Wednesday, January 7, 2015

نابینا صحابی کا نبی اکرم سے توسل



السلام علیکم

سنن ابن ماجہ، ج ۲، ص ۳۸۳، حدیث ۱۳۸۵، پر ایک روایت ملتی ہے 

[1385] حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ سَيَّارٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْمَدَنِيِّ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حُنَيْفٍ، أَنَّ رَجُلًا ضَرِيرَ الْبَصَرِ، أَتَى النَّبِيَّ (ص) فَقَالَ: ادْعُ اللَّهَ لِي أَنْ يُعَافِيَنِي، فَقَالَ: " إِنْ شِئْتَ أَخَّرْتُ لَكَ وَهُوَ خَيْرٌ، وَإِنْ شِئْتَ دَعَوْتُ "، فَقَالَ: ادْعُهْ، " فَأَمَرَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ فَيُحْسِنَ وُضُوءَهُ، وَيُصَلِّيَ رَكْعَتَيْنِ، وَيَدْعُوَ بِهَذَا الدُّعَاءِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ وَأَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِمُحَمَّدٍ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ، يَا مُحَمَّدُ، إِنِّي قَدْ تَوَجَّهْتُ بِكَ إِلَى رَبِّي فِي حَاجَتِي هَذِهِ لِتُقْضَى اللَّهُمَّ شَفِّعْهُ فِيَّ "، قَالَ أَبُو إِسْحَاق: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ

عثمان بن حنیف روایت کرتے ہیں کہ ایک نابینا شخص نبی پاک کے پاس آیا، اور کہا: اللہ سے دعا کریں کہ مجھے عافیت عطا کرے۔ اس پر آپ نے کہا: اگر تم چاہو، تو میں تمہارے لیے آخرت کی بھلائی چاہوں جو بہتر ہو، اور اگر چاہے تو دعا کروں۔ اس نے کہا: دعا کر دیں۔ آپ نے اسے کہا کہ اچھی طرح وضو کر۔ پھر ۲ رکعت نماز پڑھ۔ اور پھر یہ دعا کر: اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اور نبی پاک کے ذریعے تیری طرف متوجہ ہوتا ہوں۔ یا محمد! میں آپ کے ذریعے رب کی طرف اپنی حاجت کے لیے متوجہ ہوتا ہوں تا کہ میری حاجت پوری ہو۔ اے اللہ ! ان کی شفاعت قبول کر۔ ابو اسحاق نے کہا کہ یہ حدیث صحیح ہے 

کتاب کے محقق، شیخ زبیر علی زئی، نے سند کو صحیح قرار دیا ہے

شیخ ناصر الدین البانی نے بھی اسے صحیح سنن ابن ماجہ، ج۱، ص ۴۱۲؛ پر صحیح قرار دیا ہے 

یہ روایت دیگر کتب میں بھی مذکور ہے۔ 

مثال کے طور پر ابن خزیمہ نے اسے اپنی صحیح (اردو ترجمہ)، ج ۲، ص ۳۸۴-۳۸۵، حدیث ۱۲۱۹؛ پر درج کیا ہے۔ کتاب کے محقق، شیخ البانی ہیں، جبکہ تخریج نصیر احمد کاشف نے کی ہے۔ اور انہوں نے سند کو صحیح قرار دیا ہے

اسی طرح احمد بن حنبل نے اسے اپنی مسند، ج ۲۸، ص ۴۷۸، حدیث ۱۷۲۴۰؛ پر درج کیا ہے۔ شیخ شعیب الارناوط نے سند کے بارے میں کہ کہ یہ سند صحیح ہے، اور راوی سارے ثقہ ہیں

حاکم نے اسے اپنی مستدرک، ج ۱، ص ۷۰۷، طبع دارلکتب علمیہ، بیروت؛ پر درج کیا، اور سند کو بخاری کی شرط پر صحیح قرار دیا


اب اگر ہم روایت پر غور کریں، تو اس میں ہمیں یہ ملتا ہے کہ اس شخص نے نبی اکرم سے کہا کہ آپ میرے لیے دعا کریں۔ اور اس پر نبی پاک اس شخص کو اس کا طریقہ سکھا رہے ہیں۔ 

روایت میں آپ کو یہ نہیں ملتا کہ نبی پاک نے خود ہاتھ اٹھا کر دعا مانگی ہو

گویا اگر آپ یہ چاہیں کہ نبی پاک آپ کے لیے دعا کریں، اس کا طریقہ بتلایا گیا ہے 

No comments:

Post a Comment