أَنْ يُحَرَّقَ عَلَيْهِمِ الْبَيْتُ

خدا کی قسم! یہ بات مجھے اس بات سے نہیں روکے گی کہ یہ لوگ آپ کے گھر میں جمع ہوں-  میں حکم دوں گا کہ گھر کو جلا دیا جائے

کتاب کا آن لائن لنک ملاحظہ ہو

ڈاکٹر علی صلابی نے اس روایت کو اپنی کتاب، اسمی المطالب فی سیرۃ امیر المومنین علی ابن ابی طالب، جز ۱، صفحہ ۲۰۲، طبع مکتبۃ الصحابہ، امارات؛ پر نقل کیا ہے- اور حاشیہ میں سند کو بھی صحیح مانا ہے

مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ انہوں نے اس جملے کو بالکل غائب کر دیا ہے۔ اور عمر کے گفتگو کا ایک لفظ میں ختم کر دیا کہ انہوں نے بات چیت کی ( وكلمها)۔ 

چلیں نقل نہیں کی تو نہیں کی

موصوف نے ایک اور ہی بات کہہ ڈالی 

کہتے ہیں 

وقد زاد الروافض في هذه الرواية واختلفوا إفكا وبهتانًا وزورًا، وقالوا إن عمر قال: إذا اجتمع عندك هؤلاء النفر ان لأُحرقنَّ عليهم هذا البيت، لأنهم أرادوا شق عصا المسلمين 

رافضیوں نے اس روایت میں اضافہ کیا، اور جھوٹ، بہتان اور دروغ گوئی کی کہ عمر نے کہا کہ ( إذا اجتمع عندك هؤلاء النفر ان لأُحرقنَّ عليهم هذا البيت) کیونکہ وہ مسلمانوں کے عصا(یعنی قوت) کو توڑنے کا ارادہ رکھتے تھے

کمال ہے

یار اگر آپ نے جملہ نقل نہیں کرنا تو نہ کرو، 

جھوٹ تو نہ بولو 







برادر محمد علی حسن کے مقالے سے ماخوذ

No comments:

Post a Comment