Sunday, January 11, 2015

کیا عمر نے احادیث بیان کرنے سے روکا؟



السلام علیکم

سنن دارمی، ج۱، ص ۹۷؛ سے ایک روایت پیش خدمت ہے

279 - أخبرنا سهل بن حماد ثنا شعبة ثنا بيان عن الشعبي عن قرظه بن كعب : أن عمر شيع الأنصار حين خرجوا من المدينة فقال أتدرون لم شيعتكم قلنا لحق الأنصار قال انكم تأتون قوما تهتز ألسنتهم بالقرآن اهتزاز النخل فلا تصدوهم بالحديث عن رسول الله صلى الله عليه و سلم وأنا شريككم قال فما حدثت بشيء وقد سمعت كما سمع أصحابي 
قال حسين سليم أسد : إسناده صحيح

قرظہ بن کعب کہتے ہیں کہ عمر نے انصار کو مدینہ سے جاتے وقت رخصت کیا۔ اور ان سے کہا کہ تم جانتے ہو کہ میں کیوں رخصت کر رہا ہوں؟ انہوں نے جواب دیا کہ انصار ہونے کے حق کے باعث۔ عمر نے کہا: تم ایک ایسے قوم کے پاس جا رہے ہو جن کی زبان قرآن کی تلاوت سے ایسے لرزتی ہے جیسا کہ کھجور کے تنے، پس تم ان کو نبی اکرم کی حدیثوں کو سنا کر (قرآن سے) دور مت کرنا، اور میں اس میں تمہارا شریک ہوں۔ قرظہ کہتے ہیں کہ پھر میں نے کوئی حدیث بیان نہیں کی جبکہ میں نے بھی صحابی کی طرح حدیثیں سنی تھیں

کتاب کے محقق، شیخ حسین سلیم اسد نے سند کو صحیح کہا ہے

یہ روایت سنن دارمی کے اردو ترجمہ میں، ج۱، ص ۲۱۷، حدیث ۲۸۷، پر ہے۔ کتاب کے محقق، ابو الحسن عبدالمنان راسخ، نے سند کو صحیح قرار دیا

تاہم راسخ صاحب کا یہ کہنا کہ عمر نے ان کو نبی اکرم کے ظاہری حسن یا دوسری خوبیوں کے متعلق احادیث بیان کرنے سے روکا ہو گا

یہ ان کی قیاس آرائی ہے۔ روایت میں ایسا کچھ نہیں لکھا۔ خود موصوف نے (روکا ہو گا) کے الفاظ کہہ کر اس بات کی تائید کی کہ یہ ایک خیال ہے۔ قطعی بات نہیں


اس کے علاوہ سیر اعلام نبلاء، ج۲، ص ٦۰۱، تحقیق شیخ شعیب الارناوط، طبع موسسۃ الرسالۃ؛ ایک اور روایت ملتی ہے 

أخرجه أبو زرعة الدمشقي في تاريخه (1475) من طريق محمد بن زرعة الرعيني، حدثنا مروان بن محمد، حدثنا سعيد بن عبد العزيز، عن إسماعيل بن عبيد الله، عن السائب بن يزيد، سمعت عمر بن الخطاب يقول لأبي هريرة: لتتركن الحديث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أو
لالحقنك بأرض دوس، وقال لكعب: لتتركن الأحاديث أو لالحقنك بأرض القردة.
وهذا إسناد صحيح

ابو زرعہ اپنی تاریخ میں اپنی سند کے ساتھ لکھتے ہیں کہ عمر نے ابو ہریرہ سے کہا کہ تم نبی اکرم سے حدیثیں بیان کرنا بند کرو ورنہ میں تمہیں دوس بھیج دوں گا۔ کعب نے ان الفاظ کے ساتھ بیان کیا: تم حدیثیں بیان کرنا ترک کرو نہیں تو میں تمہیں بندروں والی زمین میں بھیج دوں گا

(شیخ شعیب کہتے ہیں) یہ سند صحیح ہے۔۔۔۔۔۔۔

ہم نے اس مختصر مقالے میں دونوں روایات علمائے اہلسنت کی تحقیق کے ساتھ پیش کی ہیں تاکہ جحت تمام ہو 

No comments:

Post a Comment