Sunday, October 4, 2015

کیا یہ کہنا شرک ہے کہ نبی اکرم ہمارے گناہ معاف کر دیں؟

السلام علیکم 

آپ لوگ اس بات سے تو بخوبی آگاہ ہوں گے کہ حدیث کی 3 اقسام ہیں
قول، فعلی اور تقریری؛ یعنی یا تو نبی اکرم نے کوئی بات کہی، یا کوئی عمل کیا، یا پھر آپ کے سامنے کوئی عمل ہوا، مگر آپ نے اس پر کچھ نہیں کہا

اب ایک روایت مسند امام احمد، ج 29، ص 360، سے پیش کرتے ہیں۔ یہ روایت اردو ترجمہ میں ج 7، ص 359 پر موجود ہے 

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ، أَخْبَرَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ ابْنِ شِمَاسَةَ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ، قَالَ: لَمَّا أَلْقَى الله عَزَّ وَجَلَّ فِي قَلْبِي الْإِسْلَامَ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُبَايِعَنِي، فَبَسَطَ يَدَهُ إِلَيَّ، فَقُلْتُ: لَا أُبَايِعُكَ يَا رَسُولَ اللهِ حَتَّى تَغْفِرَ لِي مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِي، قَالَ: فَقَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا عَمْرُو أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْهِجْرَةَ تَجُبُّ مَا قَبْلَهَا مِنَ الذُّنُوبِ، يَا عَمْرُو أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْإِسْلَامَ يَجُبُّ مَا كَانَ قَبْلَهُ مِنَ الذُّنُوبِ ")

عمرو بن عاص کہتے ہیں کہ جب اللہ نے میرے دل میں اسلام کو القا کیا، تو میں نبی اکرم کے پاس آیا کہ بیعت کروں۔ آپ نے میری طرف ہاتھ بڑھایا، مگر میں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول! میں تب تک بیعت نہیں کروں گا جب تک آپ میرے پچھلے گناہ معاف نہ کر دیں۔ اس پر آپ نے فرمایا: اے عمرو! کیا تم نہیں جانے کہ ہجرت پچھلے گناہوں کا معاف کر دیتی ہے۔ اے عمرو! کیا تم نہیں جانتے کہ اسلام اپنے سے پہلے گناہوں کو معاف کر دیتی ہے 

 کتاب کے محقق، شیخ شعیب الارناؤط نے سند کو امام مسلم کی شرط پر صحیح قرار دیا 

سوال یہ ہے

کہ اگر آپ سے یہ کہنا شرک ہے کہ آپ میرے گناہ معاف کر دیں، تو پھر نبی اکرم نے اس وقت عمرو بن عاص کی تصحیح کیوں نہ کی؟؟؟؟

 

No comments:

Post a Comment